• KHI: Asr 4:14pm Maghrib 5:50pm
  • LHR: Asr 3:35pm Maghrib 5:12pm
  • ISB: Asr 3:36pm Maghrib 5:14pm
  • KHI: Asr 4:14pm Maghrib 5:50pm
  • LHR: Asr 3:35pm Maghrib 5:12pm
  • ISB: Asr 3:36pm Maghrib 5:14pm

پاکستان کیلئے سابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن کوغیرقانونی لابنگ، حکام پر دباؤ ڈالنے پر سزا

شائع September 16, 2023
رچرڈ اولسن 2012 سے 2015 تک پاکستان میں سفیر رہے— فائل فوٹو
رچرڈ اولسن 2012 سے 2015 تک پاکستان میں سفیر رہے— فائل فوٹو

پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں خدمات انجام دینے والے امریکا کے سابق سفیر رچرڈ اولسن کو وفاقی اخلاقی قوانین کی خلاف ورزی پر تین سال زیر نگرانی رہنے کی سزا اور 93 ہزار 400 ڈالر جرمانہ عائد کردیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق رچرڈ اولسن کو یہ سزا سرکاری عہدے کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے کے الزامات ثابت ہونے پر دی گئی ہے۔

پاکستان میں 2012 سے 2015 تک امریکی سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے رچرڈ اولسن کو گزشتہ برس جون میں غلط بیان دینے اور غیرملکی حکومتوں کی لابنگ کے لیے حکومتی قوانین توڑنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

رچرڈ اولسن پر الزام تھا کہ انہوں نے 2016 میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے ریٹائرمنٹ کے فوری بعد قطر کی حکومت کی مدد کرنے کے لیے امریکی پالیسی سازوں پر اثرورسوخ استعمال کیا تھا۔

واشنگٹن کے لیے امریکی اٹارنی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی قوانین سینئر عہدیداروں کو اپنا منصب چھوڑنے کے ایک سال بعد کسی وفاقی ادارے کے مدعی کی طرح غیرملکی حکومتوں کی نمائندگی کرنے یا امریکی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی نیت سے غیر ملکی اداروں سے تعاون یا مشورہ دینے سے روکتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ا نہوں نے مذکورہ غیرقانونی سرگرمیاں چھپانے کے لیے کئی اقدامات کیے، جس میں ای میلز ڈیلیٹ کرنا اور ایف بی آئی کے سامنے انٹرویو کے دوران جھوٹ بولنا شامل ہے۔

امریکی اٹارنی کے دفتر کے مطابق رچرڈ اولسن نے پاکستان میں سفیر کے طور پر پاکستانی نژاد امریکی تاجر سے تعاون اور فائدہ حاصل کیا جس کی عدالتی دستاویزات میں فریق اول کے طور پر شناخت ہوئی۔

پاکستانی نژاد امریکی تاجر سے حاصل ہونے والے مفاد کے بارے میں بتایا گیا کہ انہوں نے رچرڈ اولسن کی گرل فرینڈ کو نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں فیس کی ادائیگی کے لیے 25 ہزار ڈالر دیے اور سفیر کو لندن میں جاب انٹرویو میں شرکت کے لیے 18 ہزار ڈالر سفری اخراجات فراہم کیے۔

اٹارنی آفس نے بتایا کہ سابق سفیر نے ایک فائدہ یہ حاصل کیا کہ وہ پاکستان اور مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کو اسلحے کی فروخت کے لیے کانگریس اراکین میں لابنگ کے لیے فریق اول کی جگہ بروکر کے طور پر پیش ہونے کے لیے تیار ہوئے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ فریق اول کی پاکستانی نژاد امریکی تاجر عماد زبیری ہیں، جنہیں غیرقانونی مہم کے لیے امداد دینے اور دیگر الزامات پر 2021 میں 12 سال قید کی سزا ہوئی تھی۔

واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ رچرڈ اولسن کے 2012 سے 2015 کے درمیان اسلام آباد میں بطور سفارت کار متعدد پاکستانی خواتین کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے، جن میں مونا حبیب بھی شامل تھیں۔

’ڈائمنڈز، گرل فرینڈز، غیر قانونی لابنگ: ایک سابق سفیر کا زوال‘ کے عنوان سے مضمون میں، اخبار نے بتایا تھا کہ رچرڈ اولسن نے مونا حبیب کو کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ اسکول آف جرنلزم میں داخلے کے لیے ہزاروں ڈالرز فراہم کیے اور انہوں نے مونا حبیب کا تعارف ایک پاکستانی نژاد امریکی تاجر عماد زبیری سے کرایا، جس نے ٹیوشن کے اخراجات پورے کرنے کے لیے 25 ہزار ڈالرز ادا کرنے کی پیش کش کی۔

مضمون میں بتایا گیا تھا کہ محکمہ خارجہ کے ساتھ 34 سالہ ممتاز کیریئر کے بعد رچرڈ اولسن 2016 میں ریٹائر ہو گئے، انہیں اپنی وسیع سفارتی خدمات کے لیے سراہا گیا جس میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں اہم کرداروں کے ساتھ ساتھ عراق اور افغانستان میں خطرناک اسائنمنٹس شامل ہیں۔

اس سے قبل عدالت میں پیش کیے گئے ریکارڈ سے پتا چلتا تھا کہ رچرڈ اولسن سے دبئی کے امیر کی طرف سے اپنی سابق اہلیہ ڈیبورہ جونز کی والدہ کو 60 ہزار ڈالرز کے ہیرے کے زیورات کے تحفے کی اطلاع نہ دینے پر تفتیش کی گئی تھی۔

واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا تھا کہ ایف بی آئی نے ان سے پاکستان میں کام کرنے والی ایک صحافی کے ساتھ ان کے غیر ازدواجی تعلقات کے بارے میں بھی پوچھ گچھ کی، جب وہ اسلام آباد میں امریکی سفیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

رچرڈ اولسن نے ایف بی آئی کو بتایا تھا کہ انہوں نے سی آئی اے کے اسلام آباد اسٹیشن کے سربراہ کو اپنی ڈیٹنگ کی عادات کے بارے میں بتایا تھا، لیکن عدالتی ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ انہوں نے ضرورت کے مطابق امریکی سفارتی سیکیورٹی حکام کو اپنے رابطوں کی اطلاع نہیں دی۔

پہلے الزام میں رچرڈ اولسن نے اعتراف کیا تھا کہ جب وہ پاکستان میں سفیر تھے تو وہ یہ ظاہر کرنے میں ناکام رہے کہ انہیں ایک خلیجی سرمایہ کاری فرم کے ساتھ ملازمت کے انٹرویو کے لیے لندن کا 18 ہزار ڈالرز کا فرسٹ کلاس ٹکٹ ملا تھا۔

دوسرے الزام میں انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ انہوں نے 2017 میں قطر کی حکومت کی جانب سے امریکی حکام سے غیر قانونی طور پر لابنگ کی، اس قانون کی خلاف ورزی کی جس کے تحت ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایک سال تک ایسا کرنے سے منع کیا گیا تھا۔

تاہم رچرڈ اولسن پر ہیروں یا ان کی گرل فرینڈ کے ٹیوشن سے متعلق غلط کام کا الزام نہیں لگایا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 3 نومبر 2024
کارٹون : 1 نومبر 2024