’حکومت اولیول نصاب سے قابل اعتراض مواد ہٹانے کیلئے اقدامات کررہی ہے‘

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2023
وزیر تعلیم رانا تنویر نے کہا کہ کیمبرج کو مواد ہٹانے کا نوٹس جاری کیا جا رہا ہے— فائل فوٹو / اے پی پی
وزیر تعلیم رانا تنویر نے کہا کہ کیمبرج کو مواد ہٹانے کا نوٹس جاری کیا جا رہا ہے— فائل فوٹو / اے پی پی

ایوان بالا سینیٹ کو یقین دہانی کرائی گئی کہ او لیول کے نصاب سے قابل اعتراض مواد ہٹانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے ایوان کو بتایا کہ کیمبرج کو مواد ہٹانے کا نوٹس جاری کیا جا رہا ہے بصورت دیگر ان کتابوں کو پاکستان میں پڑھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وہ سینیٹرز محسن عزیز اور فیصل سلیم رحمٰن کی جانب سے پیش کیے گئے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دے رہے تھے جنہوں نے اس مواد کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پاکستانی معاشرے کی اسلامی اور ثقافتی تعلیمات اور اقدار کے منافی ہے۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں ضروری اقدامات کرنے کے لیے صوبوں کو بھی لکھے گی اور زور دے کر کہا کہ مذکورہ مواد کا پاکستان اور اس کی اقدار اور ثقافت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

قومی نصاب کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ پچھلی حکومت میں خیبرپختونخوا کو چھوڑ کر باقی تینوں صوبوں کو پی ٹی آئی حکومت کے نصاب پر تحفظات تھے لیکن اس کے برعکس موجودہ حکومت نے اتفاق رائے پیدا کیا اور اب تمام صوبے نئے قومی نصاب پر دستخط کرنے والے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اُس وقت کے وفاقی وزیر تعلیم نے بھی نصاب سے اتفاق نہیں کیا تھا، پہلے کیمبرج سے وابستہ تین سے چار ممالک نے بھی اب اس میں اصلاحات کے بعد پاکستان کے وفاقی امتحانی نظام کا انتخاب کیا ہے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستانی خاندانی نظام میں ’ہم جنس خاندان‘ کے باب پر گفتگو بھی نہیں جا سکتی، بمشکل 14، 15 اور 16 سال کی عمر کے بچے کو یہ کس قسم کی تعلیم دی جا رہی ہے، انہوں نے مذکورہ مواد کا کچھ حصہ پڑھ کر سناتے ہوئے برٹش کونسل اور دیگر متعلقہ فورمز کو خط لکھنے کا مطالبہ کیا تاکہ ایسا مواد نصاب کا حصہ نہ ہو۔

سینیٹر فیصل سلیم نے خدشہ ظاہر کیا کہ ایسا مواد طلبا میں والدین اور اساتذہ کی عزت کو مجروح کرنے کے مترادف ہے اور اس کے خلاف فوری کارروائی کی پرزور وکالت کی، انہوں نے ان اداروں کی بھی مناسب جانچ پڑتال پر زور دیا جہاں اس طرح کا مواد پڑھایا جا رہا تھا اور ان کے لائسنس منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔

وفاقی وزیر نے قانون سازوں کو یقین دلایا کہ اس سلسلے میں ہونے والی پیشرفت اور کی گئی کارروائی کی رپورٹ ایوان کے ساتھ شیئر کی جائے گی۔

ٹرانس جینڈرز ایکٹ میں ترامیم کی تجویز کرنے والے بلوں پر سینیٹ کے پینل کی ایک خصوصی رپورٹ بھی ایوان میں پہنچ گئی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین ولید اقبال نے خواجہ سراؤں (تحفظ حقوق) ایکٹ 2018 میں ترامیم کی تجویز پیش کرتے ہوئے چھ بلوں کو یکجا کرنے والی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔

ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ بل کا مسودہ خواجہ سراؤں کو مکمل تحفظ اور ریلیف فراہم کرے گا اور شریعت اور آئین کے مطابق ان کے حقوق کو پورا کرے گا۔

چیئرمین نے کہا کہ کمیٹی بل کے تمام فوائد اور نقصانات کا جائزہ لے رہی تھی، حکومت نے کہا تھا کہ یہ معاملہ وفاقی شرعی عدالت میں زیر سماعت ہے اور عدالت کی ہدایات کی روشنی میں فیصلے کے بعد اسے نمٹانے کی درخواست کی ہے، کمیٹی نے اس معاملے کو تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پیشگی اٹھانے کا فیصلہ کیا اور بل میں ترامیم پیش کیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ ایک متفقہ بل تھا جو آئین کے دائرہ کار کے اندر تیار کیا گیا تھا لیکن پھر بھی دو شقیں ایسی موجود ہیں جس کی تمام جانب سے مخالفت کی جا رہی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر یہ بل موجودہ شکل میں سینیٹ سے منظور ہوا اور بعد میں اسے وفاقی شرعی عدالت میں چیلنج کیا گیا تو وہ خود اس کا دفاع کریں گے کیونکہ زیر بحث شقیں آئین کے مساوی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں