آئی ایم ایف کے عہدیدار کا بیان ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، خواجہ آصف

اپ ڈیٹ 02 جون 2023
خواجہ آصف ڈان نیوز انگلش میں عادل شاہزیب سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: اسکرین گریب
خواجہ آصف ڈان نیوز انگلش میں عادل شاہزیب سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: اسکرین گریب

وزیر دفاع خواجہ آصف نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے پاکستان میں نمائندے ناتھن پورٹر کے ملک کی سیاسی صورت حال پر حالیہ بیان کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ’ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت‘ ہے۔

ڈان نیوز انگلش پر عادل شاہزیب کے ساتھ گفتگو میں خواجہ آصف نے آئی ایم ایف کے نمائندے کے بیان کو ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔

خواجہ آصف سے عادل شاہزیب نے ناتھن پورٹر کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ ’انہوں نے بالکل پاکستان کی حالیہ سیاسی پیش رفت کے بارے میں بات کی ہے، آپ اس کے بارے میں کیا سمجھتے ہیں‘۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ ان اداروں کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ دنیا بھر سمیت کہیں بھی جو صورت حال ہے اس کو بھی دیکھیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جیسا کہ غزہ میں کیا ہو رہا ہے، مغربی کنارے میں کیا ہو رہا ہے، سری نگری کشمیر میں کیا ہو رہا ہے‘۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ’وہ اپنی آنکھیں اس وقت کیوں بند کرتے ہیں جب کہیں اور کچھ ہوتا ہے، دنیا میں کسی مقام پر جہاں امریکی مفادات جڑے ہوتے ہیں لیکن وہ بولتے نہیں ہیں‘۔

خیال رہے کہ آئی ایم ایف عام طور پر اندرونی سیاست پر بیان نہیں دیتا لیکن منگل کو ناتھن پورٹر نے بیان میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف پرامید ہے کہ آئین اور قانون کی بالادستی کی روشنی میں آگے بڑھنے کا کوئی پرامن راستہ نکل آئے گا۔

گزشتہ روز وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا بھی اس بیان کا جواب دے چکی ہیں اور انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کے سربراہ کو اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

خواجہ آصف سے پوچھا گیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ناتھن پورٹر کا بیان ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ’ہاں، یہ ہمارے معاملات پر مداخلت ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ملک کو اس وقت سخت معاشی صورت حال کا سامنا ہے اور 9 مئی کو امن و امان کی انتہائی سنگین صورت حال پیدا کی گئی تھی‘۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو ریاست کو خطرے میں ڈالا گیا اور بغاوت ہوئی، جو ہمارے ملک کی 75 سالہ تاریخ میں غیر متوقع بات تھی تاہم حکومت کی جانب سے بحران کے مطابق اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو ہونے والے واقعات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کے ساتھ نمٹنے کے لیے خصوصی انتظامات یا حل تجویز کرنا چاہیے۔

اس سوال پر کہ کیا سیاسی مخالفین کے اظہار رائے یا تقریر کی آزادی کے حق پر قدغن لگانا درست طریقہ ہے، تو وفاقی وزیر نے کہا کہ ’میں اس بات کو مختلف زاویے سے دیکھوں گا‘۔

خواجہ آصف نے بظاہر پی ٹی آئی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’میرے خیال میں اپنے دور میں انہوں نے وزیراعظم اور گزشتہ ایک سال کے دوران اپوزیشن پارٹی کی حیثیت سے جو غلطیاں دہرائی ہیں تو انہیں غلطیاں کرنے کی اجازت دینی چاہیے کیونکہ جب آپ کا دشمن غلطی کر رہا ہوں تو آپ اس میں مداخلت نہ کریں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں