سکھ رہنما کا قتل: کینیڈین وزیراعظم کو بھارت کے ملوث ہونے کا شبہ، بھارتی سفارتکار ملک بدر

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2023
ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو وینکوور کے مضافاتی علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا—فوٹو:رائٹرز
ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو وینکوور کے مضافاتی علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا—فوٹو:رائٹرز

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ کینیڈا کی سیکیورٹی ایجنسیاں جون میں برٹش کولمبیا میں سکھ رہنما کے قتل اور بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے درمیان ممکنہ تعلق کے ’قابل اعتماد الزامات‘ سے متعلق تحقیقات کر رہی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ کینیڈا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت نے ایک سفارتکار کو ملک سے نکال دیا ہے جو ملک میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ تھا۔

جسٹن ٹروڈو نے ہاؤس آف کامنز میں جاری کردہ ہنگامی بیان میں کہا کہ کینیڈا نے بھارتی حکومت کے اعلیٰ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی حکام کو اپنی گہری تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔

جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے بھارت میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے متعلق اپنے تحفظات سے ذاتی طور پر اور براہ راست بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو آگاہ کیا تھا۔

ہردیپ سنگھ نجر کو بھارت نے مطلوب دہشت گرد قرار دیا تھا، اسے 18 جون کو کینیڈا میں سکھوں کی سب سے بڑی آبادی والے شہر وینکوور کے مضافاتی علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

ہردیپ سنگھ نجر آزاد سکھ ریاست کے قیام کے پُرزور حامی تھے، بھارت نے ان پر بھارت میں دہشت گردی کے حملے کرنے کا الزام لگایا تھا، جبکہ انہوں نے الزمات کی تردید کی۔

سکھ رہنما کے قتل پر بھارت اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے جبکہ کینیڈا کی جانب سے دائیں بازو کے سکھ علیحدگی پسندوں کے معاملے پر بھارت ناخوش ہے۔

وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کہا کہ یہ الزامات کہ غیر ملکی حکومت کا کوئی نمائندہ یہاں کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل میں ملوث ہو سکتا ہے، مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔

انہوں نے سفارتکار کا نام لیے بغیر مزید کہا کہ اس لیے آج ہم نے ایک سینئر بھارتی سفارت کار کو کینیڈا سے نکال دیا ہے۔

ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کینیڈا کی سیکیورٹی ایجنسیاں بھارتی حکومت کے ایجنٹوں اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے درمیان ممکنہ تعلق کے معتبر الزامات کی مستعدی کے ساتھ پیروی کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کینیڈا قانون کی حکمرانی والا ملک ہے، ہمارے شہریوں کا تحفظ اور ہماری خودمختاری کا دفاع بنیادی حیثیت رکھتا ہے، اس لیے ہماری اولین ترجیحات یہ رہی ہیں کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اور سیکیورٹی ادارے تمام کینیڈین شہریوں کی مستقل سلامتی کو یقینی بنائیں اور دوسرا یہ کہ اس قتل کے مرتکب افراد کو پکڑنے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ کینیڈا کی سرزمین پر کسی کینیڈین شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا کسی طرح بھی ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت اس انتہائی سنگین معاملے پر اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور مسلسل رابطے میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرزور ترین الفاظ میں بھارتی حکومت سے اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے کینیڈا کے ساتھ تعاون کرنے پر زور دے رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے کینیڈین، خاص طور پر بھارتی نژاد کینیڈین کمیونٹی کے ارکان ناراض اور شاید خوفزدہ محسوس کر رہے ہوں گے۔

انہوں نے شہریوں سے کہا کہ وہ پرسکون رہیں اور جمہوری اصولوں کے لیے اپنےعزم پر ثابت قدم رہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں