نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سابق واپڈا تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کو ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسمنٹ کے تحت اپریل میں استعمال ہونے والی بجلی پر فی یونٹ ایک روپے 61 پیسے اضافے کی منظوری دے دی جبکہ کے الیکٹرک صارفین کے لیے فی یونٹ 5 پیسے کمی کی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2 علیحدہ عوامی سماعتوں کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا، ڈسکوز صارفین سے 15 ارب 63 کروڑ روپے اضافی وصول کریں گے جبکہ کے الیکٹرک جون کے بل میں صارفین کو 7 کروڑ 20 لاکھ روپے واپس کرے گی۔

نیپرا نے کے الیکٹرک کی جانب سے 31 مارچ کو ختم ہونے والی سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں 5 روپے 20 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

عوامی سماعت نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی کی زیر صدارت منعقد ہوئی، جس میں 4 میں سے 3 صوبائی اراکین نے شرکت کی، خیبرپختونخوا سے ممبر مقصود انور، بلوچستان سے ممبر مطاہر رانا اور پنجاب سے ممبر امینہ احمد نے شرکت کی۔

نیپرا کے کیس افسر نے عوامی سماعت میں بتایا کہ ڈسکوز نے فیول کاسٹ ایڈجسمنٹ کی مد میں 2 روپے ایک پیسے اضافے کی درخواست کی تھی جس سے تقریباً 19 ارب 50 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا، تاہم ریگولیٹر نے ایک روپے 61 پیسے فی یونٹ کا حساب لگایا ہے، کے الیکٹرک نے 49 پیسے اضافے کی درخواست دی تھی لیکن نیپرا نے منفی 0.048 روپے کی منظوری دی۔

ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق گھریلو صارفین پر استعمال کے وقت کے حساب سے ہوتا ہے چاہے ان کی کھپت کی سطح کچھ بھی ہو۔

ایف سی اے کی اہم وجوہات میں ہائیڈروپاور سے بجلی کی کم پیداوار اور درآمدی ایل این جی پر چلنے والے پلانٹس سے بجلی کی زیادہ پیداوار ہے، جس کا حصہ 24 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

دوسرا سب سے بڑا حصہ جوہری پیداوار سے اپریل میں 19 فیصد پر آیا جو فروری میں 24.28 فیصد سے نمایاں طور پر کم تھا، اپریل میں پن بجلی کی پیداوار کا حصہ فروری میں 26.46 فیصد کے مقابلے میں کم ہو کر 18.7 فیصد رہ گیا، کوئلے پر مبنی پلانٹس سے بجلی کی فراہمی 18 فیصد رہی، جو فروری میں 14.07 فیصد تھی، اس کے بعد مقامی قدرتی گیس سے 12 فیصد بجلی حاصل کی گئی، اس کا حصہ فروری میں 11 فیصد تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں