18ویں صدی میں میسور کے حکمران ٹیپو سلطان کی خواب گاہ سے ملنے والی تلوار نے لندن میں نیلامی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

فرسٹ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ تلوار ایک کروڑ 40 لاکھ پاؤنڈ میں فروخت ہوئی ہے۔

نجی بین الاقوامی آکشن ہاؤس بونہامس نے تلوار کی فروخت کے انتظام کیے تھے، بیان میں کہا گیا کہ تلوار کا جتنا تخمینہ لگایا گیا اس سے 7 گنا زیادہ ہے۔

آکشن ہاؤس بونہامس نے ایک نجی میڈیا کو بتایا کہ ’تلوار کو خریدنے والے کی شناخت ظاہر نہیں کرسکتے کیونکہ یہ ہماری پرائیویسی پالیسی کے خلاف ہے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ تلوار کو اس دور میں اقتدار کی علامت سمجھا جاتا تھا۔

ٹیپو سلطان نے 18ویں صدی کے آخر میں کئی جنگوں میں فتح حاصل کی تھی، انہوں نے 1775 اور 1779 کے درمیان کئی مواقع پر مرہٹوں کے خلاف جنگ لڑی۔

یہ شاندار تلوار ٹیپو سلطان سے منسلک تمام ہتھیاروں میں سب سے عظیم الشان کہی جاتی ہے جو اب بھی کچھ لوگوں کے پاس موجود ہیں۔

آکشن ہاؤس بونہامس میں اسلامی اور انڈین آرٹ کے سربراہ اولیور وائٹ نے کہا کہ سلطان کی اس تلوار کے ساتھ ذاتی وابستگی، بے عیب خوبصورتی اور اس پر کی جانے والی شاندار کاریگری اسے منفرد اور انتہائی قیمتی و پُرکشش بناتی ہے۔

یہ تلوار ٹیپو سلطان کے محل کے نجی کوارٹر سے ملی تھی۔

اس تلوار کی ایک غیر معمولی تاریخ ہے، ایک حیران کر دینے والی حقیقت اور بے مثال کاریگری ہے، تلوار کی نیلامی میں بحث اور گرما گرمی کوئی تعجب کی بات نہیں تھی۔

آکشن ہاؤس بونہامس میں اسلامی اور انڈین آرٹ کے گروپ ہیڈ نیما صغرچی نے کہا کہ ہم نتائج سے خوش ہیں۔

ٹیپو سلطان کو ’میسور کے ٹائیگر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

بونہامس نے اپنی ویب سائٹ میں بیان کیا ہے کہ ٹیپو سلطان نے جنگوں میں راکٹ آرٹلری کے استعمال کا آغاز کیا تھا اور میسور کی معیشت کو ترقی کی راہ میں گامزن کیا۔

ان کے مطابق ٹیپو سلطان کی موت کے بعد ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج نے یہ تلوار میجر جنرل ڈیوڈ بیرڈ کو ’حملے میں ہمت دکھانے‘ کے نشان کے طور پیش کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں