پاکستان میں کرپشن ختم کرنے اور خلافت قرادادِ مقاصد کےحصول کی راہ میں آخری رخنہ سوئس خط ہے۔   پرائم منسٹر جوزف گلوٹین ایک خطہ کار مسلمان ہے جس نے سوئس خط کو لکھنے سے انکار کر دیا۔

اگلے پرائم منسٹرکی گردن بھی ناپی گئی ہے جو جلد ہی اپنا عہدہ اور گوجر خان کی سیٹ کھودے گا۔ سوئس خط اس وقت پاکستان کا اُمّ المسائل ہے۔ اس نے پاکستان کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔

آئین کے شُرطے، آئین کی بالادستی کے لیے سڑکوں پر آچکے ہیں لیکن سازشی اور لبرل فاشسٹ بھی میدان میں اگئے ہیں تاکہ برگروں کے انقلاب کو تباہ کر دیں۔ کی بورڈ قوم پرست،جی تھری مجاہدین، وائی فائی انقلابی اور اسٹیٹس کو ختم کرنے والے گروہ، گلوریا جینزکیفے میں اپنے اپنے کی بورڈوں پر بیٹھے ہیں تاکہ ان کا خاتمہ کرسکیں اور اُس انقلاب کو رستہ مل جائے جو شاہدرہ کے پل پر ٹریفک میں پھنسا ہوا ہے۔

میں نے قوم کے وسیع تر مفاد میں خود ہی سوئس حکام کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہ ٹنٹہ ہی ختم ہو جائے۔ چونکہ فرانس کے سابق صدر بھی اس رشوت کا حصہ ہیں اس لیے فرانس کو فرنچ لیٹر بھیجوں گا جس کی کاپی ساتھ منسلک ہے۔

از

اہرنہافٹ چف جسٹس (عزت مآب سربراہ عدالتِ عظمیٰ)

شوازر فیڈرلیسٹسچ گرچٹ

ڈاے شوازر

عالی جناب

مودبانہ گزارش ہے کہ فدوی آپ کے حضور کہنا چاہتا ہے کہ سائل ایک الباکستانی برگر ہے جو کہ آپ کو خط لکھ رہا ہے کیونکہ کوئی الباکستانی سوئس زبان میں خط نہیں لکھ سکتا، اس لیے کہ ہماری قومی زبان عربی ہے۔

پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے اور انسانی ترقی کے ترازو پر ایک سو سینتالیسویں نمبر پرصرف اس سوئس خط کہ وجہ سے اٹکی ہوئی ہے۔ ہماری منتخب جمہوری حکومت سپریم کورٹ کی نافرمان اور خط لکھنے سے انکاری ہے کیونکہ یہ سارے جاہل ہیں اور صرف ایس ایم ایس کر سکتے ہیں۔

ہمارے ہائی کورٹ کے جج ملک عبدالقیوم نے آصف زرداری کے خلاف تلوار اُر رحمان کے مقدمے  پر فیصلہ، شہباز شریف کی ٹیلی فون ڈکٹیشن پر لکھا تھا۔ اس ڈکٹیشن کی رکارڈنگ کاپی خط کے ساتھ منسلک ہے۔

ہمارے پیارے پرائم منسٹر نواز شریف نے مجرم آصف زرداری اور بینظیر بھٹو کے خلاف ساٹھ ملین ڈالر کمیشن کا کیس جنیوا کانٹن میں درج کروایا تھا اور اس کی رقم سوئس بینک میں جمع کر وائی گئی تھی۔ تلوار اُر رحمن کی درخواست پر یہ مقدمہ آپ کی عدالت میں شروع ہوا تھا۔

ہم الباکستانی چاہتے ہیں کہ آپ اس مقدمے کو دوبارہ سوئس چھری سے کھولیں کیونکہ ہمارے تلوار اُر رحمان اجکل ابودھابی میں ہیں۔

برائے کرم جلدی سے ملک عبدالقیوم کی طرح ہمارے پریزیڈنٹ کوجلد از جلد سزا سنائیں تاکہ برگر اور برگرین کا انقلاب الباکستان آسکے۔

علاوہ ازیں، الباکستان کے برگر، سینڈوچ اور الشورمہ کی آپ کی عدالت سے التجاہ ہے کہ گمشدہ افراد اور مہران بینک اسکینڈل پر بھی فیصلہ سنادیں اور میرے بھائی پر جومقدمہ کانٹن آف بشاور میں تھا، سمیت الباکستان کے تمام مسائل حل ہو چکے ہیں، طالبان کی بندوقیں خاموش ہو چکی ہیں، لوڈ شیڈنگ صدیوں سے ختم ہو گئی ہے اور ہماری اوسط آمدنی سوئس برگروں کے برابر ہو چکی ہے۔

ہم آپ کے بے حد مشکور ہوں گے کہ آپ ہمیں ان ٹی وی اینکروں سے نجات دلادیں جو دن رات خط لکھنے کی رٹ لگا کر ہمارے کان کھاتے رہتے ہیں۔

میں یہ خط لکھ کرالباکستان کے تمام مسائل ختم کرنا چاھتا ہوں تاکہ ہم محمود غزنوی کے دور کی روح کو زندہ کریں اور تمام دنیا پر حکمرانی قائم کریں اور مال غنیمت اکٹھا کریں۔

خدا آپ کا حامی و ناصر ہو

فقط

الباکستانی برگر


صابر نذر ایک کارتونسٹ ہیں

تبصرے (3) بند ہیں

سلمان شاھ Aug 01, 2012 11:38am
ہا ہا ہا. بہت خوب! کسی نے تو اس معاملے کو سر انجام پہنچا دیا. اب ہمیں قومی مفاد کیلیے سر جوڑ کر اور مل کر بیٹھنا چاہیے اور ایک اچھا جرمن مترجم بھی ڈھونڈھ لینا چاہیے تاکہ جو جواب آئے ہم اسے ترکی بہ ترکی اس کے انجام تک پہنچا سکیں. بہرحال اب یہ ایک بدعنوان فرد کا نہیں بلکہ ہماری اجتماعی قومی غیرت کا مسئلہ ہے. اور پھر سوئٹزر لینڈ والوں کے پاس تو اپنی فوج تک نہیں‌جو ہمارے سورماؤں کا ایک پل کے لیے بھی مقابلہ کر سکے۔
نادیھ خان Aug 01, 2012 11:40am
لاجواب! آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں
نوں میم Aug 03, 2012 04:44pm
تحریر کا انداز بہت دلچسپ اور جاذب ہے. پاکستان کے تمام مسائل پر ایک خط کو ترجیح دینے والی عدالت اور اسکے حواریوں کے مقاصد اچھے نہیں معلوم ہوتے. ایسے کاموں سے پاکستان کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ جمہوریت کی روح کو سمجھنے سے قاصر یہ لوگ پاکستان کے خیر خواہ نہیں ہیں۔ آپ اسی طرح سے لکھتے رہیں. ان پیغامات کو عام لوگوں تک پہنچنا چاہیے، خصوصا ان لوگوں تک جنکی انٹرنیٹ اور دوسرے جدید ذرایع تک رسائی نہیں ہے۔.