فوج کا اب بھی معاملات میں لینا دینا ہے، شاہ محمود قریشی

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2023
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات صرف اُن دیگر 3 اسمبلیوں کے حوالے سے ہوسکتے ہیں جو ابھی تک تحلیل نہیں ہوئیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات صرف اُن دیگر 3 اسمبلیوں کے حوالے سے ہوسکتے ہیں جو ابھی تک تحلیل نہیں ہوئیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق وزیر خارجہ اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فوج کا یہ کہنا درست نہیں کہ ان کا معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، فوج کا اب بھی معاملات میں لینا دینا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو وِد عادل شاہزیب‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ علیحدہ بحث ہے کہ فوج کا معاملات میں کس حد تک لینا دینا ہے لیکن اس وقت ملک ڈوب رہا ہے، سیاسی، معاشی و آئینی بحران موجود ہے، ایسے وقت میں ادارے بےشک سیاست سے لاتعلق رہیں لیکن اس صورتحال سے نکلنے کا راستہ تلاش کریں، آئین کی حدود میں رہتے ہوئے وہ واحد راستہ محض انتخابات ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج کا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ ان کا معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، فوج کا اب بھی معاملات میں لینا دینا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کا 9 رکنی بینچ سکڑتے سکڑتے کم ہوگیا تو اس کی وجوہات ہیں، انہوں نے دیانتداری سے چن چن کر ججز اس بینچ میں شامل کیے تھے، اب اگر کوئی معذرت کرلے تو اس میں چیف جسٹس کو کائی قصور نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو عدالت بلا کر سوال کیا جانا چاہیے کہ عدالت کے حکم کے باوجود الیکشن کے لیے فنڈز جاری کیوں نہیں کیے گئے، انہوں نے ایسا نہ کرکے حکم عدولی کی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بیک وقت الیکشن کی شرط پر حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے رضامندی پارٹی پالیسی نہیں ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے اور ہم سب آئین کے تابع ہیں، عدالتی فیصلے کے بعد پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کا معاملہ ہمارے ہاتھ سے نکل چکا ہے، اس پر کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات صرف اُن دیگر 3 اسمبلیوں کے حوالے سے ہوسکتے ہیں جو ابھی تک تحلیل نہیں ہوئیں تاکہ وہ بھی تحلیل ہوجائیں اور تمام اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات ہوسکیں۔

عمران خان کے امریکی سازش کے دعوے سے متعلق سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ امریکا یا کسی بھی ملک کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں پہنچتا، یہاں حکومت کس کی ہے اور کیسے بننی ہے یہ صرف پاکستان کے لوگوں کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کے سامنے یہاں پاکستان سے منظرکشی کی گئی تھی کہ عمران خان امریکا کے مفادات کو نقصان پہنچا رہے ہیں، یہ خاکہ جنرل (ر) باجوہ نے پیش کیا جسے امریکا نے تسلیم کیا اور پھر جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پر ’سلیکٹڈ‘ ہونے کا الزام لگانے والے عوام کے پاس چلیں اور انہیں فیصلہ کرنے دیں کہ ’سلیکٹڈ‘ کون ہے اور ’الیکٹڈ‘ کون ہے، عوام کو فیصلہ کرنے دیں کہ ہمیں وہ لاتے ہیں یا کوئی اور لایا، اس فیصلے سے بھاگ کیوں رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم ہرگز نہیں مانیں گے کہ ہم ’سلیکٹڈ‘ تھے، ہم منتخب ہوکر آئے تھے، آر ٹی ایس ہم نے نہیں فیل کیا تھا اور نہ ہی ہم یہ مانتے ہیں کہ آر ٹی ایس ہمارے لیے فیل کروایا گیا۔

سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی نااہلی سے متعلق پی ٹی آئی کے مؤقف کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا اصولی مؤقف یہ ہے کہ عدالتوں کا احترام ہم پر لازم ہے، اگر ہم عدالت اور اس کے فیصلوں کا احترام نہیں کریں تو ملک چل نہیں پائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر سردار تنویر الیاس نے کچھ نامناسب کہا تو پاکستان کی سپریم کورٹ وہ ویڈیو منگوائے جس میں مرتضیٰ عباسی نے نازیبا الفاظ استعمال کیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں