اسلام آباد ہائیکورٹ: نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل حفاظتی ضمانت کی درخواست پر نوٹسز جاری

اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2023
نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس لوٹ کر مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کریں گے— فائل فوٹو: رائٹرز
نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس لوٹ کر مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کریں گے— فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ کیسز میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹسز جاری کردیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نواز شریف کی جانب سے اپنے وکلا کی توسط سے حفاظتی ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی ہے اور اس موقع پر انہوں نے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دیے، عدالت نے استفسار کیا کہ ابھی ملزم کا اسٹیٹس کیا ہے اور کون سے کیس کا حوالہ دے رہے ہیں۔

امجد پرویز نے کہا کہ ماضی میں بھی اشتہاری ملزمان کو سرنڈر کرنے کے لیے حفاظتی ضمانت دی گئی، جب بھی کوئی عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا چاہتا ہے تو عدالت موقع دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کبھی بھی نوازشریف نے ضمانت کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھایا، حال ہی میں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی حفاظتی ضمانت دی۔

وکیل نے کہا کہ نواز شریف کی غیر موجودگی میں سزا سنائی گئی تھی، جس پر عدالت نے پوچھا کہ نواز شریف کب واپس آرہے ہیں، پراسیکیوٹر سے عدالت نے پوچھا کہ نواز شریف کب واپس آرہے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے اس موقع پر عدالت سے کہا کہ نواز شریف واپس آنا چاہتے ہیں تو انہیں آنے دیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوٹر کے بیان پر ریمارکس دیے کہ آپ کو حفاظتی ضمانت دینے پر کوئی اعتراض نہیں، کل کو آپ کہیں گے کہ فیصلہ ہی کالعدم قرار دے دیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پراسیکیوٹر سے کہا کہ آپ چیئرمین نیب سے پوچھ لیں کہ آج ہی اپیل کا فیصلہ بھی کر دیتے ہیں، تاہم پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب اپیل سماعت کے لیے مقرر ہوگی تو اس وقت ہدایات لے کر دلائل دیں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کے بعد نواز شریف کی دونوں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر نیب کو نوٹسز جاری کر دیے اور سماعت کل تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی 21 اکتوبر کو وطن واپسی ہوگی لیکن انہیں ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں احتساب عدالتوں سے سزا ہوئی ہے اور توشہ خانہ کیس میں عدالت میں پیش نہ ہونے پر انہیں اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔

نواز شریف کو 2019 میں طبی بنیاد پر علاج کے لیے عدالت نے تمام مقدمات میں ضمانت پر برطانیہ جانے کی اجازت دی تھی۔

نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کیلئے درخواست

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے وطن واپسی سے قبل حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں میں نیب کو فریق بنایا ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست اعظم نذیر تارڑ، عطا تارڑ، امجد پرویز ایڈووکیٹ پر مشتمل قانونی ٹیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی۔

درخواست میں کہا گیا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو خصوصی پرواز سے اسلام آباد لینڈ کریں گے لہٰذا ان کی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔

درخواست میں ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں گرفتاری سے روکنے کے لیے حفاظتی ضمانت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ نواز شریف کیسز کا سامنا کرنا چاہتے ہیں لہٰذا عدالت تک پہنچنے کے لیے گرفتاری سے روکا جائے اور سرنڈر کرنے کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔

اسی طرح ایون فیلڈ ریفرنس میں حفاظتی ضمانت کے حوالے سے کہا گیا کہ نواز شریف ملک کے حالات کی وجہ سے واپس آ رہے ہیں اور انصاف کا تقاضا ہے کہ جس کیس میں ان کے خلاف فیصلہ سنایا گیا وہ اس میں بھی اپیل کا حق استعمال کر کے انصاف لے سکیں۔

نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے آج ہی درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کردی۔

یاد رہے کہ نواز شریف کو 2018 میں العزیزیہ ملز اور ایون فیلڈ کرپشن کیسز میں سزا سنائی گئی تھی، العزیزیہ ملز ریفرنس میں انہیں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں 7 برس کے لیے قید کردیا گیا تھا تاہم کچھ ہی عرصے بعد انہیں طبی بنیادوں پر لندن جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

نواز شریف جیل میں صحت کی خرابی کے بعد نومبر 2019 میں علاج کی غرض سے لندن روانہ ہوگئے تھے لیکن وہ تاحال پاکستان واپس نہیں آئے جبکہ ان کے خلاف پاکستان میں متعدد مقدمات زیر التوا ہیں۔

نواز شریف کی لندن روانگی سے قبل شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئےاس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ 4 ہفتوں یا ان کے ڈاکٹر کی جانب سےان کی صحت یابی کی تصدیق کے بعد وہ پاکستان واپس آجائیں گے۔

بعد ازاں گزشتہ سال اگست میں نواز شریف نے برطانوی محکمہ داخلہ کی جانب سے ’طبی بنیادوں پر‘ ان کے ملک میں قیام میں توسیع کی اجازت دینے سے انکار پر امیگریشن ٹریبیونل میں درخواست دی تھی۔

جب تک ٹریبونل نواز شریف کی درخواست پر اپنا فیصلہ نہیں دے دیتا نواز شریف برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم رہ سکتے ہیں، ان کا پاسپورٹ فروری 2021 میں ایکسپائر ہوچکا تھا تاہم پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت بننے کے بعد ان کو پاسپورٹ جاری کردیا گیا تھا۔

تاہم رواں سال 12ستمبر کو سابق وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کی 21 اکتوبر کو وطن واپسی کا اعلان کیا تھا۔

لندن میں اسٹین ہاپ ہاؤس کے باہر نواز شریف کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آرہے ہیں۔

اس کے بعد شہباز شریف نے25 اگست کو بھی لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلہ ہوا ہے کہ پارٹی قائد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے اور انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں