ورلڈ بینک سے حمایت یافتہ ’پنجاب فیملی پلاننگ‘ منصوبہ منظور

22 مئ 2023
منصوبے کی تفصیلات سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں پیش کی گئیں—فائل فوٹو: ڈان
منصوبے کی تفصیلات سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں پیش کی گئیں—فائل فوٹو: ڈان

ساتویں مردم شماری میں ملک کی آبادی میں اضافے کی 2.8 فیصد شرح ظاہر ہونے کے بعد خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے اقدامات میں پیش رفت شروع ہوگئی ہے، جس کا آغاز پنجاب کے 10 اہم اضلاع میں 35 ارب روپے سے زیادہ لاگت کے منصوبے سے ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ پنجاب فیملی پلاننگ کے 5 سالہ منصوبے کو ورلڈ بینک کی مالی معاونت حاصل ہے، اس میں 13 کروڑ ڈالر کا قرضہ اور تکنیکی گرانٹس بھی شامل ہیں۔

اس منصوبے کی تفصیلات سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں پیش کی گئیں، اس کے اہداف میں 2027 تک مجموعی شرح پیدائش کو 3.4 فیصد سے 2.5 فیصد تک لانا شامل ہے۔

منصوبہ بندی کمیشن نے اس منصوبے کی باضابطہ منظوری دینے سے قبل کچھ سوالات اٹھائے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کے محکمہ صحت اور محکمہ بہبود آبادی نے مخصوص اضلاع کے نام دیے لیکن ان سے کہا گیا کہ 10 پیچھے رہنے والے اضلاع پر توجہ مرکوز کی جائے اور ان اضلاع کے اعداد و شمار فراہم کیے جائیں جہاں مانع حمل ادویات کے پھیلاؤ کی شرح (سی پی آر) کم رہی اور یہ بھی واضح کیا جائے گا کہ منصوبے کے مطابق طے شدہ اہداف کیسے حاصل کیے جاسکیں گے۔

منصوبہ بندی کمیشن نے صوبوں کے سالانہ ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے اسی طرح کے دیگر منصوبوں کے نتائج کی رپورٹ کے ساتھ اس منصوبے کے نتائج پر مبنی مانیٹرنگ فریم ورک کا بھی مطالبہ کیا، علاوہ ازیں کمیشن نے یہ استفسار بھی کیا کہ قرض کی شرائط جانے بغیر اس منصوبے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے۔

2010 میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد محکمہ بہبود آبادی اور محکمہ صحت خاندانی منصوبہ بندی کے اقدمات کے ذمہ دار ہیں، پاکستان میں مانع حمل ادویات کے کُل کوٹے میں سے تقریباً 44 فیصد سرکاری شعبے، تقریباً 43 فیصد نجی طبی مراکز اور بقیہ حصہ دکانیں اور فارمیسی فراہم کرتے ہیں۔

تیزی سے نتائج حاصل کرنے کے لیے پنجاب کو مانع حمل ادویات کی ناکافی ضروریات کو پورا کرنے اور دیہی اور شہری علاقوں میں واقع کچی آبادیوں کے لیے اس حوالے سے خدمات کی فراہمی میں اضافے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومت پنجاب کے مطابق عالمی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ منظم خاندانی منصوبہ بندی سے فی عورت شرح پیدائش 1.5 فیصد تک کم ہو سکتی ہے، طویل مدت میں، اس کی بدولت قبل از پیدائش، ڈیلیوری یا اسقاط حمل کے بعد درکار دیکھ بھال کی لاگت میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے۔

منصوبے کا بنیادی ہدف مانع حمل ادویات کے پھیلاؤ کی شرح کو 27 فیصد سے بڑھا کر 45 فیصد کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پنجاب میں 40 لاکھ اضافی خواتین کو 2025 تک خاندانی منصوبہ بندی کی موثر معلومات اور خدمات تک رسائی حاصل ہو تاکہ غیر ارادی حمل کو کم کیا جا سکے، مانع حمل ادویات کے پھیلاؤ کی شرح حالیہ برسوں میں 29 فیصد سے کم ہوکر 27 فیصد تک آگئی ہے۔

13 کروڑ ڈالر میں سے تقریباً ایک کروڑ 96 لاکھ ڈالر خاندانی منصوبہ بندی کے لیے درکار اشیا کی فراہمی اور اس کے انتظام کو مؤثر بنانے، 3 کروڑ 45 لاکھ ڈالر جدید مانع حمل ادویات کے استعمال اور معیار کی دیکھ بھال بہتر بنانے اور 3 کروڑ 85 لاکھ ڈالر سوشل مارکیٹنگ کرنے اور اس حوالے سے آگہی مہم کے لیے نجی شعبے کی شمولیت کے لیے مختص ہوں گے۔

علاوہ ازیں تقریباً ایک کروڑ 34 لاکھ ڈالر خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات کی طلب میں اضافے پر جبکہ آگہی مہم اور اس منصوبے کی قیادت کے حوالے سے تکنیکی مشاورت پر مزید ایک کروڑ ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں