کوہلی کی سنچری کے ساتھ بھارت کی ورلڈ کپ میں مسلسل چوتھی فتح، بنگلہ دیش کو شکست

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2023
کوہلی نے 4 چھکوں اور چھ چوکوں کی مدد سے 103 رنز بنائے — فوٹو: اے ایف پی
کوہلی نے 4 چھکوں اور چھ چوکوں کی مدد سے 103 رنز بنائے — فوٹو: اے ایف پی
بنگلہ دیشی بلے باز محموداللہ بولڈ ہونے کے بعد وکٹوں کی جانب دیکھ رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
بنگلہ دیشی بلے باز محموداللہ بولڈ ہونے کے بعد وکٹوں کی جانب دیکھ رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

بھارت نے ویرات کوہلی کی شاندار سنچری اور باؤلرز کی عمدہ کارکردگی کی بدولت ورلڈ کپ کے اپنے چوتھے میچ میں بنگلہ دیش کو باآسانی 7 وکٹوں سے شکست دے کر لگاتار چوتھی کامیابی حاصل کر لی۔

بھارتی شہر پونے میں کھیلے گئے میچ میں زخمی شکیب الحسن کی جگہ بنگلہ دیش کے قائم مقام کپتان نجم الحسن شانتو نے بھارت کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

اوپنرز تنزید حسن اور لٹن داس نے ابتدائی اوورز میں عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے بھارتی باؤلرز کو وکٹ لینے سے محروم رکھا اور 93 رنز کی عمدہ شراکت قائم کی۔

بھارت کو پہلی کامیابی 15ویں اوور میں اس وقت ملی جب کلدیپ یادیو کی گیند پر سوئپ کھیلنے کی کوشش میں تنزید ایل بی ڈبلیو ہو گئے جنہوں نے آؤٹ ہونے سے قبل 43 گیندوں پر تین چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 51 رنز کی اننگز کھیلی۔

وکٹ گرنے کے بعد رنز بننے کی رفتار میں کمی واقع ہو گئی اور بنگلہ دیش نے اگلے 5 اوورز میں صرف 17 رنز بنائے۔

بھارت کو دوسری وکٹ کے لیے بھی زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا اور جدیجا کی گیند کو پچھلے قدموں پر جا کر کھیلنے کی غلطی کرنے والے نجم الحسین ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔

بھارت کو تیسری کامیابی محمد سراج کی بدولت ملی جن کی لیگ سائیڈ جاتی ہوئی گیند پر لوکیش راہُل نے شاندار کیچ لے کر مہدی حسن میراز کو چلتا کر دیا۔

تین نقصانات سے سنبھلنے کی کوشش کرنے والی بنگلہ دیشی ٹیم کو اصل دھچکا اس وقت لگا جب 66 رنز بنانے والے لٹن داس جدیجا کی دوسری وکٹ بن گئے۔

4 وکٹیں گرنے کے بعد توحید ہری دوئے کا ساتھ دینے بنگلہ دیش کے سب سے تجربہ کار بلے باز مشفیق الرحیم آئے اور دونوں نے اسکور 179 تک پہنچایا لیکن اسی اسکور پر شردل ٹھاکر نے اپنی ٹیم کو پانچویں کامیابی دلاتے ہوئے ہری دوئے کا کام تمام کردیا۔

مشفیق نے 38 رنز کی اننگز کھیل کر محموداللہ کے ہمراہ ٹیم کی ڈبل سنچری مکمل کرائی لیکن 201 کے مجموعی اسکور پر جسپریت بمراہ نے مشفیق کو جدیجا کی مدد سے قابو کر لیا۔

اختتامی اوورز میں محموداللہ نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور 36 گیندوں پر 3 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 46 رنز کی اننگز کھیلی جس کی بدولت بنگلہ دیش نے مقررہ اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 256 رنز بنائے۔

بھارت کی جانب سے بمراہ، سراج اور جدیجا نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

ہدف کے تعاقب میں بھارتی اوپنرز روہت شرما اور شبمن گل نے اپنی ٹیم کو ایک مرتبہ پھر عمدہ آغاز فراہم کیا اور جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے 12 اوورز میں 80 رنز بنا ڈالے۔

روہت شرما نے 48 رنز کی باری کھیلی لیکن 88 کے مجموعے پر حسن محمود کو چھکا مارنے کی کوشش میں باؤنڈری پر کیچ دے بیٹھے۔

ویرات کوہلی نے میدان میں آتے ہی جارحانہ انداز اپنایا اور ابتدائی چار گیندوں پر 13 رنز بنا ڈالے جبکہ دوسرے اینڈ سے شبمن گل بھی بھرپور موڈ میں تھے جنہوں نے ورلڈ کپ میں اپنی پہلی نصف سنچری بنائی۔

بھارت کو دوسرا نقصان 132 کے مجموعے پر ہوا جب 53 رنز بنانے والے شبمن گل بڑا شاٹ کھیلنے میں ناکام ہوئے اور وکٹ گنوا بیٹھے۔

کوہلی دوسرے اینڈ سے ڈٹے رہے لیکن شریاس آئیر کا وکٹ پر قیام مختصر رہا اور مہدی حسن نے ان کی 19 رنز کی اننگز کا خاتمہ کر کے اپنی ٹیم کو تیسری کامیابی دلائی۔

لیکن میچ میں بنگلہ دیش کے باؤلرز کسی بھی موقع پر بھارتی ٹیم کے لیے خطرہ نہ بن سکے اور رنز بنانے سے روکنے میں بری طرح ناکام رہے۔

لوکیش راہُل نے بھی عمدہ فارم کا سلسلہ برقرار رکھا اور ویرات کوہلی کے ہمراہ مزید 83 رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کو 7 وکٹ کی آسان فتح تک رسائی دلائی۔

ویرات کوہلی نے میچ یادگار بناتے ہوئے آخری گیند پر چھکا مار کر ون ڈے کرکٹ میں اپنی 47ویں سنچری بنائی۔

کوہلی نے 4 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 103 رنز بنائے جبکہ راہُل نے 34 رنز کی باری کھیلی۔

بھارت نے 51 گیندیں قبل ہی فتح حاصل کر کے ایونٹ میں لگاتار چوتھی کامیابی حاصل کر لی۔

کوہلی کو ان کی عمدہ سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

آج کے میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

بنگلہ دیش: نجم الحسین شانتو، (کپتان)، لٹن داس، تنزید حسن، مہدی حسن میراز، مشفیق الرحیم، توحید ہردوئی، محمود اللہ، تسکین احمد، شرف الاسلام، مستفیض الرحمٰن، ناسم احمد

بھارت: روہت شرما (کپتان)، شبمن گل، ویرات کوہلی، شریاس ائیر، کے ایل راہول، ہاردک پانڈیا، رویندرا جدیجہ، شاردل ٹھاکر، جسپریت بمراہ، کلدیپ یادیو، محمد سراج

تبصرے (0) بند ہیں