گوہر رشید نے اپنی ذاتی زندگی سے متعلق مختصراً بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں پیار میں بہت دھوکے کھائے ہیں، ’زندگی میں ایسا چلتا ہے کیونکہ اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔‘

گوہر رشید اکثر ڈراموں میں منفی کردار ادا کرنے کی وجہ جانے جاتے ہیں، ان کے نامور ڈراموں میں ’ڈائجسٹ رائٹر‘، ’من مائل‘ ، ’راز الفت‘ اور دیگر شامل ہیں۔

حال ہی میں انہوں نے سما ٹی وی کے پروگرام ’حد کردی‘ میں شرکت کی جہاں انہوں نے میزبان مومن ثاقب کے دلچسپ سوالوں کا بھرپور انداز میں جواب دیا۔

گوہر رشید نے مختصراً بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں پیار میں بہت دھوکے کھائے ہیں، ’زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے ہی ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ کریئر کے ابتدائی دنوں میں انہیں اپنے اوپر بالکل اعتماد نہیں تھا کہ وہ اداکار بن سکتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے اپنے اوپر اعتماد نہیں تھا کہ میں اداکار بن سکتا ہوں اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ میں اپنے آپ کو خوبصورت نہیں سمجھتا تھا، انڈسٹری میں سمجھا جاتا ہے کہ اداکار یا ہیرو وہی بن سکتا ہے جس کی رنگت گوری ہو، بلی جیسی بڑی آنکھیں ہوں اور اسمارٹ ہو۔ ’

انہوں نے بتایا کہ ایسی باتیں سن کر مجھے یہ سوچنے کی بھی ہمت نہیں تھی کہ میں اداکار بن سکتا ہوں، اس لیے ارادہ کر لیا تھا کہ میں کیمرے کے پیچھے کام کروں گا’۔

گوہر رشید کہتے ہیں کہ ’میں نے جب تھیٹر سے کام کا آغاز کیا تو وقت کے ساتھ ساتھ اعتماد بھی آنا شروع ہوگیا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’قریبی دوستوں اور مداحوں نے مشورہ دیا کہ میں اپنے چہرے پر موجود گہرے دھبے اور نشانات کا علاج کروا لوں لیکن میں نے آج تک اس کا علاج نہیں کروایا‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’اس کے پیچھے کہانی یہ ہے کہ ایک بار مجھے فیس بُک پر کسی مداح کا میسج آیا، پیغام میں لکھا تھا کہ اس کے چہرے پر بھی میری طرح نشانات ہیں اور وہ بھی اُتنے ہی کم اعتماد ہیں جتنا میں تھا، لیکن مجھے دیکھ کر اُسے اعتماد آیا ہے کہ وہ بھی کچھ کرسکتا ہے۔‘

گوہر کہتے ہیں کہ ’سمجھنے والی بات یہ ہے کہ ہمیں کسی کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ ہمارے اوپر تبصرہ کرے۔‘

گوہر نے مزید بتایا کہ 2016 کا ڈراما من مائل میں انہوں نے میکائل کا منفی کردار ادا کیا تھا، اس کردار کی وجہ سے انہوں نے بہت شہرت حاصل کی تھی۔

وہ کہتے ہیں کہ ایک بار وہ کراچی کے سنیما گھر میں فلم دیکھنے گئے، ’فلم دیکھنے سے قبل کچھ خواتین مجھ سے سیلفی لینے کے لیے کھڑی تھیں، انہی میں سے ایک خاتون نے مجھے دھمکی دی کہ میں وہاں سے چلا جاؤں ورنہ وہ مجھے تھپڑ ماردے گی۔‘

’میں سمجھا کہ مذاق کررہی ہیں، لیکن دوسری خاتون نے سنجیدہ انداز میں بولا کہ من مائل ڈرامے میں جو آپ مناحل (منو) کے ساتھ کررہے ہیں وہ بہت غلط ہے اس لیے ہمیں آپ پر بہت غصہ ہے، آپ یہاں سے چلے جائیں ورنہ ہم آپ کو تھپڑ مار دیں گے۔‘

گوہر نے بتایا کہ ’میں نے اندازہ لگایا کہ معاملہ بہت سنجیدہ ہورہا ہے، میں فلم دیکھے بغیر واپس چلا گیا۔‘

گوہر نے ایک بار پھر اپنی کبریٰ خان کے ساتھ دوستی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اگر آپ کے پاس ایک سچا دوست ہو تو آپ دنیا کے سب سے امیر شخص ہیں اور میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ کبریٰ خان میری بہت اچھی دوست ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’کبریٰ خان کی خوشی کے لیے جو مجھ سے ہوسکتا ہے وہ کرتا ہوں، کبریٰ ہماری فیملی کی طرح ہے، اس سے میں اپنی زندگی کے ہر دکھ اور سکھ بانٹ سکتا ہوں۔‘

یاد رہے کہ ماضی میں بھی گوہر رشید یہ واضح کر چکے ہیں کہ کبریٰ خان سے ان کی گہری دوستی ہے، ان کا شادی کا کوئی ارادہ نہیں، اس لیے ان سے متعلق افواہیں نہ پھیلائی جائیں۔

ان کی طرح کبریٰ خان بھی اگرچہ گوہر رشید کو قریبی دوست قرار دے چکی ہیں لیکن ان کے ساتھ کسی طرح کے رومانوی تعلقات کی خبروں کو مسترد کر چکی ہیں۔

اداکار گوہر رشید نے گزشتہ ماہ ایک بار پھر عوام سے اپیل کی تھی کہ ان سے اور کبریٰ خان سے متعلق افواہیں پھیلانا بند کریں۔

پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے میزبان کے سوال پر گوہر رشید نے بتایا کہ انہوں نے تھیٹر میں انور مقصور کا لکھا ایک پلے کیا جس میں انہوں نے سابق صدر جنرل ضیا الحق کا کردار ادا کیا، یہ کردار ادا کرتے ہوئے گھبرایا ہوا تھا لیکن لوگ سمجھدار ہوچکے ہیں اور انہیں بہت پسند کیا۔’

گوہر رشید نے سیاستدان کا نام لیے بٖغیر بتایا کہ پلے کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے وزیر ہم نے ملنے آئے، انہوں نے پلے کے تمام کرداروں سے خوشگوار موڈ میں گلے لگایا لیکن چونکہ میں نے جنرل ضیا الحق کا کردار ادا کیا تھا اس لیے وہ مجھ سے ناگوار موڈ میں صرف مصافحہ کر کے چلے گئے۔ ’

انہوں نے مزید بتایا کہ چونکہ ان کے نانا اسلامک اسکالر تھے اس لیے وہ اسلام اور قرآن کی روشنی میں قائداعظم محمد علی جناح کے خطاب کی پروف ریڈنگ کرتے تھے اور کبھی کبھار ان کا خطاب بھی لکھتے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں