ہائبرڈ ماڈل مسترد کرچکا ہوں، پورا ایشیا کپ پاکستان میں ہونا چاہیے، ذکا اشرف

اپ ڈیٹ 22 جون 2023
پی سی بی چیئرمین کے عہدے کے مضبوط ترین امیدوار اور بین الصوبائی رابطہ کے وزیر احسان الرحمٰن مزاری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: وائٹ اسٹار/ تنویر شہزاد
پی سی بی چیئرمین کے عہدے کے مضبوط ترین امیدوار اور بین الصوبائی رابطہ کے وزیر احسان الرحمٰن مزاری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: وائٹ اسٹار/ تنویر شہزاد

ذکا اشرف نے اس سال ایشیا کپ کے لیے منظور کیے گئے ہائبرڈ ماڈل کو ’ناانصافی‘ پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا چیئرمین بننے پر اس ماڈل کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ممکنہ طور پر پی سی بی کے چیئرمین کے طور پر واپس آنے والے ذکا اشرف نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلا نکتہ یہ ہے کہ میں نے ماضی میں ہی ایشیا کپ کے ہائبرڈ ماڈل کو مسترد کر دیا تھا کیونکہ میں اس سے متفق نہیں ہوں، ایشین کرکٹ کونسل بورڈ نے فیصلہ کیا تھا کہ ٹورنامنٹ مکمل طور پر پاکستان میں کرایا جائے تاہم، بڑے میچز کہیں اور منعقد کیے جا رہے ہیں اور صرف نیپال جیسی چھوٹی ٹیمیں پاکستان میں کھیلیں گی، یہ پاکستان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میزبان ہونے کے ناطے مکمل ایشیا کپ پاکستان میں ہونا چاہیے۔

ذکا اشرف کا بطور پی سی بی چیئرمین انتخاب متوقع ہے کیونکہ انہیں وزیر اعظم شہباز شریف نے پی سی بی بورڈ آف گورنرز میں تعینات کیا تھا۔

70 سالہ ذکا اشرف نے کہا کہ وہ 31 اگست سے 17 ستمبر تک پاکستان اور سری لنکا میں ہونے والے ایشیا کپ میں تبدیلیاں لانے کی کوشش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ پچھلی انتظامیہ نے کیا فیصلہ لیا کیونکہ مجھے اس سے متعلق معلومات تک رسائی نہیں ہے، میں جاکر دیکھوں گا اور کوشش کروں گا کہ کم سے کم وقت میں وہ کام کروں جو پاکستان کے بہترین مفاد میں ہو۔

ماضی میں بھی چیئرمین کے عہدے پر فائز رہنے والے ذکا نے ایشیا کپ کے معاملے پر بھارتی قیادت سے بات چیت کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے مسائل زیر التوا ہیں اور میں اس معاملے کی گہرائی میں نہیں جا رہا کیونکہ میں نے باضابطہ طور پر ذمہ داری نہیں سنبھالی ہے۔

اگرچہ ذکا اشرف کے بیانات کے بارے میں بی سی سی آئی کے کسی اہلکار یا اے سی سی کی طرف سے کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا گیا لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس مرحلے پر ہائبرڈ ماڈل میں مزید تبدیلی ممکن نظر نہیں آتی۔

ماڈل کے مطابق چار میچز پاکستان میں اور نو سری لنکا میں منعقد ہونے ہیں جس پر نجم سیٹھی کی زیر سربراہی پی سی بی کی عبوری انتظامی کمیٹی نے اتفاق کیا تھا۔

نجم سیٹھی نے ہائبرڈ ماڈل کی تجویز اس وقت پیش کی تھی جب بی سی سی آئی نے ایونٹ کے لیے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔

دریں اثنا، ذکا اشرف کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بین الصوبائی رابطہ کے وزیر احسان الرحمٰن مزاری نے کہا کہ نئے چیئرمین کے انتخاب تک پی سی بی کے الیکشن کمشنر پی سی بی کے معاملات دیکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عیدالاضحیٰ سے قبل انتخابات کے انعقاد کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی، یہ واضح ہے کہ انتخابات کے بعد ذکا اشرف ہی پی سی بی کے نئے سربراہ ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی ٹیم کو دورہ پاکستان کی اجازت نہ دے کر کرکٹ کو سیاست زدہ کر رہا ہے۔

احسان الرحمٰن نے کہا کہ بھارت کو اپنی ضد چھوڑ کر پاکستان میں کرکٹ کھیلنی چاہیے، میرا ذاتی طور پر ماننا ہے کہ اگر بھارت پاکستان نہیں آتا تو پاکستان کو بھی ان کے ملک کا دورہ نہیں کرنا چاہیے، اگر بھارت کسی غیر جانبدار مقام پر کھیلنے کا انتخاب کرتا ہے تو پاکستان کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی کی عبوری انتظامی کمیٹی کی مدت 19 جون کی رات ختم ہو گئی تھی اور اس کے بعد کیے گئے فیصلوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں