گزشتہ برس کی متنازع بولی وڈ فلم ’دی کشمیر فائلز‘ اور مئی میں ریلیز کی گئی اسلام مخالف فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کے بعد بولی وڈ کی ایک اور آنے والی اسلام مخالف فلم ’72 حوریں‘ پر پابندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

’72 حوریں‘ کا ٹیزر 4 جون کو جاری کیا گیا، جس کے بعد لوگوں نے اس پر تنقید کرتے ہوئے فلم کو ریلیز کرنے سے قبل ہی اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔

جاری کیے گئے مختصر ٹیزر میں اسامہ بن لادن، حافظ سعید، اجمل قصاب اور دیگر افراد کی تصاویر دکھائی گئی ہیں جب کہ پس پردہ آواز میں بتایا جا رہا ہے کہ مذکورہ تمام افراد نے مذہب کے نام پر دہشت گردی پھیلائی۔

مختصر ٹیزر سے عندیہ ملتا ہے کہ فلم کی کہانی اسلام مخالف ہوگی اور مسلمانوں کو دہشت گرد کرداروں کے طور پر دکھایا جائے گا۔

مختصر ٹیزر کے ساتھ ہی بتایا گیا ہے کہ ’72 حوریں‘ کو آئندہ ماہ 7 جولائی کو ریلیز کیا جائے گا۔

ٹیزر ریلیز ہوتے ہی ہزاروں افراد نے اس پر تنقید کرتے ہوئے فلم کو اسلام مخالف قرار دیتے ہوئے اس کی ریلیز روکنے کا مطالبہ کیا۔

’72 حوریں‘ کو سنجے پورن سنگھ چوہان نے بنایا ہے اور اس میں غیر معروف اداکار اہم کردار ادا کرتے دکھائی دیں گے۔

مذکورہ فلم سے قبل گزشتہ ماہ ہی ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کے نام سے اسلام مخالف فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں بے بنیاد دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی ریاست کیرالہ سے 32 ہزار نوجوان ہندو لڑکیوں کو مسلمان کرکے دنیا میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

’دی کیرالہ اسٹوری‘ سے قبل گزشتہ برس کے اختتام پر ’دی کشمیر فائلز‘ کے نام سے بھی مسلم مخالف متنازع فلم ریلیز کی گئی تھی، جس میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمان ہندو پنڈتوں کے قتل عام میں ملوث ہیں اور وہ مسلمان مذہب کے نام پر دہشت گردی پھیلاتے ہیں۔

’دی کشمیر فائلز اور دی کیرالہ اسٹوری‘ پر بھارتی فلم انڈسٹری کو نہ صرف دنیا بھر میں بلکہ بھارت میں بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

مذکورہ دونوں فلموں کے علاوہ بھی ماضی میں متعدد بولی وڈ فلموں میں مسلم اور اسلام مخالف کردار اور مواد کو دکھایا جاتا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں