ہفتہ وار مہنگائی بڑھ کر 38.28 فیصد تک جا پہنچی

14 اکتوبر 2023
زیرہ جائزہ مدت میں 17 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا—فائل فوٹو: اے پی پی
زیرہ جائزہ مدت میں 17 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا—فائل فوٹو: اے پی پی

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں قلیل مدتی مہنگائی مسلسل پانچویں ہفتے بڑھ کر 38.28 فیصد تک جاپہنچی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدتی مہنگائی 12 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 38.28 فیصد پر پہنچ گئی، یہ پانچ ہفتوں میں دوسرا بڑا اضافہ ہے۔

اس کے بڑھنے کی بنیادی وجہ بجلی، پیٹرولیم مصنوعات، ایل پی جی اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہے، اس کے ممکنہ طور پر دیگر شعبہ جات خاص طور پر ٹرانسپورٹیشن پر اثرات مرتب ہوں گے۔

نگران حکومت نے گزشتہ ہفتے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کی، تاہم اس سے قبل مسلسل تین ہفتے قیمتیں بڑھائی گئی تھیں، جس کے سبب ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ ہوا، مہنگے ایندھن کے سبب اشیا کی نقل و حمل کی لاگت بڑھی۔

تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ حکومت اگلے ہفتے جائزے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر سکتی ہے، اس کے باوجود ریگولیٹری نظام کی عدم موجودگی کے سبب ٹرانسپورٹیشن کی لاگت میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ قلیل مدتی مہنگائی گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 0.30 فیصد بڑھی، حساس قیمت انڈیکس میں 51 مصنوعات کی قیمتوں کو جائزہ لیا جاتا ہے، جس میں 17 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 17 میں کمی جبکہ باقی مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

زیر جائزہ مدت کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ اضافہ ہوا، ان میں بجلی کے چارجز (136.89 فیصد)، گیس چارجز (108.38 فیصد)، سگریٹ (95.36 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (86.21 فیصد)، پسی مرچ (84.84 فیصد)، گندم کا آٹا (79.28 فیصد)، چاول ایری 6/9 (75.98 فیصد)، چینی (71.87 فیصد)، گڑ (65.09 فیصد)، نمک (60.78 فیصد)، لپٹن چائے (58.75 فیصد) اور مردانہ چپل (58.05 فیصد) شامل ہیں۔

ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا، ان میں ٹماٹر (6.28 فیصد)، انڈے (3.48 فیصد)، نمک (2.75 فیصد)، پکا گوشت (1.06 فیصد)، لہسن (1.04 فیصد)، تیار چائے (0.73 فیصد)، گوشت (0.39 فیصد)، آلو (0.35 فیصد)، بجلی چارجز (8.59 فیصد)، انرجی سیور بلب (0.55 فیصد) شرٹ کا کپڑا (0.47 فیصد) اور ایل پی جی (0.31 فیصد) شامل ہیں۔

رواں برس مئی میں ایس پی آئی 4 مئی کو 48.35 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد 3 ہفتوں تک 45 فیصد سے اوپر رہا۔

مہنگائی کے رجحان کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی، پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، سیلز ٹیکس اور بجلی کے بل ہیں۔

آئی ایم ایف کی تازہ ترین پیش گوئی کے مطابق اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پچھلے سال کے 29.6 فیصد کے برعکس رواں مالی سال 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

دریں اثنا، جن اشیا کی قیمتوں میں ہفتہ وار بنیادوں پر کمی ریکارڈ کی گئی، ان میں چینی (4.47 فیصد)، دال چنا (2.75 فیصد)، کیلے (2.47 فیصد)، دال مونگ (2.44 فیصد)، گڑ (1.93 فیصد)، مرغی کا گوشت (1.69 فیصد)، چاول ایری-6/9 (1.46 فیصد) اور دال مسور (1.26 فیصد) شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں