شہزاد عطا الہٰی کا استعفیٰ منظور، منصور عثمان اعوان نئے اٹارنی جنرل مقرر

27 مارچ 2023
صدر مملکت نے تعیناتی اور استعفے کی منظوری آئین کے آرٹیکل 100 کے تحت وزیر اعظم کی تجویز پر دی—فائل فوٹو
صدر مملکت نے تعیناتی اور استعفے کی منظوری آئین کے آرٹیکل 100 کے تحت وزیر اعظم کی تجویز پر دی—فائل فوٹو

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بیرسٹر شہزاد عطا الٰہی کا اٹارنی جنرل کے عہدے سے استعفیٰ منظور کرنے کے بعد منصور عثمان اعوان کو منصب سونپ دیا۔

صدر مملکت نے بیرسٹر شہزاد عطا الٰہی کا استعفیٰ منظور کرنے کے بعد ایڈووکیٹ سپریم کورٹ منصور عثمان اعوان کی بطور اٹارنی جنرل آف پاکستان تعیناتی کر دی۔

صدر مملکت نے تعیناتی اور استعفے کی منظوری آئین کے آرٹیکل 100 کے تحت وزیر اعظم کی تجویز پر دی۔

منصور عثمان اعوان نے پنجاب یونیورسٹی سے شعبہ قانون میں بیچلر ڈگری حاصل کی ہے جبکہ امریکا کے ہارورڈ لا اسکول سے قانون میں ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی ہے۔

منصور عثمان اعوان ہارورڈ لا اسکول کونسل کے ایل ایل ایم کے نمائندے کے طور پر منتخب ہوئے تھے اور انہوں نے ہارورڈ گریجویٹ کونسل کے نائب صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں ہیں۔

خیال رہے کہ 2 فروری کو وفاقی حکومت نے بیرسٹر شہزاد الہٰی کو اٹارنی جنرل پاکستان مقرر کیا تھا۔

وفاقی وزارت قانون اور انصاف سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھا کہ صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 100 ون کے تحت شہزاد عطا الہٰی کو اٹارنی جنرل بنانے کی منظوری دی تھی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے ‏شہزاد عطا الہٰی کو منصور عثمان کے عہدہ نہ سنبھالنے کے باعث اٹارنی جنرل تعینات کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 25 مارچ کو کو مستعفیٰ اٹارنی جنرل پاکستان بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی نے ان میڈیا رپورٹ کو غلط قرار دیا تھاجن میں کہا گیا تھا کہ ان سے استعفیٰ لیا گیا ہے۔

بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ انہوں نے استعفیٰ دے دیا ہے، تاہم ان خبروں کو مسترد کر دیا کہ انہیں مستعفی ہونے کے لیے کہا گیا تھا۔

بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی نے اپنے استعفے کی کاپی شیئر کرتے ہوئے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ انہوں نے 24 مارچ بروز جمعہ اپنے استعفے پر دستخط کیے جسے اسی روز صدر کو ارسال کردیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ یہ بالکل غلط ہے کہ مجھے استعفیٰ دینے کے لیے کہا گیا، اصل میں جب میں نے سینئر حکومتی ارکان کو استعفیٰ دینے کے اپنے ارادے سے آگاہ کیا تو مجھے کہا گیا کہ میں استعفیٰ صدر کو ارسال کرنے کا فیصلہ موخر کردوں اور ان کی درخواست پر میں نے اپنا استعفیٰ ایک سینئر وزیر کے حوالے کر دیا، حکومت اپنی سہولت کے مطابق اسے صدر کو ارسال سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں