عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو گرفتار کر لیا گیا

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2023
شیخ رشید احمد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے پی پی
شیخ رشید احمد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے — فائل فوٹو: اے پی پی

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

شیخ رشید کے وکیل ایڈووکیٹ سردار عبدالرازق خان نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے گفتگو کے دوران گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کو نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں واقع ان کے گھر سے سول کپڑوں میں ملبوس لوگ گرفتار کرکے لے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے شیخ رشید کے بھتیجے شیخ شاکر اور ملازم عمران کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے اور انہیں گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

شیخ رشید کے بھتیجے اور سابق رکن قومی اسمبلی شیخ راشد شفیق نے اس حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ابھی مغرب کی نماز کے بعد شیخ رشید احمد کو راولپنڈی میں واقع بحریہ ٹاؤن فیز 3 سے پنجاب پولیس نے گرفتار کیا ہے اور گرفتار کرنے کے بعد یہ نہیں پتا کہ وہ اس وقت کہاں پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کے ساتھ ساتھ میرے بڑے بھائی شیخ شاکر اور ہمارے ایک ملازم شیخ عمران کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے لاہور ہائی کورٹ میں لکھ کر دیا ہوا ہے کہ شیخ رشید ہمیں کسی کیس میں مطلوب نہیں ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسلام آباد پولیس نے لکھ کر دیا ہوا ہے کہ وہ ہمیں کسی کیس میں مطلوب نہیں ہیں اور پہلے دن سے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی ہے۔

شیخ راشد شفیق نے کہا کہ حالات و واقعات کے تناظر میں اعلیٰ اداروں، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمیں بتایا جائے کہ یہ تینوں گرفتار افراد کہاں پر ہیں، اگر وہ کسی مقدمے میں مطلوب ہیں تو انہیں تھانے اور عدالت میں پیش کیا جائے، ہم قانونی جنگ لڑیں گے اور اپنے حق کے لیے کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں تمام اداروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ شیخ رشید ایک سینئر سیاستدان ہیں اور انہیں اس طریقے سے نہیں اٹھایا جا سکتا، ان پر کوئی ایف آئی آر نہیں ہے تو ہمیں فوری طور پر بتایا جائے کہ وہ کس تھانے میں ہیں اور انہیں کس مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

سابق رکن اسمبلی نے خبردار کیا کہ اگر شیخ رشید کی جان کو کسی قسم کا نقصان پہنچا تو موجودہ پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت اس کی ذمہ دار ہو گی۔

پاکستان تحریک انصاف نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیخ رشید کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا کہ شیخ رشید کی گرفتاری کے ساتھ سیاسی انتقام اور فسطائیت کا سلسلہ جاری ہے، یہ پاکستان میں قانون کا مذاق اڑانے کی ایک اور مثال ہے، نگران حکومت کے باوجود فاشزم اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری ہے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور پی ٹی آئی چیئرمین کے اتحادی شیخ رشید احمد 9 مئی کے واقعات کے بعد سے عوامی منظر نامے سے غائب تھے۔

ان کی گرفتاری ایک ایسے موقع پر عمل میں آئی ہے جب ملک بھر میں 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن جاری ہے۔

رواں سال جون میں شیخ رشید نے الزام لگایا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے ان کے گھر میں گھس کر ان کے نوکروں کو مارا پیٹا اور یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ایک دوسرے واقعے میں سادہ کپڑوں میں ملبوس فورس نے راولپنڈی میں ان کی لال حویلی کی رہائش گاہ پر ملازمین کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

اس سے قبل رواں سال فروری میں بھی عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو گرفتار کیا گیا تھا جہاں ان کے خلاف اسلام آباد کے آبپارہ تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 120-بی، دفعہ 153 اے اور دفعہ 505 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

ان کی گرفتاری سے قبل پیپلز پارٹی کے ایک مقامی رہنما راجا عنایت نے ان کے خلاف سابق صدر آصف علی زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کا الزام لگانے پر شکایت درج کرائی تھی۔

شکایت گزار کی مدعیت میں تھانہ آب پارہ پولیس نے آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر مقدمہ درج کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں