سیاسی جماعتوں کا انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا خیرمقدم

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2023
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعرات کو اعلان کیا کہ انتخابات 8 فروری 2024 کو ہوں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعرات کو اعلان کیا کہ انتخابات 8 فروری 2024 کو ہوں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی

ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ’مثبت پیش رفت‘ قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعرات کو اعلان کیا کہ انتخابات 8 فروری 2024 کو ہوں گے۔

انتخابات کی تاریخ دیے جانے کے لیے سب سے زیادہ آواز اٹھاننے والی جماعت پی ٹی آئی نے بھی الیکشن کمیشن کے اعلان کا خیرمقدم کیا، پارٹی کے سینیٹر سید علی ظفر نے بھی امید ظاہر کی کہ انتخابات میں مزید تاخیر نہیں ہوگی۔

سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے اپنے ایک بیان میں سپریم کورٹ کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کو صدر مملکت سے ملاقات کرنے اور تاریخ کا فیصلہ کرنے کے حکم کا خیرمقدم کیا، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ محض آرڈر کافی نہیں تھا۔

پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان چار بار آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے جب وہ خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخابات کرانے میں ناکام رہے، پنجاب اور خیبر پختونخوا کی تحلیل شدہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کرانے میں ناکام رہے، انہوں نے اسمبلی کی تحلیل کے 90 روز کے اندر قومی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے جان بوجھ کر، دانستہ طور پر آئین کی خلاف ورزی کی اور خود کو آئین میں درج سزا کا مستحق بنا دیاہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کو دہری معافی بھی مانگنی چاہیے، ایک معافی انہیں صدر جو مسلح افواج کے سپریم کمانڈر اور وفاق کی علامت ہیں، کے دفتر سے مانگنی چاہیے اور انہیں پوری قوم جس کے ووٹ کا حق آئین میں درج ہے اس سے بھی معافی مانگی چاہیے۔

رؤف حسن نے سپریم کورٹ سے سکندر سلطان راجا کو سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں کوئی سزا نہ دی گئی تو آئین کی خلاف ورزی اور اس طرح لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کی روایت معمول بن جائے گی۔

پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، ایم کیو ایم پاکستان اور دیگر جماعتوں نے بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سراہا ہے۔

مسلم لگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ڈان کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) واحد جماعت ہے جو انتخابات کے لیے تیار ہے، ہم یکم نومبر سے درخواستیں طلب کرنے والی پہلی جماعت ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے انتخابی تیاریوں کے لیے الیکشن سیل، منشور کمیٹی اور پارلیمانی بورڈز بنائے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما عرفان صدیقی نے نجی نیوز چینل جیو کو بتایا کہ الیکشن کمیشن پاکستان کا اعلان ملک میں استحکام کو یقینی بنائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے سپریم کورٹ کی سماعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں اس پیشرفت کا اس لیے بھی خیرمقدم کرتا ہوں کہ یہ اعلان سپریم کورٹ کی طرف سے سامنے آیا ہے جس سے اس کی حرمت میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے لیے اس تاریخ سے پیچھے ہٹنا مشکل ہو گا کیونکہ انتخابات کی تاریخ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے ساتھ شیئر کی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں گے۔

پیپلز پارٹی کے نیئر بخاری نے کہا کہ ان کی جماعت بروقت انتخابات کرانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

تاہم جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نے مزید کہا کہ آئین کے مطابق انتخابات 90 روز کے اندر ہونے چاہیے تھے، غیر منتخب افراد یا کابینہ کو ملک پر حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

نیئر بخاری نے کہا کہ الیکشن کمیشن 90 روز کی آئینی حد کے اندر انتخابات نہ کرانے پر عوام اور سپریم کورٹ کو جوابدہ ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق نے کہا کہ جمہوری روایات کو آگے بڑھانا چاہیے اور اس کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔

ادھر استحکام پاکستان پارٹی نے امید ظاہر کی کہ الیکشن کمیشن آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کا اپنا آئینی فرض پورا کرے گا۔

استحکام پاکستان پارٹی کی مرکزی رہنما ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ان کی جماعت الیکشن کمیشن کے اعلان کا خیرمقدم کرتی ہے۔

حافظ آباد کے علاقے کلو تارڑ میں سابق ایم پی اے میاں مامون جعفر تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے الیکشن کمیشن ووٹرز کو ان حق کے استعمال کے لیے مثالی ماحول فراہم کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں