نواز شریف کو عوام نے عمران خان سمیت تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کا بیانیہ تھمایا ہے، صدر مملکت

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2023
صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مسلم لیگ سب کو ساتھ لے کر چلنے کے بیانیے کو آگے لے کر بڑھے—فوٹو: ڈان نیوز
صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مسلم لیگ سب کو ساتھ لے کر چلنے کے بیانیے کو آگے لے کر بڑھے—فوٹو: ڈان نیوز

صدر مملکت عارف علوی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کو اپنا لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کے پاس عمران خان سمیت تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کا بیانیہ آگے بڑھانے کا اچھا موقع ہے جو انہیں عوام نے دیا ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ جب چاروں صوبائی اسمبلیاں، قومی اسمبلی اور سینیٹ مکمل ہونے پر ہی صدر کا انتخاب ہوگا اور یہ خلا پاکستان کے لیے غیرمناسب ہے کہ میں چھوڑ کر چلا جاؤں کیونکہ آئین نے اس کا اہتمام کیا ہوا ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان مشکلات سے گزر کر بھی جمہوریت کے راستے پر چلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

الیکشن کمیشن کو لکھے گئے دو خطوط میں فرق کے حوالے سے سوال پر صدر مملکت نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت میں نے خط میں لکھا تھا کہ انتخابات نہ کرانے کی خبریں گردش کر رہی ہیں اس لیے میں نے اس خط میں واشنگٹن پر حملے کی مثال دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس صورت حال میں بھی وہاں انتخابات ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے خط میں لکھا تھا کہ ابراہم لنکن کو لوگوں نے کہا کہ ملک میں خانہ جنگی ہے تو انتخابات کیسے ہوں گے لیکن اس کے باوجود بھی انہوں نے کہا کہ انتخابات ہر حال میں ہوں گے لیکن اس خط کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

انتخابات ترمیمی بل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ جب اس کی منظوری دی گئی تھی تو وہ حج کے لیے ملک سے باہر تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 57 (1) کو تبدیل کیا گیا مگر میں نے اس پر دستخط نہیں کیے، میں حج پر گیا ہوا تھا لیکن واپس آنے تک قائم مقام صدر نے اس ایکٹ پر دستخط کرلیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ قائم مقام صدر (صادق سنجرانی) پہلے ہی اس پر دستخط کر چکے تھے، اگر میں ایوان صدر میں ہوتا تو میں اس پر دستخط نہ کرتا۔

صدر عارف علوی اگست میں ایک بڑا تنازعہ کھڑا کردیا تھا جب انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے متنازعہ بلوں پر دستخط نہیں کیے تھے۔

عارف علوی نے کہا کہ خدا میرا گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے عملے سے بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کرنے کے لیے کہا تھا تاکہ انہیں ’غیر موثر‘ بنایا جا سکے، لیکن ان کے عملے نے ایسا نہیں کیا اور جھوٹ بولا کہ بل واپس کر دیے گئے ہیں۔

نواز شریف کے وطن واپسی کے موقع پر کیے گئے خطاب پر صدرمملکت عارف علوی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ایک بیانیے کی تلاش میں ہے، میں سمجھتا ہوں کہ عوام نے ان کو یہ بیانیہ تھمایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بیانیہ پر کیے گئے سروے میں 70 فیصد لوگوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے، جس میں عمران خان کا نام بھی شامل تھا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے پاس اچھا موقع ہے کہ وہ اس بیانیے کو آگے بڑھائیں۔

عمران خان محب وطن ہیں

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ملک میں صاف و شفاف انتخابات ہوجائیں، جس میں سب کو حصہ لینے کا موقع ملے۔

9 مئی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں نے بطور صدر اس واقعے کی مذمت کی تھی کہ اس طرح نہیں ہونا چاہیے تھا اور میں یہ بھی کہتا ہوں کہ آگے جانے کا راستہ کھلنا چاہیے۔

صدر نے کہا کہ میں نے عمران خان کو ہمیشہ مالی طور پر ایماندار پایا ہے، بہت کم لوگ ہیں جو ان پر مالی بے ایمانی کا الزام لگائیں گے، مجھے یقین ہے کہ وہ ایک محب وطن ہیں، مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان میرے لیڈر ہیں کیونکہ قوم ان کی حمایت کرتی ہے، وہ وطن دوست ہیں۔

صدر مملکت نے پروگرام کے میزبان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سراہنا چاہتا ہوں، جنہوں نے متحد ہوکر دکھایا، عوامی سماعتیں شروع کیں اور قوم کو ان سے بڑی امیدیں ہیں، لہٰذا ان کے خلاف جاری ہونے والے ریفرنس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کی حامی ہے، چاہے وہ عورتوں کے حقوق کی بات ہو اور جب آصف زرداری صاحب نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تو یہ ان کا کریڈٹ ہے۔

صدر نے کہا کہ ملک میں ایک لابی ہمیشہ رہی ہے جو لوگوں کو کہتی ہے کہ جمہوریت بیکار ہے۔

جنوری میں انتخابات پر اعتماد نہیں

جنوری میں انتخابات کے حوالے سے صدر عارف علوی نے کہا کہ جنوری میں انتخابات پر مجھے اعتماد نہیں ہے لیکن جب سپریم جوڈیشری نے اس بات کو نظر میں لے لیا ہے تو مناسب فیصلہ آئے گا۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ میں عمران خان یا تحریک انصاف کا نمائندہ نہیں لیکن جو بات ہے کرنی چاہیے، وہ اپنی بات تک نہیں رکھ سکتے، ان کے 80 لوگ گرفتار ہیں، غزہ پر احتجاج کرنے جاتے ہیں تو بھی ان کو گرفتار کیا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں