عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن چیف نے کہا ہے کہ بیل آؤٹ پیکج کے پیش نظر نویں جائزے کی تکمیل کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر نے بیان میں کہا کہ نویں جائزے کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے آئی ایم ایف پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے ہوئے ہے، تاکہ ضروری فنانسنگ ہونے کے ساتھ ساتھ معاہدہ طے پا جائے۔

ناتھن پورٹر نے کہا کہ آئی ایم ایف آنے والے عرصے میں پالیسیوں کے نفاذ بشمول مالی سال 2024 کے بجٹ کی تیاری کے لیے تکنیکی کام میں تعاون کرے گا جو کہ جون کے آخری ہفتے سے قبل قومی اسمبلی سے منظور ہونے کا امکان ہے۔

تاہم پاکستان کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا۔

واضح رہے کہ شرائط کے سلسلے میں پاکستان نے آئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ رواں مالی سال کے بیلنس آف پیمنٹ گیپ میں مکمل طور پر فنڈز فراہم کر دیا گیا ہے جو کہ رواں برس جون میں ختم ہو رہا ہے۔

پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 3 ارب ڈالر کی مالی معاونت کے وعدوں کا اعلان کیا ہے لیکن دونوں ممالک سے ابھی تک مالی معاونت نہیں پہنچی، جبکہ پاکستان کے دیرینہ اتحادی چین نے قرضوں کی مد میں دوبارہ مالی اعانت فراہم کی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان نے معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے متعدد مطالبات کو مکمل کیا ہے جس میں سبسڈیز کو تبدیل کرنا، توانائی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کرنا، پالیسی کی شرح میں اضافہ کرنا، مارکیٹ پر مبنی کرنسی کی شرح تبادلہ پر چلنا، بیرونی مالی اعانت کو بڑھانا اور نئے ٹیکسوں کی مد میں 170 ارب روپے بڑھانا شامل ہیں۔

آئی ایم ایف کے مطالبات اور حکومت کے اقدامات سے مہنگائی کی شرح پہلے ہی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جو اپریل میں 36.4 فیصد تک پہنچ چکی تھی۔

خیال رہے کہ جون میں نویں جائزے کے اختتام کے بعد آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو 1.4 ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف فروری سے زیر جائزہ مالیاتی پالیسی کے اقدامات پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں تاکہ تاخیر کا شکار پروگرام کو دوبارہ شروع کیا جا سکے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نومبر 2019 میں 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا معاہدہ طے پایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں