نگراں حکومت پنجاب کی مفت آٹا اسکیم میں توسیع، اضافی 35 ارب روپے کا اعلان

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2023
صوبائی کابینہ نے احساس راشن رعایت پروگرام کا نام تبدیل کرکے مفت آٹے کی تقسیم پروگرام کی منظوری دی—فائل فوٹو: اے ایف پی
صوبائی کابینہ نے احساس راشن رعایت پروگرام کا نام تبدیل کرکے مفت آٹے کی تقسیم پروگرام کی منظوری دی—فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیر اعظم شہباز شریف کی مفت آٹا اسکیم پر تحفظات کے باوجود نگران حکومت پنجاب نے وفاقی حکام کے دباؤ کے تحت 35 ارب روپے کی اضافی لاگت سے منصوبے میں توسیع کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے 7 مارچ کو ایک ٹوئٹ کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ ’میری ہدایت پر حکومت پنجاب کی جانب سے تیار کردہ رمضان پیکیج کو حتمی شکل دے دی گئی‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’اس پیکج کے تحت غریب ترین افراد کو آٹا مفت دیا جائے گا، وفاقی حکومت دیگر صوبوں کے ساتھ مل کر مہنگائی سے متاثرہ لوگوں کے فائدے کے لیے ایسی ہی اسکیمیں شروع کرے گی‘۔

اس پیکیج کی ابتدائی لاگت تقریباً 53 ارب روپے طے کی گئی کیونکہ حکومت کو 5 لاکھ 37 ہزار ٹن گندم اپنے اسٹاک سے فلور ملوں کو جاری کرنا ہے، منصوبے کی آپریشنل لاگت (انتظامیہ، سیکیورٹی اور نقل و حمل) کا تخمینہ 7 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب اور بیوروکریسی اس اسکیم کی موجودہ شکل میں حق میں نہیں ہے جو کہ ڈسٹری بیوشن پوائنٹس پر زیادہ رش اور بدانتظامی کی وجہ سے مستحق افراد کی ہلاکت اور زخمی ہونے کا باعث بن رہی ہے۔

پنجاب کے مختلف شہروں سے روزانہ کی بنیاد پر ڈسٹری بیوشن پوائنٹس پر بھگدڑ، افراتفری اور آٹے کے تھیلے چھیننے کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں، ان واقعات میں اب تک نصف درجن سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے اور کئی بزرگ مرد و خواتین زخمی ہو چکے ہیں۔

آٹے کی تقسیم میں مصروف حکام بھی اجناس کی تقسیم میں غیرمعمولی تاخیر کا ذمہ دار پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ڈیٹا بیس پر تیار کردہ ’ناقص‘ ایپ کو قرار دے رہے ہیں۔

آٹے کے تھیلے چھیننے کے واقعات صورت حال کو مزید الجھا رہے ہیں جس سے کئی تھیلوں کو نقصان پہنچا اور آٹا ضائع ہوا، ان مقامات پر سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافے کے باوجود گھنٹوں قطار میں کھڑے مایوس لوگوں کو قابو کرنا مشکل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکام نے 7 مارچ کے اجلاس میں وزیراعظم کو اس بات پر قائل کرنے کی ناکام کوشش کی کہ مستحق لوگوں کو بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا بیس کے ذریعے نقد ادائیگی کی جائے یا 40 فیصد سے متجاوز بلند ترین مہنگائی کے اثرات کم کرنے کے لیے بجلی کے بلوں میں سبسڈی فراہم کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو یہ تجویز بھی دی گئی کہ آٹے پر سبسڈی (جوکہ پنجاب حکومت رمضان المبارک سے پہلے 648 روپے فی 10 کلو تھیلے کے حساب سے عوام کو فراہم کر رہی ہے) میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے تاکہ غربا کو مفت آٹا پوائنٹس پر ہنگامہ آرائی سے بچایا جا سکے لیکن شہباز شریف نے اس آپشن کو بھی مسترد کر دیا اور اسی منصوبے کو نافذ کرنے پر زور دیا جو وہ متعارف کروانا چاہتے تھے۔

حکام کو خدشہ ہے کہ مفت آٹا پوائنٹس پر صورتحال مزید خراب ہو جائے گی کیونکہ نگران حکومت نے وزیر اعظم شریف کے دباؤ میں آکر 35 ارب روپے کی اضافی لاگت سے مفت آٹا تقسیم کرنے کی اسکیم میں توسیع کی منظوری دے دی۔

عملی طور پر پنجاب میں مقیم تمام خاندان جو نادرا (نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی) کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں وہ اب اس اسکیم کی توسیع کے بعد مفت آٹا حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔

نظرثانی شدہ پلان کی منظوری دینے والے اجلاس میں شریک ایک عہدیدار نے کہا کہ ’اب رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض اور مریم نواز شریف بھی اس سہولت کے اہل ہیں کیونکہ نظرثانی شدہ پلان میں کسی بھی خاندان کی اہلیت پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی‘۔

دریں اثنا نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کے 12ویں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) میں رجسٹرڈ خاندانوں کو بھی اسکیم میں شامل کیا جائے گا۔

اس میں کہا گیا کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ایک کروڑ 58 لاکھ خاندانوں کو پہلے ہی مفت آٹا فراہم کیا جا چکا ہے، کابینہ نے پاسکو سے 3 لاکھ میٹرک ٹن اضافی گندم خریدنے کی منظوری دے دی۔

صوبائی کابینہ نے ’احساس راشن رعایت پروگرام‘ کا نام تبدیل کرکے ’مفت آٹے کی تقسیم‘ پروگرام کی منظوری دی۔

تبصرے (0) بند ہیں