سندھ کابینہ نے ’ٹیچنگ لائسنس‘ پالیسی کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 25 مئ 2023
سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی سربراہی میں ہوا — فائل فوٹو: سی ایم سندھ ٹوئٹر
سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی سربراہی میں ہوا — فائل فوٹو: سی ایم سندھ ٹوئٹر

سندھ کابینہ نے اسکولوں میں ٹیچنگ لائسنس پالیسی متعارف کرانے کی منظوری دے دی۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سندھ کابینہ کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ہوا جس میں محکمہ تعلیم کی طرف سے ٹیچنگ لائسنس پالیسی پیش کی گئی۔

وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ انٹرنیشنل میتھ میٹکس اور سائنس اسٹڈیز کے ٹرینڈز میں 64 ممالک میں پاکستان 63 رینک پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیچنگ لائسنس پالیسی کا مقصد اساتذہ میں پیشہ ورانہ مہارت لانا ہے، جن ممالک نے ٹیچنگ لائسنس کا سسٹم متعارف کرایا ہے وہ تعلیم میں آگے بڑھ گئے ہیں۔

سردار شاہ نے کہا کہ ٹیچنگ لائسنس کی 3 اقسام ہوں گی، ان اقسام میں پرائمری، ایلیمینٹری اور سیکنڈری شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیچنگ لائسنس نئے ٹیچر بننے والوں کو ٹیسٹ لینے کے بعد دیا جائے گا، لائسنس لائف ٹائم نہیں ہوگا بلکہ 5 برسوں کے لیے ہوگا اور 5 سال کے بعد تجدید کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ نئے 700 اساتذہ کی اسامیوں کے لیے ٹیچرز لائسنس ہوگا اور وہ گریڈ بی ایس 16 میں بھرتی ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آغا خان، ڈربین اور دیگر اداروں کے ماہرین پالیسی بنائیں گے، پالیسی کے تحت پروموشن کے لیے استاد کے پاس ٹیچنگ لائسنس ہونا چاہیے۔ بعد ازاں سندھ کابینہ نے پالیسی کی منظوری دے دی۔

علاوہ ازیں کابینہ نے سید رسول بخش شاہ کو سندھ ٹیچرز ایجوکیشن ڈیولپمنٹ کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔

کابینہ اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیر، معاون خصوصی، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، سیکریٹری فنانس ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری جی اے محمد علی کھوسو اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

کراچی میں تین بڑے نالوں کے متاثرین کے لیے گھروں کی تعمیر پر غور

ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق اجلاس میں 25 نکات شامل تھے جن پر غور کیا گیا، اہم نکات میں گجر نالہ، محمود آباد نالہ اور اورنگی نالہ کے متاثرین کی بحالی پر غور کیا گیا۔

ترجمان کے مطابق سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر کے کام کا جائزہ لیا جائے گا، جبکہ ٹھٹہ میں 400 میگاواٹ ونڈ اور سولر پاور پلانٹس لگانے کے لیے اراضی کا تعین بھی نکات میں شامل ہے۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت نالوں، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے کوشاں ہے، سندھ حکومت غربت کے خاتمے کے لیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔

دورانِ اجلاس کراچی میں تین بڑے نالوں کے متاثرین کے لیے گھروں کی تعمیر پر غور کیا گیا۔

وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ 6 ہزار 500 گھر بنائے جائیں گے اور ہر گھر 80 اسکوائر گز پر مشتمل ہوگا، منصوبے پر 9.42 ارب روپے لاگت آئے گی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت پہلے ایک ارب روپے مختص کر چکی ہے۔

کابینہ میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا کہ بحریہ ٹاؤن والی رقم جاری کی جائے تاکہ کام شروع کیا جائے۔

ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق کابینہ نے گھروں کی تعمیر کی پیشکش منظور کر لیا۔

انویسٹی گیشن افسران کو اسپیشل انویسٹی گیشن الاؤنس دینے کی منظوری

سندھ کابینہ کو بتایا گیا کہ ہر انویسٹی گیشن افسر (تفتیشی افسر) سال میں تقریباً 57 مقدمات کی تفتیش کرتا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں پولیس انویسٹی گیشن کو بہتر سے بہتر کرنا ہے، انویسٹی گیشن الاؤنس ان افسران کو نہیں ملے کا جو معطل ہوگا یا سی پی او میں رپورٹ کرتا ہوگا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ انویسٹی گیشن الاؤنس دینے سے خزانے پر 1.97 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ الاؤنس ملنے سے انویسٹی گیشن پولیس کی کارکردگی بہتر ہوگی اور یہ الاؤنس 2022 کی ابتدائی تنخواہ کے حساب سے دیا جائے گا۔

الکوثر یونیورسٹی کے چارٹر کی منظوری

سندھ کابینہ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالاجی کا اسٹیٹس بڑھا کر یونیورسٹی کرنے کی منظوری بھی دے دی۔

زیبسٹ کا اپ گریڈیشن بل سندھ کابینہ سے منظور کرلیا گیا۔

علاوہ ازیں سندھ کابینہ نے طفیل احمد کو ٹرانس کراچی کا سی ای او مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔

تبصرے (0) بند ہیں