ہفتہ وار مہنگائی بڑھ کر 27.5 فیصد تک جاپہنچی

19 اگست 2023
کراچی میں گزشتہ روز مظاہرین نے پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں بڑھنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی— فوٹو: اے ایف پی
کراچی میں گزشتہ روز مظاہرین نے پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں بڑھنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی— فوٹو: اے ایف پی

قلیل مدتی مہنگائی 17 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 27.57 فیصد تک جاپہنچی، جس کی بڑی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تاہم سالانہ بنیادوں پر گزشتہ ہفتے کے 30.8 فیصد کے مقابلے میں مہنگائی کم ہوئی۔

ہفتہ وار مہنگائی کی پیمائش حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے کی جاتی ہے، جس میں ہفتہ وار بنیادوں پر 0.78 فیصد اضافہ ہوا، اس میں مسلسل 4 ہفتوں سے اضافے کا رجحان جاری ہے۔

ایس پی آئی میں 51 اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے، زیرہ جائزہ ہفتے کے دوران ان میں سے 32 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور 7 کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ 12 کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

ہفتے کے دوران پچھلے سال کے اسی ہفتے کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ان میں گندم کا آٹا (131.29 فیصد)، گیس چارجز پہلی سہہ ماہی کے لیے (108.38 فیصد)، سگریٹ (106.89 فیصد)، لپٹن چائے (95.19 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (88.76 فیصد)، پسی مرچ (86.05 فیصد)، چاول ایری 6-9 (84.16 فیصد)، چینی (74.71 فیصد)، گڑ (63 فیصد)، مرغی (58.56 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، آلو (56.30 فیصد) اور نمک (45.09 فیصد) شامل ہیں۔

ہفتہ وار بنیادوں پر ان اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، پسی مرچ (7.58 فیصد)، چاول ایری 6/9 (7.48 فیصد)، لہسن (5.06 فیصد)، چینی (4.02 فیصد)، گڑ (3.23 فیصد)، چاول باسمتی ٹوٹا (3.06 فیصد)، مرغی (2.83 فیصد) اور کیلے (2.72 فیصد)۔

مہنگائی 4 مئی کو 48.35 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد مئی کے تین ہفتوں تک 45 فیصد سے زائد رہی۔

روپے کی قدر میں کمی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، سیلز ٹیکس اور بجلی کے بلوں کے سبب مہنگائی کا رجحان رہا۔

آئی ایم ایف کی تازہ ترین پیشن گوئی کے مطابق رواں مالی سال کے لیے اوسط صارف قیمت انڈیکس 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو گزشتہ برس کے 29.6 فیصد رہا تھا۔

دریں اثنا، ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی، ان میں ٹماٹر (13.60 فیصد)، کوکنگ آئل 5 لیٹر (1.65 فیصد)، ویجیٹیبل گھی ڈھائی کلو گرام (0.85 فیصد)، ویجیٹبل گھی ایک کلو گرام (0.43 فیصد)، آگ جلانے والی لکڑی (0.42 فیصد)، سرسوں کا تیل (0.23 فیصد) اور گندم کا آٹا (0.19 فیصد) شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں