حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل المدتی مہنگائی میں 25 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مزید معمولی کمی ہوئی تاہم یہ اب بھی 45.49 فیصد کی سطح پر موجود ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں سے ہفتہ وار مہنگائی بدستور 45 فیصد سے اوپر کی سطح پر ہے حالانکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے، تاہم ہفتہ وار بنیادوں پر اس میں 0.42 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، قلیل مدتی مہنگائی4 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ملک کی بُلند ترین سطح 48.35 فیصد پر پہنچ گئی تھی، جس کے بعد اس میں معمولی کمی آنا شروع ہوئی۔

ایس پی آئی میں رمضان سے مسلسل اضافہ ہوا تھا، جس کی وجہ کمزور روپیہ، مہنگا پیٹرول اور بجلی کے علاوہ سیلز ٹیکس کی زیادہ شرح ہونا تھا۔

حساس قیمت انڈیکس کی ٹوکری میں 51 اشیا شامل ہوتی ہیں، جن میں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 18 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 16 میں کمی اور 17 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

گزشتہ سال کے اسی ہفتے کے مقابلے میں زیرہ جائزہ مدت کے دوران ان مصنوعات کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ ہوا، سگریٹ (138.50 فیصد)، لپٹن چائے (114.93 فیصد)، گندم کا آٹا (110.17 فیصد)، گیس چارجز پہلی سہ ماہی کے لیے (108.38 فیصد)، مردانہ چپل (100.33 فیصد)، کیلا (99.58 فیصد)، آلو (98.10 فیصد، چاول بناسپتی ٹوٹا (81.24 فیصد)، چاول ایری 6/9 (79.96 فیصد)، پیٹرول (79.85 فیصد)، ڈیزل (78.68 فیصد)، انڈے (69.55 فیصد)، دال مونگ (63.18 فیصد)، ڈبل روٹی (63.17 فیصد) اور دال موش (55.93 فیصد)۔

ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ ہوا، ان میں انرجی سیور بلب (4.91 فیصد)، کپڑے (2.75 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (1.86 فیصد)، تیار گوشت (1.32 فیصد)، بکرے کا گوشت (1.22 فیصد)، تازہ دودھ (1.20 فیصد)، شرٹنگ (1.14 فیصد) اور گائے کا گوشت (1.03 فیصد) شامل ہیں۔

ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی، ان میں مرغی (8.91 فیصد)، گندم کا آٹا (3.33 فیصد)، انڈے (3.03 فیصد)، لہسن (2.83 فیصد)، ٹماٹر (2.61 فیصد)، پیاز (2.22 فیصد)، کیلے (2.04 فیصد)، دال مونگ (1.51 فیصد)، دال مسور (1.26 فیصد) کوکنگ آئل 5 لیٹر (1.01 فیصد) اور ایل پی جی (3.44 فیصد) شامل ہیں۔

وزارت خزانہ کی ایک رپورٹ کے مطابق معاشرے میں کم آمدنی والا طبقہ پہلے زیادہ مہنگائی سے پریشان ہے، جو سیاسی عدم استحکام، مالیاتی بدانتظامی اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدے میں تاخیر کی وجہ سے بے لگام ہو گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ دوسری جانب، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سخت مانیٹری پالیسی بنائی ہوئی ہے لیکن مہنگائی کے حوالے سے توقعات میں کمی نہیں ہو رہی۔

حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مالیاتی خسارے پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں، جن میں ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، سبسڈیز کا خاتمہ، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ اور زیادہ ٹیکسز شامل ہیں، جس کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں معاشی نمو سست اورمہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں