غیر قانونی طور پر ملک میں آنے والوں کا خاتمہ اب ناگزیر ہوچکا، وزیر اطلاعات بلوچستان

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2023
جان اچکزئی نے کہا کہ آئندہ جو بھی افغان شہری ویزے کے بغیر ہوں گے، انہیں نکالا جائے گا — فوٹو: ڈان نیوز
جان اچکزئی نے کہا کہ آئندہ جو بھی افغان شہری ویزے کے بغیر ہوں گے، انہیں نکالا جائے گا — فوٹو: ڈان نیوز

نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر ملک میں آنے والوں کا خاتمہ اب ناگزیر ہوچکا ہے۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جان اچکزئی نے کہا کہ کوئی سمجھتا ہے کہ وہ ملک کے خلاف کارروائیاں کرکے چھپ سکتا ہے تو وہ اب ناممکن ہے، ریاست اب ان معاملات سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی، خواہ اس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ افغانستان کے امیر ملا ہیبت اللہ کے اس فتوے کے بعد کہ افغانستان سے باہر حملے غیر شرعی ہوں گے اور اس واضح فیصلے کے بعد جو حملے کر رہے ہیں، وہ مسلمان نہیں ہوسکتے، وہ انسانیت کے دشمن ہیں اور دہشت گرد ہیں۔

جان اچکزئی نے کہا کہ اس بات کو جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان نے افغانستان کے لیے کتنی قربانیاں دیں، انہی قربانیوں کی بدولت انہیں یہ کامیابیاں نصیب ہوئیں، لیکن یہ بڑا ہی افسوسناک طرز عمل ہے کہ وہ پاکستان کو نشانہ بنا رہے ہیں، اس کی ہم جتنی بھی مذمت کریں وہ کم ہے۔

ترجمان حکومت بلوچستان نے کہا کہ پاکستان اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ ہمارے افغان بھائی جنہیں ہم نے کئی عشروں سے رکھا، عزت دی، وہ ملک دشمنی اور دہشت گردی کی وارداتیں کریں، یا ملک و قوم کو نقصان پہنچائیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر ملک میں آنے والوں کے ساتھ ملک میں دہشت گرد بھی آتے ہیں، البتہ جو لوگ قانونی طور پر ویزا لے کر ملک میں آتے ہیں، ان پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، غیر قانونی طور پر ملک میں آنے والوں کا خاتمہ اب ناگزیر ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوری 2023 سے لے کر اب تک ملک میں 24 خود کش حملے ہوئے ہیں جن میں سے 14 میں مبینہ افغان باشندے ملوث تھے، یہاں بلوچستان کے قلعہ سیف اللہ میں جو واقعہ ہوا، اس میں افغان خود کش حملہ آور ملوث تھے، ژوب کینٹ میں جو واقعہ ہوا، اس میں بھی ملوث 5 میں سے 3 افغان خود کش تھے، حال ہی میں ہنگو میں ہونے والے دھماکے میں بھی افغان خود کش حملہ آور کی شناخت ہوئی ہے۔

جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ان اعداد و شمار سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کس قدر خوفناک صورتحال ہے کہ کس طریقے سے دہشت گردی میں افغان باشندے حصہ بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں افغان مہاجرین کی مجموعی تعداد 5 لاکھ 84 ہزار ہے، ان میں سے تقریبا 3 لاکھ 13 ہزار وہ ہیں جنہیں پی او آر یا رجسٹرڈ افغان ریفوجیز کے طور جانا جاتا ہے، ان میں 2 لاکھ 74 ہزار وہ افغان شہری ہیں جن کو اے سی سی ہولڈرز یا سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے طور پر جانا جاتا ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئندہ جو بھی افغان شہری ویزے کے بغیر ہوں گے، انہیں نکالا جائے گا، آرمی چیف کی زیر قیادت وفاقی ایپکس کمیٹی کا جو اجلاس ہوا، اس میں کیے گئے تمام فیصلوں پر حکومت بلوچستان عمل کرے گی، جو اقدامات ہیں ان میں ہم تعاون کریں گے، آئی ڈی کارڈ سمیت جہاں بھی ہمارا کردار بنتا ہے، ہم اسے ادا کریں گے جس میں وزارت داخلہ رہنمائی کرے گی۔

’ان کی جائیدادیں، کاروبار کو ضبط کرلیا جائے گا‘

انہوں نے کہا کہ نادرا میں نیا سسٹم بنایا جا رہا ہے جو ان ایجنٹس یا جنہوں نے بوگس آئی ڈی کارڈز حاصل کیے ہیں، ان کی نشاندہی کے لیے تین طریقے بنائے گئے ہیں، جو افراد نادرا ٹری میں موجود ہیں، ان کی شناخت کرکے ان کو نکالا جائے گا، اس کے علاوہ ڈی این اے ٹیسٹ شناخت کا ایک مؤثر طریقہ ہے اور ایک طریقہ وہ پورٹل ہے جس میں ہر شہری شکایت کر سکتا ہے کہ کون ایجنٹس اور شہری ہیں جن کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی۔

ان کا کہنا تھا 27 دن بعد صوبے میں بھی ملک بھر کی طرح ایپکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق کارروائی ہوگی، ان کی جو بھی جائیدادیں ہیں، کاروبار ہیں، ان کو ضبط کرلیا جائے گا، ان کے ساتھ غیر قانونی طور پر کام کرنے والوں کی بھی انٹیلی جنس کے ذریعے شناخت کی جائے گی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وفاقی حکومت کی جانب سے کیے گئے تمام فیصلوں پر من و عن عمل کیا جائے گا اور بالخصوص بجلی چوری، اسمگلنگ، حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرنے والے ہیں، اس پر مزید توجہ مرکوز کی جائے گی اور کارروائی کو مزید تیز کیا جائے گا۔

جان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں ایپکس کمیٹی کی ایک اہم میٹنگ ہونے جا رہی ہے جس میں ہم اس حوالے سے اہنے اقدامات شیئر کریں گے لیکن یہ بات طے ہے کہ ریاست پاکستان نے اپنی سرحدیں جدید طریقہ کار کے مطابق مینیج کرنا ہے، تذکرہ سسٹم جانے والا ہے، ویزا پاسپورٹ کے بغیر کوئی بھی افغان یا پاکستانی شہری سرحد عبور نہیں کرسکے گا، لازم ہے کہ یہ سسٹم جلد نافذ ہو تاکہ دہشت گردی کے حوالے سے ہمیں جو شکایتیں ہیں، ان پر قابو پایا جائے۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کو ایک کمزور ریاست سمجھا گیا جو کہ بدقسمتی ہے، ان تمام اقدامات پر من و عمل کیا جائے گا، اس میں کوئی کوتاہی یا غلطی برداشت نہیں کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں