مقتول صحافی ارشد شریف کی بیوہ کی شکایت پر کینیا کی پولیس کےخلاف مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2023
معروف صحافی و سینیئر اینکر پرسن ارشد شریف کو گزشتہ سال اکتوبر میں کینیا میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا — فائل فوٹو: فیس بک
معروف صحافی و سینیئر اینکر پرسن ارشد شریف کو گزشتہ سال اکتوبر میں کینیا میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا — فائل فوٹو: فیس بک

مقتول صحافی ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے کینیا کی ہائی کورٹ میں پولیس کے خلاف درخواست دائر کردی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جویریہ صدیق نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ وہ مقدمہ دائر کرنے جا رہی ہیں، تاہم آج ان کے وکیل نے تصدیق کی کہ کینیا کی ہائی کورٹ میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں موجود جویریہ صدیق کے وکیل اوشیل ڈوڈلے نے بتایا کہ ’جی، مقدمہ دائر کرلیا گیا ہے اور وہ کیس نمبر اور عدالت سے مزید ہدایات کا انتظار کر رہے ہیں‘۔

جویریہ صدیق نے کہا کہ ’میں ایک سال سے انصاف کے لیے جدوجہد کر رہی ہوں، کینیا کی پولیس نے کہا کہ انہوں نے میرے خاوند کو قتل کیا لیکن کبھی بھی معافی نہیں مانگی‘۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کینیا کے صدر اور وزیر خارجہ کو بھی خط لکھا لیکن انہوں نے بھی کبھی معذرت تک نہیں کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں کینیا کے دارالحکومت میں معروف صحافی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے حامی ارشد شریف کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے بتایا تھا کہ پولیس نے ارشد شریف کو ’غلط شناخت‘ پر گولی ماری لیکن بعد ازاں میڈیا کے ذریعے اس مؤقف میں تبدیلی آئی تھی اور کہا گیا تھا کہ ارشد شریف کے قتل کے وقت ان کی گاڑی میں موجود ایک شخص نے پیراملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر گولی چلائی تھی۔

ارشد شریف کا قتل

ارشد شریف گزشتہ سال اگست میں اپنے خلاف کئی مقدمات درج ہونے کے بعد پاکستان چھوڑ گئے تھے، ابتدائی طور پر وہ متحدہ عرب امارات میں رہے، جس کے بعد وہ کینیا چلے گئے جہاں انہیں اکتوبر میں قتل کر دیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے کہا تھا کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت پر گولی مار کر ہلاک کر دیا، بعد میں کینیا کے میڈیا کی رپورٹس نے قتل سے متعلق واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کے وقت ان کی گاڑی میں سوار شخص نے پیراملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر گولی چلائی۔

اس کے بعد حکومت پاکستان نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جو قتل کی تحقیقات کے لیے کینیا گئی تھی۔

قتل کے فوری بعد جاری بیان میں کینیا پولیس نے کہا تھا کہ پولیس نے ان کی گاڑی پر رکاوٹ عبور کرنے پر فائرنگ کی، نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’50 سالہ پاکستانی شہری ارشد محمد شریف گاڑی نمبر کے ڈی جی 200 ایم پر سوار مگادی، کاجیادو کی حدود میں پولیس کے ایک واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے‘۔

کینیا کی پولیس نے ارشد شریف کے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا تھا کہ ’این پی ایس اس واقعے پرشرمندہ ہے، متعلقہ حکام واقعے کی تفتیش کر رہے ہیں تاکہ مناسب کارروائی ہو‘۔

کینیا کے میڈیا میں فوری طور پر رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ارشد شریف کے قتل کا واقعہ پولیس کی جانب سے شناخت میں ’غلط فہمی‘ کے نتیجے میں پیش آیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے ناکہ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی جس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ارشد شریف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے۔

تبصرے (0) بند ہیں