’تمہاری شکل دیکھنے کا دل نہیں کرتا‘، ’تمہارا چہرہ بہت خراب ہو گیا ہے‘، ’چہرے پر وائٹننگ کریم لگایا کرو‘، یہ ایسے جملے ہیں جو بالخصوص نوجوان افراد اپنے تعلیمی ادارے یا دفتر میں دوسرے لوگوں سے سنتے ہیں۔

چہرے پر کیل مہاسے ، دانے ہونا سننے میں تو عام سی بات لگتی ہے لیکن پاکستانی معاشرے میں اکثر افراد بالخصوص خواتین کو انتہائی نامناسب باتیں سننے کو ملتی ہیں۔

اکثر اوقات دوست احباب بھی مذاق میں آپ کے چہرے پر باتیں کرنا شروع کر دیتے ہیں جو اس وقت ایسی باتیں رفع دفع کرلیتے ہیں لیکن تنہائی میں ایسی باتیں کسی خوف کی علامت بن جاتی ہیں۔

جن افراد کے چہرے پر کیل مہاسے ہوتے ہیں انہیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ کس اذیت کا شکار ہیں، اس کا علاج بھی جاری رہتا ہے، تاہم اس بات کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے کہ خود سے کیل مہاسوں کا علاج کرنا کبھی کبھار غلط ثابت ہوجاتا ہے اور دانوں سے نجات کے بجائے چہرے پر داغ دھبے رہ جاتے ہیں۔

اس لیے کوئی بھی علاج کرنے سے قبل ماہر امراض جلد سے مشورہ لازمی کریں۔

کیل مہاسوں کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ہم نے آج یہ مضمون تیار کیا ہے۔

مہاسے کسے کہتے ہیں؟

چہرے پر کیل مہاسے اس وقت ہوتے ہیں جب آپ کی اِسکن فالیکل تیل یا جلد کی خلیوں سے بلاک ہوجاتے ہیں، چہرے پر کیل مہاسے ہونا ایک عام سی بات ہے، زیادہ تر لوگ بالخصوص 18 سال کے عمر کے لڑکے اور لڑکیوں کے چہرے پر کیل مہاسے آنا عام بات ہے۔

تاہم چہرے پر کیل مہاسوں کا تعلق انسان کی عمر سے نہیں ہے، 40 سے 50 سال کی عمر کے افراد کے چہرے پر بھی کیل مہاسے آسکتے ہیں۔

کیل مہاسے کیوں ہوتے ہیں؟

مہاسے اس وقت چہرے پر نمودار ہوتے ہیں جب آپ کی جلد کے مساموں میں تیل ہو یا جلد پر مردہ خلیے پائے جائیں۔

جلد کے مسامے غدود سے جڑے ہوتے ہیں جو ’سیبم‘ نامی تیل کا مادہ پیدا کرتا ہے، اضافی سیبم پیدا ہونے سے جلد کے مسام بند ہوجاتے ہیں جس سے بیکٹیریا کی نشوونما میں اضافہ ہوتا ہے جسے مہاسے یعنی انگریزی میں acne کہتے ہیں۔

اس کے علاوہ دیگر کئی وجوہات کی بنیاد پر چہرہ کیل مہاسوں کا شکار ہوسکتا ہے جن میں جینیات، خوراک، تناؤ، ہارمون کی تبدیلیاں، انفیکشن شامل ہیں۔

فوٹو: آن لائن
فوٹو: آن لائن

وائٹ ہیڈز (whiteheads):

یہ چھوٹے سفید رنگ کے دھبے ہوتے ہیں جو جلد کی سطح پر نمودار ہوتے ہیں، یہ اس وقت ظاہر ہوتے ہیں جب مساموں میں تیل، بیکٹریا اور مردہ خلیے بھر جائیں۔

فوٹو: آن لائن
فوٹو: آن لائن

بلیک ہیڈز (blackheads)

بلیک ہیڈز وائٹ ہیڈز سے ملتے جلتے ہیں، فرق صرف اتنا ہے کہ بلیک ہیڈز میں مسامے کھلے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے مہاسے سیاہ رنگ کے دکھائی دیتے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ بلیک ہیڈز سے نجات کے لیے ایسی کریم کا انتخاب کریں جن میں ریٹینائڈز اور سیلیسیلک ایسڈ موجود ہوں۔

فوٹو: آن لائن
فوٹو: آن لائن

پیپولس (Papules)

پیپولس چھوٹے، سرخ، سوجن والے دھبے ہوتے ہیں، کچھ لوگ ایسے مہاسوں کو ہاتھ سے دباتے ہیں اور نوچنے کی بھی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان مہاسوں کی جگہ داغ اور سوزش رہ جاتی ہے۔

فوٹو: آن لائن
فوٹو: آن لائن

پسٹولز (pustules)

پسٹولز بھی پیپولس کی طرح دکھتے ہیں لیکن ان مہاسوں کی سطح پر سفید یا پیلے رنگ کا پیپ جمع ہوتا ہے۔

ایسے مہاسوں کو نوچنے سے گریز کریں، انہیں ہاتھ لگانے یا نوچنے سے جلد پر داغ دھبے اور سوزش ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ایسے دانوں سے نجات پانے کے لیے بینزوئیل پیرو آکسائیڈ یا اینٹی بائیوٹکس کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

فوٹو: آن لائن
فوٹو: آن لائن

نوڈولس (Nodules)

نوڈولس انتہائی تکلیف دہ مہاسے ہوتے ہیں جو سائز میں تھوڑے بڑے اور جلد کی نچلی سطح پر نمودار ہوتے ہیں، ان مہاسوں سے نجات کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا لازمی ہے کیونکہ یہ جلد پر ہمیشہ کے لیے داغ دھبے کا سبب بن سکتے ہیں۔

مختلف مہاسوں کا مختلف علاج موجود ہے تاہم ان تمام مہاسوں کے لیے چہرے کا صاف ہونا انتہائی لازمی ہے، اس کے علاوہ کچھ احتیاطی تدابیر کے ساتھ آپ ان سے کچھ حد تک چھٹکارا پاسکتے ہیں۔

فوٹو: آن لائن
فوٹو: آن لائن

اپنے چہرے کو دن میں دو بار کلینزر سے صاف کریں۔

ضرورت سے زیادہ اسکربنگ سے پرہیز کریں۔

چہرے پر اس وقت ہاتھ لگائیں جب آپ کے ہاتھ صاف ہوں تاہم مہاسوں کو نوچنے یا ہاتھ لگانے سے گریز کریں۔

گھر سے باہر جانے سے قبل سَن اسکرین کا استعمال کریں

متوازن غذا اور باقاعدہ ورزش کے علاوہ صحت مند غذا اور طرز زندگی کو برقرار رکھیں۔

اس بات کو نوٹ کرنا اہم ہے کہ مختلف مہاسوں کا علاج مختلف ہوتا ہے اس لیے ماہر امراض جلد سے مشورہ لازمی کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں