قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو طلب کرنے کا فیصلہ

07 مئ 2023
اسلم بھوتانی نے ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں اینکر نادر گرومانی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کمیٹی کا پہلا اجلاس 9 مئی کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا—فوٹو:ڈان نیوز
اسلم بھوتانی نے ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں اینکر نادر گرومانی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کمیٹی کا پہلا اجلاس 9 مئی کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا—فوٹو:ڈان نیوز

سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ریٹائرڈ ) ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی جانب سے قائم کی گئی خصوصی کمیٹی نے سابق چیف جسٹس کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین محمد اسلم بھوتانی نے ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں اینکر نادر گرومانی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کا پہلا اجلاس 9 مئی کو پارلیمنٹ ہاوس میں ہوگا، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور ان کے بیٹے سمیت جس شخص کو ٹکٹ ملا ہے اس کو بھی اجلاس میں بلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار کو اپنا دفاع یا مؤقف رکھنے کا پورا موقع دیں گے، منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں اٹارنی جنرل پاکستان، وزارت داخلہ، وزارت قانون اور ایف آئی اے کے حکام کو بلایا ہے، ہماری سب سے زادی توجہ ایف آئی اے کے سائبر ونگ پر ہوگا کہ وہ کس حد تک ہمارے ساتھ تعاون کرتے ہیں، انہوں نے ہی ہمیں اس کا فرانزک کراکر دینا ہے کہ اس آڈیو کی حقیقت کیا ہے، کیا یہ اصل ہے یا کسی نے ٹیمپر کرکے بنائی ہے، آڈیو کی فرانزک کراکر رپورٹ 15 روز میں پیش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری 10 رکنی کمیٹی کا پہلا اجلاس منگل کو ہوگا جس میں اس کے ٹی او آرز طے کریں گے، جن حکام اور افراد کو بلانا ہوگا، ان کو نوٹس جاری کریں گے کہ وہ آکر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں، ہم جس بات کی تہہ تک جانا چاہتے ہیں، وہ پیسوں کا لین دین ہے، ٹکٹوں کی تقسیم میں پیسوں کے لین دین سے جمہوریت کمزور ہوتی ہے، یہ رجحان اگر ہے تو یہ ایک جماعت کے لیے نہیں بلکہ پوری جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی اور پارلیمنٹ سابق چیف جسٹس کو طلب کرکے ان کی مدد کر رہی ہے کہ اگر ان پر عائد کردہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں، ان کے خلاف بہتان تراشی کی گئی ہے، ان کو بدنام کیا گیا ہے تو ہم اس آڈیو کا فرانزک ٹیسٹ کرائیں، متعلقہ ایجنسیز کی مدد لیں تا کہ اصل حقائق سامنے آئیں۔

اسلم بھوتانی نے کہا کہ اگر یہ آڈیو غلط ثابت ہوتی ہے تو پھر اس کا فائدہ ثاقب نثار اور ان کے بیٹے کو ہوگا تو اس طرح ایک طریقے سے ہم ان کی مدد کر رہے ہیں، تا کہ اگر ان پر غلط الزام اور تہمت ہے تو وہ ختم ہو اور وہ الزامات صحیح ثابت ہوتے ہیں تو پھر ہم اپنی رپورٹ پارلیمنٹ کو پیش کریں گےاور پھر قومی اسمبلی جو مناسب سمجھے گی، اس پر کارروائی کرے گی تاکہ آئندہ کی روک تھام کے لیے اقدامات پارلیمنٹ کو تجویز کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا اگر وہ سابق چیف جسٹس پیش نہیں ہوتے تو ان کا اپنا نقصان ہوگا، ہم ان کو اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی صفائی کا موقع دے رہے ہیں کہ وہ اس چیز کو جھوٹا ثابت کریں، اگر وہ کسی وجہ سے اس سے بچنے کی کوشش کریں گے تو پھر لوگ کچھ اور سوچنے لگیں گے، ہم ان کو موقع دیے بغیر کمیٹی کیسے آگے بڑھے گی؟ ہم ان کو ضرور موقع دیں گے، ابھی یہ کہنا کہ کس نے پیسے لیے، ابھی قبل از وقت ہے، بہت ساری چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کا کسی کو پتا نہیں ہوگا، جب تحقیقات کریں گے تو پردہ ہٹے گا، حقائق سامنے آئیں گے۔

بلوچستان سے آزاد حیثیت میں منتخب رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ ہم نے ٹکٹوں کی تقسیم کے عوض پیسوں کے لین دین کے کلچر کی ہم نے حوصلہ شکنی کرنی ہے، اگر پارلیمنٹ نے ہمیں دیگر سامنے آنے والی آڈیوز کی تحقیقات کا بھی مینڈیٹ دیا تو اس پر بھی کام کریں گے لیکن اس وقت صرف دو کام دیے گئے ہیں، ایک اس آڈیو کی تحقیقات کا اور دوسرا کام قانونی اور آئینی ماہرین سے مشاورت کرکے اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے پارلیمنٹ کی کارروائی کا جو ریکارڈ طلب کیا ہے، وہ ہم قانونی اور آئینی طور پر انہیں فراہم کرسکتے ہیں یا نہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 29 اپریل کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی پنجاب اسمبلی کے حلقہ 137 سے پاکستان تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے والے ابوذر سے گفتگو کی مبینہ آڈیو منظر عام پر آگئی تھی جس میں انہیں پنجاب اسمبلی کے ٹکٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سنا گیا۔

مبینہ آڈیو میں حلقہ 137 سے امیدوار ابوذر چدھڑ سابق چیف جسٹس کے بیٹے سے کہتے ہیں کہ آپ کی کوششیں رنگ لے آئی ہیں، جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں کہ مجھے انفارمیشن آگئی ہے۔

اس کے بعد نجم ثاقب پوچھتے ہیں کہ اب بتائیں اب کرنا کیا ہے؟ جس پر ابوزر بتاتے ہیں کہ ابھی ٹکٹ چھپوا رہے ہیں، یہ چھاپ دیں، اس میں دیر نہ کریں، ٹائم بہت تھوڑا ہے۔

پھر نجم ثاقب ان کو ثاقب نثار سے ملنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بس بابا کو ملنے آجانا شکریہ ادا کرنے کے لیے، اور کچھ نہیں جس پر ابوذر کہتے ہیں کہ یقیناً، کیسی بات کر رہے ہیں۔

نجم ثاقب کہتے ہیں کہ وہ 11 بجے تک واپس آجائیں گے، ان کو جھپی ڈالنے آجانا بس، انہوں نے بہت محنت کی ہے، بہت محنت کی ہے۔

اس کے بعد ابوذر کہتے ہیں کہ اچھا میں سوچ رہا تھا کہ پہلے انکل کے پاس آؤں یا شام کو ٹکٹ جمع کراؤں جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں کہ وہ مرضی ہے تیری، لیکن آج کے دن میں مل ضرور لینا بابا سے جس کے بعد ابوذر کہتے ہیں کہ یقیناً، سیدھا ہی ان کے پاس آنا ہے۔

اس حوالے سے تحقیقات کے لیے رواں ہفتے کے آغاز پر قومی اسمبلی میں تحریک کثرت رائے سے منظور کی گئی تھی، تحریک کے متن کے مطابق سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی آڈیو سامنے آئی ہے، مبینہ آڈیو کے معاملے کی فرانزک تحقیقات کرائی جائیں، نجم ثاقب کی آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

اس تحریک کی منظوری کے اگلے روز ہی اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کر دی تھی، کمیٹی میں شامل دیگر ارکان میں شاہدہ اختر علی، محمد ابوبکر، چوہدری محمد برجیس طاہر، شیخ روحیل اصغر، سید حسین طارق، ناز بلوچ، خالد حسین مگسی، وجیہہ قمر اور ڈاکٹر محمد افضل خان ڈھانڈلہ بھی کمیٹی کے ارکان میں شامل ہیں۔

کمیٹی کے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی اپنی تحقیقات اور انکوائری کے سلسلے میں کسی بھی تحقیقاتی ادارے کی مدد لے سکے گی اور اپنی جامع تحقیقات کرکے رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں