افغان وزیرِ خارجہ پاکستان سے بہتر روابط کیلئے پُر اُمید
پیرس: افغانستان کے وزیرِ خارجہ زلمے رسول نے جمعرات کو کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں پُر اُمید ہیں کہ نئ پاکستانی حکومت، طالبان کو دوبارہ سراٹھانے سے روکنے کے تعاون میں سنجیدہ ہے۔
پیرس میں فرانس 24 نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والی حالیہ گفتگو سے کابل کا حوصلہ بلند ہوا ہے۔
گزشتہ ہفتے افغانستان کے صدر حامد کرزئی دو روزہ دورے پر پاکستان آئے تھے جہاں انہوں نے نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلی مرتبہ ان سے تفصیلی ملاقات کی تھی۔
' افغانستان کے استحکام کے بغیر، پاکستان مستحکم نہیں ہوسکتا اور آخر کار یہ بات پاکستان کی سمجھ میں آگئی ہے،' رسول نے کہا ۔
افغانستان میں موجود طالبان کی فنڈنگ، کنٹرول اور پناہ دینے کا الزام پاکستانی عناصر پر لگایا جاتا رہا ہے۔ جبکہ اسلام آباد نے عوامی سطح پر کہا ہے کہ وہ افغانستان میں لڑائی روکنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
زلمے رسول نے کہا کہ کابل ' قدرے بہتر تعاون کیلئے' نئی حکومت سے ' مدلل انداز میں پُراُمید' ہے۔
' میں سمجھتا ہوں کہ آج پاکستان شدید معاشی اور سیکیورٹی مسائل میں گرفتار ہے اور افغانستان میں جاری دہشتگردی کیخلاف جنگ میں تعاون کے بغیر یہ مسائل حل نہیں کئے جاسکتے،' انہوں نے کہا۔
افغان وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اگلے سال افغانستان سے مغربی افواج کے انخلا کے بعد دوبارہ طالبان کے دوبارہ منظرِ عام پر آنے کے خطرات ہیں۔
' اس موسمِ گرما میں طالبان یہ دکھانے کے کوشش کریں گے کہ وہ واپس آرہے ہیں۔ لیکن وہ کامیاب نہ ہوں گے کیونکہ تمام افغان عوام ان میں کشش نہیں رکھتے کیونکہ ان کا کام صرف قتل کرنا ہے ناکہ افغان عوام کو کوئی وژن فراہم کرنا،' رسول نے کہا۔
افغان وزیرِ خارجہ نے کہا کہ افغانستان کا 80 فیصد حصہ حکومتی فورسز کے قبضے میں ہے جبکہ طالبان ہلمند اور قندھار کے صرف ایک دو ضلعوں پر قابض ہیں۔
' میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ طالبان کے دوبارہ آنے کا کوئی راستہ موجود نہیں،' انہوں نے کہا۔