اسلام آباد: گھریلو ملازمہ پر تشدد کا ایک اور کیس منظرعام پر آگیا

17 اگست 2023
لڑکی کو طبی معائنے کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
لڑکی کو طبی معائنے کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد پولیس نے سیکٹر جی-15 سے مبینہ طور پر 13 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کے الزام میں ایک خاتون کو گرفتار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس کے مطابق پنجاب کے ضلع چنیوٹ سے تعلق رکھنے والی گھریلو ملازمہ کی والدہ خدیجہ بی بی کی جانب سے الزامات عائد کیے جانے پر ایک ملزمہ کو گرفتار کیا گیا ہے، جو ایک آن لائن کاروباری فرم سے تعلق رکھتی ہیں۔

ملزمہ کو مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، انہیں بعد ازاں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل راولپنڈی بھیج دیا گیا۔

اسلام آباد کے ترنول پولیس تھانے میں اس خاتون کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 328۔اے، دفعہ 342 اور دفعہ 506 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق عندلیب فاطمہ ملزمہ کے گھر پر گزشتہ ایک مہینے سے کام کر رہی تھی، 16 اگست کو لڑکی سے ملاقات کے لیے ان کی والدہ اسلام آباد آئیں کیونکہ وہ فون پر رابطہ کرنے میں ناکام ہو گئی تھیں۔

مزید بتایا گیا کہ بعد ازاں، جب وہ اپنی بیٹی سے ملیں تو اس کے جسم کے مختلف حصوں پر زخموں کے نشانات تھے، لڑکی نے اپنی والدہ کو بتایا کہ اس کی آجر اسے مارتی تھیں اور اس پر گرم چمچے سے تشدد کرتی تھیں۔

اس کے بعد ملزمہ نے عندلیب اور ان کی والدہ کو کمرے میں بند کرکے مجبور کیا کہ ان کے خلاف کسی کو کچھ نہ بتائیں، بعد ازاں، خاتون نے گھریلو ملازمہ کو بغیر تنخواہ کے گھر سے جانے کی اجازت دے دی۔

لڑکی کو طبی معائنے کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جس کی رپورٹ آنے کا انتظار ہے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد میں 25 جولائی کو سرگودھا سے تعلق رکھنے والی 13 سالہ گھریلو ملازمہ کے ساتھ بدترین تشدد کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا، اسلام آباد پولیس نے سول جج کی اہلیہ کے خلاف گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا مقدمہ درج کیا تھا۔

7 اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 13 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کے کیس میں سول جج کی اہلیہ سومیا عاصم کی ضمانت خارج کرکے گرفتار کرنے کا حکم دے دیا تھا جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے ملزمہ کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں