بھارت کا وزیر خارجہ کے ریمارکس کو تشدد کے خطرے سے جوڑنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 07 مئ 2023
بلاول بھٹو نے مقبوضہ کشمیر میں جی20 اجلاس کے انعقاد کے بھارتی فیصلے کی مذمت کی تھی — فائل فوٹو: فرانس 24/اسکرین گریب
بلاول بھٹو نے مقبوضہ کشمیر میں جی20 اجلاس کے انعقاد کے بھارتی فیصلے کی مذمت کی تھی — فائل فوٹو: فرانس 24/اسکرین گریب

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جی-20 کے اجلاس کے انعقاد پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ریمارکس کو تشدد کے خطرے سے جوڑنا نہ صرف شرارت بلکہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام وزیر خارجہ کی جانب سے بات چیت کے ذریعے تنازعات کے حل کے کلیدی پیغام سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔

خیال رہے کہ بھارت نے گزشتہ سال دسمبر میں جی-20 گروپ کی سالانہ صدارت سنبھالی تھی اور اب یہ ستمبر کے اوائل میں رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔

گزشتہ ماہ پڑوسی ملک نے سربراہی اجلاس سے قبل ہونے والی تقاریب کا مکمل کیلنڈر جاری کیا تھا جس میں اپریل اور مئی کے دوران مقبوضہ کشمیر کے علاقے سری نگر اور لداخ کے علاقے لیہہ میں جی-20 اور یوتھ-20 کے اجلاس شامل تھے۔

پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی ’سخت مذمت‘ کی تھی اور کہا تھا کہ اس طرح کا اقدام نئی دہلی کی جانب سے ’اپنی خدمت‘ ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کے لیے اپنے دو روزہ دورہ بھارت کے دوران متنازع علاقے میں جی-20 اجلاس منعقد کرنے کے نئی دہلی کے فیصلے کی بھی مذمت کی تھی۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اس معاملے سے متعلق سوالات کے جواب میں بلاول نے کہا تھا کہ ’ظاہر ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور وقت آنے پر ایسا جواب دیں گے کہ یاد رکھا جائے گا‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ متنازع علاقے میں اجلاس کا انعقاد بھارت کے ’چھوٹے پن‘ کو ظاہر کرتا ہے اور ’دنیا کے سامنے تکبر کا مظاہرہ ہے کہ بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے خلاف بھارت، مقبوضہ کشمیر میں اپنے اجلاس منعقد کرے گا‘۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا تھا کہ ’بھارت کو جلد پتا چل جائے گا کہ وہ حاضرین کی 110 فیصد حاضری حاصل کرنے سے قاصر ہوں گے کیونکہ دیگر لوگ اپنے اخلاق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے‘۔

اس کے بعد ہندوستان ٹائمز اور انڈیا ٹوڈے جیسے بھارتی خبر رساں اداروں نے بلاول کے ریمارکس کو ’بھارت کے لیے درپردہ خطرہ‘ کے طور پر رپورٹ کیا تھا۔

جس پر آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک ویڈیو کلپ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد پر بھارت کو دھمکی دی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت کے اپنے حالیہ دورے کے دوران متعدد عوامی اعلانات میں وزیر خارجہ نے جموں و کشمیر کے تنازع کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی اہم اہمیت پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے واضح طور پر اپنا مقدمہ بین الاقوامی قانون کے مطابق پیش کیا۔

بیان میں مزید کہا کہ دفتر خارجہ پہلے ہی 11 اپریل 2023 کی اپنی پریس ریلیز میں مقبوضہ میں جی 20 ٹورزم ورکنگ گروپ کے اجلاس پر پاکستان کے مؤقف کو واضح کر چکا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ کے ریمارکس کو تشدد کے خطرے سے جوڑنا نہ صرف شرارت بلکہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات چیت کے ذریعے اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعات کے حل کے وزیر خارجہ کے کلیدی پیغام سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

ترجمان نے کہا کہ حساس بین الریاستی معاملات پر رپورٹنگ کرتے وقت صحافتی اصولوں کا احترام کیا جانا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں