پھنسے ہوئے افغان شہریوں کی منتقلی سے متعلق برطانیہ کی پالیسی تبدیل

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2023
برطانوی حکومت نے نقل مکانی کے عمل کو جلد از جلد مکمل کرنے کا وعدہ کیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
برطانوی حکومت نے نقل مکانی کے عمل کو جلد از جلد مکمل کرنے کا وعدہ کیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

برطانوی حکومت نے پاکستان اور ایران میں رہنے والے سیاسی پناہ کے اہل افغان باشندوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اپنی پالیسی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دی انڈیپینڈنٹ نے بتایا ہے کہ تقریباً 3 ہزار افغان شہریوں کو اگست 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد برطانیہ میں قیام کی غرض سے نکالا گیا تھا، جن میں زیادہ تر برطانوی فوج کے لیے کام کرتے تھے۔

گزشتہ سال سے یہ شہری پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ برطانیہ نے سیاسی پناہ سے قبل قیام کے انتظامات کو مکمل کرنے کی شرط عائد کردی تھی، نقل مکانی کے منتظر سیکڑوں شہری ایران میں بھی پھنسے ہوئے ہیں۔

برطانوی جریدے کے مطابق برطانیہ کی حکومت نے دوبارہ آباد ہونے کے اہل افغان باشندوں کو رہائشی انتظامات مکمل نہ ہونے کے باوجود برطانیہ منتقل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ پاکستان کے بنا دستاویزات کے رہنے والے غیر ملکی شہریوں کو یکم نومبر تک ملک چھوڑنے یا جبری بے دخلی کا سامنا کرنے کے اعلان کے بعد کیا گیا، دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق دونوں ممالک میں تعینات برطانوی سفرا نے اپنی حکومت کو اس بات سے ’واضح طور پر خبردار‘ کیا ہے کہ ان پناہ گزینوں کو حراست اور بے دخلی سے محفوظ نہیں کیا جاسکتا۔

پناہ کے اہل دو افغان باشندوں نے برطانوی حکومت کے خلاف مقدمہ بھی درج کروا دیا ہے۔

سماعت کے دوران برطانوی حکومت کی جانب سے لیزا جیوانیٹی نے عدالت کو بتایا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ’حکومت کی پالیسی‘ کو ’اے آر اے پی‘ اور ’اے سی آر ایس‘ کی اسکیم کے تحت تبدیل کیا جائے، ان باشندوں کو برطانیہ میں رہائش کے انتطامات مکمل کیے بغیر ہی دوبارہ آباد کیا جائے گا، جو سیاسی پناہ کے اہل ہیں۔

وہ برطانیہ کی دو اسکیموں کے بارے میں بات کر رہی تھیں، جو افغان شہریوں کے دوبارہ آبادکاری سے متعلق ہے، پہلی افغان نقل مکانی اور امداد (اےآر اے پی) کی اسکیم ان افغان شہریوں کے حوالے سے ہے جو برطانوی فوجی اور ان کے خاندان کے براہ راست ملازم تھے اور دوسری افغان شہریوں کی دوبارہ آباد کاری (اے سی آر ایس) کی اسکیم ان افغان باشندوں کے متعلق ہے جو برطانوی زیر انتظام اسکیم یا کمزور اقلیتی گروہ کا حصہ ہیں۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ دوبارہ آباد کاری ’اے آر اے پی‘ اسکیم کے تحت کی جائے گی اور تارکین وطن کو بنیادی طور پر جلد از جلد مناسب رہائش گاہ میں رکھا جائے گا، دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق اگرعبوری رہائش کی ضرورت پیش آئی تو ان کو وہ بھی مہیا کی جائے گی جس میں ہوٹل میں قیام کے انتظامات بھی شامل ہیں۔

دوبارہ منتقل ہونے والے افغان باشندوں کو برطانوی فوجیوں کے گھروں میں ٹھہرایا جائے گا۔

بی بی سی کے مطابق پہلے برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سوناک نے سرکاری محکموں کو اخراجات کم کرنے کی نیت سے یہ حکم دیا تھا کہ وہ اس وقت افغان شہریوں کو منتقل کریں جب ان کے ہوٹل میں رہائش کے علاوہ دیگر جگہ قیام کے انتظامات مکمل ہوجائیں۔

وکلا کا مزید کہنا تھا کہ برطانوی حکومت پاکستان سے مذاکرات کے ساتھ ساتھ نقل مکانی کے عمل کو تیز کرنے کے کوشش کر رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں