چین سے ایم ایل ون منصوبے پر عملدرآمد تیز کرنے کی درخواست

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2023
ایم ایل ون منصوبے کے تحت کراچی تا پشاور 1872 کلو میٹر ریلوے ٹریک اپ گریڈ ہوگا — فائل فوٹو: اے پی پی
ایم ایل ون منصوبے کے تحت کراچی تا پشاور 1872 کلو میٹر ریلوے ٹریک اپ گریڈ ہوگا — فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان نے چین سے کہا ہے کہ وہ 10 ارب ڈالر کے مین لائن ون (ایم ایل-1) اور کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبے کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کے کام کو تیز کرےجیسا کہ نومبر میں دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان طے پایا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایم ایل ون کراچی سے پشاور تک متعلقہ سہولیات سمیت ایک ہزار 872 کلومیٹر پر محیط ریلوے ٹریک اپ گریڈ کرنے کا جبکہ کراچی سرکلر ریلوے 2 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے۔

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر دو طرفہ اجلاس کے بعد وزارت منصوبہ بندی و ترقی سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے قومی ترقی اور اصلاحات کمیشن (این ڈی آر سی) اور دیگر متعلقہ چینی حکومتی اداروں سے اہم منصوبوں جیسے ایم ایل ون، کے سی آر اور اہم توانائی کے منصوبوں پر قیادت کے اتفاق رائے کے مطابق عمل درآمد کو آگے بڑھانے کے لیے بھرپور تعاون کی درخواست کی ہے۔

ایم ایل ون اور کے سی آر کے علاوہ دو ہائیڈرو پاور پروجیکٹس، بشمول ایک ہزار 124 میگا واٹ کا کوہالہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ جو مختلف وجوہات، خاص طور پر مالی گنجائش کم ہونے اور انشورنس کے چیلنجز کی وجہ سے رکے ہوئے ہیں۔

یکم نومبر 2022 کو وزیر اعظم شہباز شریف کے بیجنگ کے دورے کے دوران، چینی سیاسی قیادت نے اپنی متعلقہ ٹیموں کو فوری طور پر متحرک کر کے ایم ایل ون کے لیے تیز رفتار پروسیسنگ پر اتفاق کیا تھا۔

اس وقت اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ اس منصوبے کے لیے دسمبر تک بولی لگانے کا انتظام کیا جائے اور بولی دہندہ کے انتخاب کے بعد فنانسنگ کی شرائط و ضوابط کے لیے بات چیت کی جائے۔

تاہم متفقہ پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی کیونکہ مالیاتی اداروں کی کم از کم ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک ریوالونگ فنڈ بنانے کے باوجود پاور سیکٹر کے واجبات میں اضافہ ہوا۔

شہباز شریف کی واپسی کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ ان ملاقاتوں میں کے سی آر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور یہ منصوبہ جلد ہی عمل درآمد کے مرحلے میں ہوگا۔

تاہم اس کے فوراً بعد پاکستان کی آئی ایم ایف کے ساتھ مشکلات شروع ہوگئیں اور چینی خود مختار پاور پروڈیوسرز کے واجبات 3 کھرب 50 ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔

ایم ایل ون منصوبہ چینی اداروں سے مالیاتی وعدوں کو بھی راغب نہیں کر سکا، جس کی وجہ سے ایشیائی ترقیاتی بینک سے متوازی فنڈنگ کی پیشکشیں حاصل کرنے میں تاخیر ہوئی جو پہلے میگا پروجیکٹ کے لیے قرضے فراہم کرنے میں دلچسپی رکھتا تھا لیکن چینی اصرار پر اسے انکار کر دیا گیا تھا۔

جنوری میں وزارت منصوبہ بندی کے سیکریٹری ظفر علی شاہ نے کہا تھا کہ ایم ایل ون کے پہلے مرحلے کی اپ گریڈیشن کے لیے چین سے 2 ارب 70 کروڑ ڈالر کے قرض کی درخواست کی گئی تھی، منصوبے کا یہ مرحلہ زیادہ تر سندھ اور جزوی طور پر پنجاب کے علاقوں پر مشتمل ہے جہاں گزشتہ سال کے سیلاب کی وجہ سے ٹریک کو نقصان پہنچا، ری ڈیزائننگ کے ساتھ ٹریک کی زمینی سطح کو بڑھانا ہوگا۔

بعد ازاں میڈیا بریفنگ میں، ظفر علی شاہ نے کہا تھا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے دوبارہ ایم ایل ون کے لیے مالی اعانت کی پیشکش کی ہے حالانکہ حکومت چین کے ساتھ اس منصوبے کے ایک حصے پر عمل پیرا ہے۔

قبل ازیں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے تصدیق کی تھی کہ ملک نے ایشیائی ترقیاتی بینک کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ چین اس منصوبے کے لیے اکیلے فنڈز دینا چاہتا ہے۔

احسن اقبال نے 2017 میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’چین نے سختی سے اس بات پر زور دیا ہے کہ دو ذرائع کی مالی اعانت سے مسائل پیدا ہوں گے اور اس منصوبے کو نقصان پہنچے گا۔‘

پاکستان نے گزشتہ ہفتے احسن اقبال کے دورہ چین کے دوران چین کے این ڈی آر سی کے وائس چیئرمین لی چنلین کے سامنے دوبارہ معاملہ اٹھایا۔

پیر کو ہونے والی پیش رفت کے جائزہ اجلاس میں دونوں فریقوں نے سی پیک کے اہم منصوبوں اور گیارہویں جے سی سی اجلاس کے منٹس پر تبادلہ خیال کیا۔

واضح رہے کہ سال 2023 میں سی پیک اور پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط شراکت داری کی ایک دہائی مکمل ہوگئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں