اسلام آباد: احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کو آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں طلب کرلیا

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2023
نیب قانون میں ترمیم کے بعد کئی رہنماؤں کے مقدمے احتساب عدالت سے منتقل ہوگئے تھے— فائل/فوٹو: ڈان
نیب قانون میں ترمیم کے بعد کئی رہنماؤں کے مقدمے احتساب عدالت سے منتقل ہوگئے تھے— فائل/فوٹو: ڈان

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں 10 اکتوبر کو طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ سے نیب ترمیمی ایکٹ کالعدم قرار دیے جانے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ریفرنسز کا ریکارڈ احتساب عدالت میں جمع کرانے کا عمل جاری ہے۔

نیب نے جانچ پڑتال کے بعد سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کا ریکارڈ بھی احتساب عدالت میں جمع کرادیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریکارڈ جمع ہونے کے بعد رہنما مسلم لیگ (ن) کو نوٹس جاری کرکے 10 اکتوبر کو طلب کرلیا۔

آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید کی درخواست پر 28 جولائی 2017 کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف 3 اور اس وقت کے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

نیب نے اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی میں اضافے کے علاوہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ، ہارٹ اسٹون پراپرٹیز، کیو ہولڈنگز، کیونٹ ایٹن پلیس، کیونٹ سولین لمیٹڈ، کیونٹ لمیٹڈ، فلیگ شپ سیکیورٹیز لمیٹڈ، کومبر انکارپوریشن اور کیپیٹل ایف زیڈ ای سمیت 16 اثاثہ جات کی تفتیش کی۔

اس کے بعد ان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا گیا۔

اسحٰق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس میں دفعہ 14 سی لگائی گئی تھی، یہ دفعہ آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے، جس کی تصدیق ہونے کے بعد 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

ان کے خلاف ریفرنس میں نیب نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے اپنے نام پر یا ان پر انحصار کرنے والے افراد کے نام پر اثاثے اور مالی فوائد حاصل کر رکھے ہیں، جن کی مالیت 83 کروڑ 16 لاکھ 78 ہزار روپے ہے۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ان کے اثاثہ معلوم ذرائع سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔

بعد ازاں اس وقت کی حکومت نے اسحٰق ڈار سے خزانہ کی وزارت واپس لے لی تھی۔

عدالت نے 14 نومبر 2017 کو ریفرنس کے حوالے سے اسحٰق ڈار کے بیٹے کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔

عدالت نے اسحٰق ڈار کو مذکورہ کیس میں ٹرائل میں پیش ہونے سے ناکامی پر 11 دسمبر 2017 کو مفرور قرار دے دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں