اسامہ بن لادن۔ فائل فوٹو

واشنگٹن/ نیویارک: واشنگٹن پوسٹ اور ٹائم میگزین کی رپورٹ کے مطابق امریکی کمانڈوز نے خلا میں موجود  سیٹلائٹ کی مدد سے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ تک رسائی حاصل کی۔

اس سیٹلائٹ کی مدد سے القاعدہ رہنما کی موت کے بعد بھی ایک عرصے تک پاکستان کی نگرانی کی جاتی رہی۔

امریکی چھاپے کی ان معلومات کا انکشاف واشنگٹن پوسٹ نے امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی(این ایس اے) کےسابق آفیشل ایڈورڈ اسنوڈن کی جانب سے جاری کی گئی خفیہ دستاویزات کی مدد سے کیا، اس دستاویز کے مطابق 2013 کے لیے جاری کردہ بجٹ کو 'بلیک بجٹ' کا نام دیا گیا۔

ان دستاویزات کے مطابق این ایس اے نے مخصوص طریقے سے شناخت کر کے موبائل فون کے ذریعے کال ٹریک کی اور اس کے بعد القاعدہ کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو تک رسائی حاصل کی۔

سی آئی اے کے ایک تجزیہ کار نے ان میں سے ایک موبائل کی جغرافیائی محل وقوع کی نشاندہی کی ہے اور اس کا تعلق ایبٹ آباد کے اسی کمپاؤنڈ سے بتایا ہے جہاں مختلف شواہد کے مطابق اسامہ بن لادن چھپے ہوئے تھے۔

اس چھاپے کے آٹھ گھنٹے بعد افغانستان میں امریکی دفاعی انٹیلی جنس لیبارٹری کے تعاون سے چلائی جانے والی فارنسک انٹیلی جنس لیبارٹری نے اسامہ بن لادن کی لاش کا جائزہ لیا اور ڈی این اے ملنے کے بعد ان کی شناخت کی تصدیق کردی۔

امریکی قومی جاسی دفتر کے زیر اہتمام چلائی جانے والی سیٹلائٹ کے ذریعے ایبٹ آباد کے کمپاؤنڈ کی ریڈ سے ایک ماہ قبل تقریباً 387 تصاویر اتاری گئیں۔

دستاویز میں انکشاف کیا گیا کہ اس انٹیلی جنس نے مشن کی تیاری میں انتہائی اہم کردار تھا اور پھر اسی کے باعث اس منصوبے کی منظوری بھی دی گئی۔

ان ایس اے میں ٹیلرڈ ایکسس آپریشن کے نام سے قائم ایک اور سیل نے بھی اسامہ بن لادن کے خلاف چھاپے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا، انسانی جسم میں نصب چپ کی مدد سے این ایس اے کو القاعدہ رہنماؤں کے زیر استعمال موبائل فون سمیت چھاپے کے سلسلے میں دیگر متعلقہ افراد سے متعلق خفیہ معلومات جمع کرنے میں مدد ملی۔

تاہم پوسٹ نے اس امر کی جانب نشاندہی کی کہ اعلیٰ معیار کی ٹیکنالوجی کی موجودگی کے باوجود امریکی خفیہ اداروں کو ایبٹ آباد کمپاؤنڈ میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کے حوالے سے مکمل اعتماد نہ تھا۔

اس موقع پر جب امریکی صدر بارک اوباما نے مئی 2011 میں نیوی سیلز کو چھاپے کا حکم دیا تو انہوں نے بھی صدر پر واضح کر دیا تھا کہ اس کمپاؤنڈ میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کے 40 سے 60 فیصد امکانات ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں