مائگرین عام سر درد نہیں ہے بلکہ یہ ایسی کیفیت ہے جس سے انسان کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا سا چھا جاتا ہے جبکہ کچھ کو غنودگی ہونے لگتی ہے، یہاں تک کہ کچھ لوگوں کو قے اور متلی کی کیفیت بھی ہونے لگتی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2018 کے مطالعے کے مطابق مائگرین کے سبب 50 سال سے کم عمر لوگ کسی بھی قسم کی معذوری کا شکار ہوتے ہیں

کئی لوگ مائگرین کی سنگینی کو نظرانداز کرتے ہوئے ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتے جس کی وجہ سے انہیں مستقبل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

امریکن اکیڈمی آف نیورولوجی کے جریدے میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ سر درد اور مائگرین کا تعلق نیند سے ہے جسے بائیولوجیکل اصطلاع میں سرکیڈین سسٹم (circadian systems)کہتے ہیں۔

مائگرین کیا ہے؟

امریکی ایسوسی ایشن آف مائگرین ڈس آرڈر کی ایسوسی ایٹ پروگرام ڈائریکٹر کائلی پیٹرارکا کا کہنا ہے کہ مائرگین کو عام درد سمجھنا اب پرانی بات ہوچکی ہے، جہاں عام طور پر سردرد کو برداشت کیا جاسکتا ہے وہیں مائگرین بہت شدید ہوتا اور بعض اوقات جسم میں شدید کمزور محسوس ہونے لگتی ہے۔

لبنان میں مقیم نیورولوجسٹ ڈاکٹر سٹیورٹ ٹیپر نے کہا کہ مائگرین کا درد دماغ کی گہرائی سے شروع ہوتا ہے اور اعصابی نظام کے حصوں کو متاثر کرتا ہے

نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق یہ درد مردوں کے مقابلے خواتین میں تقریباً تین گنا زیادہ عام ہے۔

عام طور پر ہر 15 مردوں میں سے ایک کے مقابلے میں یہ ہر پانچ میں سے ایک عورت میں پائی جاتی ہے۔

خواتین پر مائگرین کی شدت زیادہ ہونے کی وجہ جنسی ہارمونز کا بڑے پیمانے پر اتار چڑھاؤ این ایچ ای ون میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔

کیا مائگرین جینیاتی بیماری ہے؟

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی کوئی حتمی وجہ اب تک سامنے نہیں آ سکی ہے اور نہ ہی اس کا علاج سامنے آسکا ہے۔

تاہم کچھ لوگ سر درد کی ادویات کا استعمال کرکے اس درد سے عارضی طور پر نجات حاصل کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر خاندان میں کسی ایک کو مائگرین ہوجائے تو ممکن ہے کہ یہ بیماری آگے آنے والی نسل میں بھی منتقل ہوسکتی ہے لیکن اس کے امکان بہت کم ہیں

تاہم آدھے سر کا درد دماغ میں چوٹ لگنے کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے اس کے علاوہ ہامونل تبدیلیاں بھی مائگرین اٹیک کا سبب بنتے ہیں۔

درد شقیقہ کی صحیح وجہ معلوم نہیں ہے، حالانکہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دماغ میں کیمیکلز، اعصاب اور خون کی نالیوں میں عارضی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں۔

ذہنی علامات

آدھے سر درد کا دورانیہ پانچ منٹ سے 72 گھنٹوں تک جاری رہ سکتا ہے۔

اس دوران دھندلا نظر آنا، جلتی بجھتی تیز روشنی دکھائی دینا، آواز میں تبدیلی جیسی علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔

آدھے سردرد کی دیگر علامات میں چکر، دماغ ماؤف رہنا، موڈ میں تبدیلی، جمائی آنا، گردن میں شدید درد رہنا، اور بھوک کی طلب میں غیر معمولی اضافہ ہے۔

ایک اندازے کے مطابق ہر سال صرف برطانیہ میں اس درد کی وجہ سے ڈھائی کروڑ دن کی چھٹی لی جاتی ہے لیکن صحت اور معاشی بوجھ کے مقابلے میں دردِ شقیقہ دنیا کی سب کم فنڈز رکھنے والی بیماری رہی ہے۔

مائگرین کا علاج

چونکہ اس بیماری کی کوئی حتمی وجہ اب تک سامنے نہیں آ سکی ہے اور نہ ہی اس کا علاج لیکن اس درد کی علامات کو کم کرنے میں مدد کے لیے متعدد تجاویز سامنے آئی ہیں۔

کئی افراد پیراسیٹامول یا سر درد کی ادویات کھا کر عارضی طور پر نجات حاصل کرتے ہیں۔

یا پھر کئی افراد کمرے میں اندھیرا کرکے نیند پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ درد کو کم کیا جاسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں