چین کی مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد کی مخالفت

20 مئ 2023
پاکستان پہلے ہی سری نگر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد کی مخالفت کر چکا ہے—فائل فوٹو: اے پی پی ویب سائٹ
پاکستان پہلے ہی سری نگر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد کی مخالفت کر چکا ہے—فائل فوٹو: اے پی پی ویب سائٹ

بھارت نے آئندہ ہفتے مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد کے پیشِ نظر سیکورٹی بڑھا دی ہے جبکہ اس اجلاس میں چین اور ترکیہ کی عدم شرکت متوقع ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی بڑی معیشتوں پر مشتمل گروپ جی 20 کا اجلاس ہر سال ہوتا ہے اور ہر سال اس کی میزبانی اور سربراہی علیحدہ ملک کرتا ہے۔

رواں برس جی 20 کی صدارت بھارت کے حصے میں آئی ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کشمیر پر قبضے اور 5 اگست 2019 کے اقدام کو عالمی سطح پر قابل قبول بنانے کے لیے جی 20 اجلاس کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

پاکستان پہلے ہی سری نگر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد کی مخالفت کر چکا ہے، دریں اثنا چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وینگ وین بن نے بھی گزشتہ روز ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ چین متنازع علاقے میں کسی بھی قسم کے جی 20 اجلاس کے انعقاد کا سختی سے مخالف ہے اور اس قسم کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کرے گا۔

قبل ازیں اقلیتی مسائل پر اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر فرنینڈ ڈی ورینس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 22 تا 24 مئی کو مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد سے بھارتی حکومت اس صورتحال کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہی ہے جسے بعض حلقوں نے فوجی قبضے کے طور پر بیان کیا ہے۔

مقبوضہ کمشیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ پولیس نے اجلاس سے قبل سیکڑوں کشمیریوں کو حراست میں لے لیا ہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس اجلاس سے قبل گرفتاریوں، چھاپوں اور ہمارے لوگوں پر ظلم و ستم میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔

تاہم پولیس نے دعویٰ کیا کہ جی 20 اجلاس کے دوران ممکنہ دہشت گرد حملوں سے بچنے کے لیے حساس مقامات پر حفاظتی اقدامات بڑھانے کی ضرورت ہے۔

بھارت نے ’نیا کشمیر‘ کے نام پر مقبوضہ کشمیر کو نئی طرز پر ڈھالنے کی کوشش کے تحت اس علاقے کے لوگوں اور مقامی میڈیا کی آواز کو بڑی حد تک دبا دیا ہے، حالانکہ چند ہفتوں قبل اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے چند ہفتے قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو آگاہ کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال تشویشناک ہے۔

فرنینڈ ڈی ورینس نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد کیا جارہا ہے جب وہاں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، غیر قانونی اور من مانی گرفتاریاں، ظلم و ستم، پابندیاں اور آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کی صورت حال کی مذمت کی جانی چاہیے اور اس اجلاس کے انعقاد کے دوران اسے نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔

تاہم بھارت نے اپنے ردعمل میں فرنینڈ ڈی ورینس کے اس بیان کو بے بنیاد اور غیر ضروری قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں