افغان شہریوں سمیت غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جائے گا، جان اچکزئی

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2023
جان اچکزئی نے نشاندہی کی کہ ملک بھر میں تقریبا 13 لاکھ افغان مہاجرین غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں — فائل فوٹو/ بشکریہ جان اچکزئی فیس بک اکاؤنٹ
جان اچکزئی نے نشاندہی کی کہ ملک بھر میں تقریبا 13 لاکھ افغان مہاجرین غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں — فائل فوٹو/ بشکریہ جان اچکزئی فیس بک اکاؤنٹ

بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے واضح کیا ہے کہ نہ صرف غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں بلکہ ایران اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے بغیر متعلقہ دستاویزات رہائش پذیر افراد کو بھی یکم نومبر کی ڈیڈ لائن سے قبل ملک بدر کر دیا جائے گا۔

ڈان اخبار کے رپورٹ کے مطابق پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کی ملک بدری کے حوالے سے کیا گیا فیصلہ حتمی ہے، ہمارا مقصد 31 اکتوبر تک ان لوگوں کی اپنے آبائی ممالک تک باعزت واپسی کو یقینی بنانا ہے۔

جان اچکزئی نے نشاندہی کی کہ ملک بھر میں تقریباً 13 لاکھ افغان مہاجرین غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں، جن میں سے تقریباً 3 لاکھ افغان شہری اور دیگر ممالک کے باشندے غیر قانونی طور پر کوئٹہ میں مقیم ہیں، ان میں اکثریت افغان پناہ گزینوں کی ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے پروگرام کے تحت افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد چمن سرحد کے ذریعے رضاکارانہ طور پر اپنے ملک لوٹ گئی، انہوں نے بتایا کہ تقریباً ایک ہزار سے زائد افغان خاندانوں نے رضاکارانہ طور پر بلوچستان سے افغانستان واپسی کا انتخاب کیا۔

صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے 40 سال تک 50 لاکھ افغان باشندوں کی میزبانی کی، مالی اور دیگر مسائل کے باوجود انہیں ہر طرح کی سہولیات مہیا کی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم صرف ان پناہ گزینوں کو ملک بدر کر رہے ہیں، جو کہ مطلوبہ قانونی دستاویز کے بغیر پاکستان میں مقیم ہیں جبکہ یو این ایچ سی آر سے رجسٹرڈ اور نادرا کے شناختی کارڈ رکھنے والے مہاجرین تاحکم ثانی پاکستان میں رہ سکتے ہیں‘۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک بدری کی آخری تاریخ یکم نومبر ہے، اس تاریخ کے گزر جانے کے بعد ان تمام مہاجرین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، اور ان کو متعلقہ ملک واپس بھیج دیا جائے گا۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ان غیر قانونی مہاجرین کے خلاف کارروائی مقامی اور اقوام متحدہ کے قانون کے مطابق کی جائے گی۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کوئٹہ میں مقیم غیر قانونی افغان اور دیگر غیر ملکی باشندوں کا ڈیٹا اکٹھا کر چکی ہے اور ایک ٹاسک فورس تیزی سے دیگر علاقوں سے معلومات جمع کر رہی ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک بدری کے اقدامات غیر قانونی افغان شہریوں سمیت دیگر غیر ملکیوں پر بھی لاگو ہوں گے جن میں ایرانی، نائیجیرین اور ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں، جو مناسب اجازت کے بغیر بلوچستان میں رہ رہے ہیں۔

جان اچکزئی نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت قانون کی حکمرانی میں خلل ڈالنے کی کوشش کرنے والے دہشت گردوں سے منسلک افراد کے خلاف سخت اقدامات کرے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام تر ضروری انتظامات کر لیے گئے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے مزید ذکر کیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف نے یہ بات واضح کردی ہے کہ دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور معاونین کو بھرپور کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کو نوٹ کرتے ہوئے ملک کی سیکیورٹی صورتحال کو مزید اجاگر کیا، صوبائی وزیر نے کہا کہ افغان مہاجرین دہشت گردی کئی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

جان اچکزئی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ رواں برس بلوچستان سمیت پاکستان میں 20 خودکش دھماکے کیے گئے، ان میں سے 14 حملوں میں افغان شہری ملوث پائے گئے، جو انتہائی تشویشناک ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں