مردم شماری کے دوران کراچی کی 80 لاکھ آبادی شمار نہ ہونے کا خدشہ ہے، ایم کیو ایم

اپ ڈیٹ 10 اپريل 2023
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اگر کراچی کی آبادی کا درست شمار نہ کیا گیا تو ہم سڑکوں پر نکلیں گے—فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اگر کراچی کی آبادی کا درست شمار نہ کیا گیا تو ہم سڑکوں پر نکلیں گے—فوٹو: ڈان نیوز

متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان (ایم کیو ایم-پاکستان) نے ڈیجیٹل مردم شماری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکام کو متنبہ کیا ہے کہ اگر تحفظات دور نہ کیے گئے تو شارع فیصل پر دھرنا دیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ مردم شماری کے دوران کراچی کے 80 لاکھ افراد شمار ہونے سے رہ جائیں گے۔

قبل ازیں کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیرصدارت ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال، قومی معیشت اور جاری ڈیجیٹل مردم شماری سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم ڈیجیٹل مردم شماری کی اب تک کی پیشرفت سے مطمئن نہیں ہے، اس طرح کی مشقیں مطلوبہ نتائج نہیں دیں گی۔

ایم کیو ایم نے بیان میں کہا کہ ’بنیادی طور پر کراچی اور حیدرآباد میں کئی علاقے ایسے ہیں جہاں ابھی تک شمار کنندگان نہیں پہنچے اور کئی لوگ شمار ہونے سے رہ گئے ہیں‘۔

ایم کیو ایم کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ’اسی طرح جہاں جہاں ڈیجیٹل مردم شماری ہوئی وہاں شمار کنندگان نے جان بوجھ کر آبادی کی تعداد کو کم رکھا، مثلاً 8 یا 9 افراد کے خاندان کو 4 یا 5 افراد کے یونٹ کے طور پر ریکارڈ کیا گیا، بیش تر بلند و بالا رہائشی عمارتوں میں رہائش پذیر افراد تاحال گنتی سے محروم ہیں‘۔

رابطہ کمیٹی نے متنبہ کیا کہ اس عمل میں اس طرح کی خامیوں کے ساتھ اس بات کا قوی امکان ہے کہ کراچی میں 70سے 80 لاکھ افراد شمار ہونے سے رہ جائیں گے اور اربوں روپے کی لاگت سے کی جانے والی اس مشق کا مقصد پورا نہیں ہوسکے گا۔

بعد ازاں نارتھ ناظم آباد میں پارٹی کے زیر اہتمام افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سینیئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’پارٹی کے بیشتر تحفظات دور نہیں کیے گئے، ایم کیو ایم اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ مردم شماری کراچی اور شہری سندھ کے لوگوں کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، عوام اور خاص طور پر پیپلز پارٹی یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر منصفانہ مردم شماری ہوئی تو سندھ کا اگلا وزیر اعلیٰ شہری سندھ سے ہوگا اس لیے اصل آبادی کی گنتی میں ہیرا پھیری کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے’۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’اگر کراچی کی آبادی کا درست شمار نہ کیا گیا تو ہم سڑکوں پر نکلیں گے اور شارع فیصل پر جمع ہو کر اس شہر کی اصل آبادی ثابت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگوں کے ساتھ یہ سراسر ناانصافی ہے کہ یہاں بنیادی آئینی حق کو پامال کیا جا رہا ہے اور ناقص ڈیجیٹل مردم شماری کے ذریعے انہیں قومی وسائل میں جائز حصے سے محروم کیا جارہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں