جنرل (ر) باجوہ نے دھوکے دیے، کبھی غور نہیں کیا کہ ہمارے مقاصد الگ الگ تھے، عمران خان

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2023
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ملک میں ترقی لانے کے لیے قانون کی حکمرانی کا قیام لازم ہے جس کے لیے طاقت کی ضرورت ہے— فوٹو: اسکرین گریب
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ملک میں ترقی لانے کے لیے قانون کی حکمرانی کا قیام لازم ہے جس کے لیے طاقت کی ضرورت ہے— فوٹو: اسکرین گریب

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے اتنے دھوکے دیے کہ میں نے سبق سیکھا کہ کسی پر بھی آنکھیں بند کرکے اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔

خبرہار پروگرام میں میزبان آفتاب اقبال کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری والدہ مجھے کہتی تھیں کہ یہ سیدھا سا ہے، لوگوں پر جلدی اعتماد کرتا ہے اور زندگی میں رُل جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، جب کوئی دھوکا دیتا ہے تو خود کو بے نقاب کرتا ہے، وزیراعظم بننے کے بعد جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے جو دھوکے دیے وہ اتنا سادہ لگتا تھا کہ سارا دن کہتا تھا ہم ایک پیج پر ہیں لیکن آہستہ آہستہ پتا چلا کہ اس نے کتنے دھوکے دے کر آخر میں ہماری حکومت گرائی۔

عمران خان نے کہا کہ جب کوئی وزیراعظم بن جائے تو کسی پر اعتماد نہیں ہوتا کیونکہ اس سے پھر ملک کو نقصان پہنچتا ہے، اس لیے میں نے سبق سیکھا ہے کہ کسی پر بھی آنکھیں بند کرکے اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔

’ملک میں ترقی کیلئے قانون کی حکمرانی لازم ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ترقی لانے کے لیے قانون کی حکمرانی کا قیام لازم ہے جس کے لیے طاقت کی ضرورت ہے لیکن طاقت باجوہ کے پاس تھی، ذمہ داری میرے پاس تھی جس کا قانون کی حکمرانی سے کوئی مفاد نہیں تھا۔

ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری اتحادی حکومت تھی جو کہ بہت کمزور تھی، میں نے سمجھا کہ باجوہ سے زیادہ سچا کوئی نہیں ہے اور میں نے کبھی بھی غور نہیں کیا کہ باجوہ اور میرے مقاصد الگ الگ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا تھا کہ یہ جو دو خاندان ملک سے پیسا چوری کرکے جارہے ہیں باجوہ بھی ان کو اتنا ہی بُرا سمجھتا ہوگا جتنا میں، لیکن بعد میں پتا چلا کہ وہ ان کے ساتھ ہی ملا ہوا تھا اور شہباز شریف کو بھی وہ ہی لایا تھا جو چوری کو برا نہیں سمجھتا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ سارے چور اوپر بیٹھ گئے اور جو لوگ ملک میں انصاف کی بات کرتے ہیں ان کو پولیس پکڑنے میں لگی ہے، یہ ہمارے ملک کی تاریخ کا سب سے بدترین وقت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک سے بہت پروفیشنل لوگ جاچکے ہیں جو کہ بہت بڑا المیہ ہے، لیکن ان سب کا ایک ہی حل ہے، الیکشن کا انعقاد جس کے بعد اس اندھیری رات کو ختم ہوتے دیکھ رہا ہوں۔

’موجودہ وقت میں کپتان بابر اعظم بہت ہی لاجواب بلے باز ہیں‘

کرکٹ میں بہترین بلے باز سے متعلق پوچھے گئے سوال پر عمران خان نے کہا کہ پہلی بات تو مجھے کرکٹ دیکھنے کا اتنا وقت ہی نہیں ملتا کیونکہ میری زندگی میں پہلے ہی انتی انٹرٹینمنٹ چل رہی ہے اور نہیں تو گھر کے باہر یہ انٹرٹینمنٹ جاری ہوتی ہے لیکن موجودہ وقت میں قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم بہت ہی لاجواب بلے باز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بہت وقت بعد اتنی صلاحیتوں والا بلے باز دیکھا ہے جس میں تکنیک، ٹیلنٹ اور ٹیمپرامنٹ موجود ہے اور اس میں آگے جانے کی بہت صلاحیت موجود ہے۔

بہترین باؤلر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میرے زمانے کا سب سے بہترین باؤلر مائیکل ہولڈنگ تھا اور موجودہ وقت میں ہماری ٹیم میں شاہین آفریدی بہت اچھا لگتا ہے جبکہ حارث رؤف بھی بہت اچھا کرکٹر ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ کرکٹ کے زمانے میں بہت زیادہ غصہ ہوتا تھا، لیکن سیاست میں آنے کے بعد غصے کو کنٹرول کیا کیونکہ اصل طاقت غصے کو کنٹرول میں رکھنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں