کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف کو مداحوں سے بچھڑے 2 سال بیت گئے لیکن مداحوں کے دلوں میں وہ آج بھی زندہ ہیں، انہوں نے اپنی مزاحیہ شاعری اور اداکاری سے کم وقت میں لوگوں کے دلوں میں جگہ بنا لی تھی۔

عمر شریف 66 برس کی عمر میں 2 اکتوبر 2021 کی دوپہر کو دورانِ علاج جرمنی میں انتقال کرگئے تھے۔

وہ 19 اپریل 1955 کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پیدا ہوئے تھے، ان کا اصل نام محمد عمر تھا اور پیشہ ورانہ طور پر وہ عمر شریف کے نام سے جانے جاتے تھے اور اسی نام سے انہوں نے شہرت پائی۔

انہیں جنوبی ایشیا کے نامور و بڑے کامیڈینز میں سے ایک مانا جاتا ہے جبکہ انہیں پاکستان میں کامیڈی کے بے تاج بادشاہ کا لقب بھی دیا گیا ہے۔

تھیٹر، فلم اور مزاحیہ ٹی وی ڈرامے

عمر شریف نے 14 برس کی عمر میں اپنے کریئر کا آغاز ایک اسٹیج ڈرامے سے کیا اور طنز و مزاح کے منفرد انداز نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا تھا۔

انہوں نے برصغیر میں 1980، 1990 اور 2000 کی دہائی کے اوائل میں مقبولیت حاصل کی۔

عمر شریف کے کریئر پر نظر ڈالی جائے تو پہلی چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ انہوں نے اس وقت شہرت حاصل کی جب کامیڈین معین اختر، اسمٰعیل تارا اور ماجد جہانگیر انتہائی مقبول تھے۔

ٹی وی کی دنیا میں قدم جمانے کے لیے مشکلات کا اندازہ کرتے ہوئے عمر شریف نے تھیٹر کی دنیا کا انتخاب کیا اور اپنا نام بنایا۔

انہوں نے اپنی کامیڈی سے کراچی کے ناظرین کی توجہ حاصل کی اور اپنے کریئر کے سفر کا آغاز کیا جو 40 سال کے عرصے تک محیط رہا۔

گزرتے وقت کے ساتھ عمر شریف نے اپنے چٹکلوں اور مکالموں سے ملک بھر میں مقبولیت پائی۔

انہوں نے 50 سے زائد اسٹیج ڈراموں میں کام کیا تھا کہ جبکہ ’بکرا قسطوں‘ سے انہیں عالمی سطح پر بھی شہرت ملی۔

عمر شریف کے مقبول اسٹیج ڈراموں میں ’میری بھی تو عید کرادے‘، ’یہ ہے نیا تماشہ‘، ’یہ ہے نیا زمانہ‘ اور ’بڈھا گھر پر ہے‘ شامل ہیں۔

بعد ازاں عمر شریف نے فلمی صنعت کا بھی رخ کیا اور بطور اداکار و ہدایت کار لاہور میں کچھ فلموں میں کام کیا۔

انہوں نے ’حساب‘، ’کندن‘، ’مسٹر 420‘،’خاندان‘ اور ’لاٹ صاحب‘ جیسی فلموں میں بھی کام کیا، جن میں ’مسٹر 420‘ کافی مقبول ہوئی ۔

جب الیکٹرانک میڈیا کا دور آیا تو وہ کراچی واپس آگئے تھے، انہوں نے مختلف پلے کیے اور ٹاک شوز کی میزبانی کی، انہوں نے نجی چینل جیو ٹی وی پر ’دی شریف شو‘ کی میزبانی بھی کی۔

وہ ’ففٹی ففٹی‘، ’پردہ نہ اٹھاؤ‘ ،’عمر شریف ورسز عمر شریف ’ جیسے ٹی وی شوز کا حصہ بھی رہے۔

انہوں نے بھارت کے کامیڈی شو ’دی گریٹ انڈین لافٹر چیلنج‘ میں نوجوت سنگھ سدھو اور شیکھر ثمن کے ساتھ مہمان جج کے فرائض بھی سرانجام دیے تھے۔

وہ نہ صرف پاکستان بلکہ پڑوسی ملک بھارت میں بھی بے حد مقبول تھے، جونی لیور اور راجو شریواستو جیسے کامیڈینز انہیں ’ایشین کامیڈین کا شہنشاہ‘ قرار دیتے تھے۔

ان کی علالت کی خبروں پر بھی بھارتی گلوکار دلیر مہندی اور کامیڈین و اداکار جونی لیور نے اپنے خصوصی پیغامات جاری کرتے ہوئے تشویش بھی ظاہر کی تھی۔

وہ مختلف ایوارڈز اور نمائشوں میں شرکت کے لیے بھارت بھی جاتے رہے اور وہاں کی عوام کو بھی اپنے فن سے محظوظ کیا۔

ایوارڈز

عمر شریف کو 1992 میں ’مسٹر 420‘ کے لیے بہترین اداکار اور ہدایت کار کے نیشنل ایوارڈز سے نوازا گیا تھا۔

انہوں نے 10 نگار ایوارڈ حاصل کیے اور ایک ہی برس میں 4 نگار ایوارڈز حاصل کرنے کا اعزاز بھی پایا۔

اپنے فن کے ذریعے ملک کا نام روشن کرنے پر ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے عمر شریف کو تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں