چین دنیا کا سب سے زیادہ قرض دینے والا ملک بن گیا جس نے اپنے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے لیے ہی ایک ٹریلین ڈالر سے زیادہ کا قرض جاری کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چینی قرضے میں مالیاتی بحران میں مبتلا ممالک کی مدد کے لیے دیے جانے والے فنڈز کا تخمینہ 80 فیصد ہے۔

بیجنگ کا کہنا ہے کہ یوراگوئے سے سری لنکا تک 150 سے زیادہ ممالک نے اس کے بی آر آئی منصوبے پر دستخط کیے ہیں۔

وسیع عالمی انفراسٹرکچر سے متعلق یہ منصوبہ ایک دہائی قبل صدر شی جن پنگ کی جانب سے شروع کیا گیا تھا۔

اس منصوبے کے تحت پہلے عشرے کے دوران چین نے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں پلوں، بندرگاہوں اور شاہراہوں کی تعمیر کے لیے بھاری قرضے تقسیم کیے ہیں۔

امریکی ریاست ورجینیا کے کالج آف ولیم اینڈ میری میں ترقیاتی فنڈنگ سے باخبر انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ریسرچ لیب ’ایڈ ڈیٹا‘ کی رواں ہفتے کے شروع میں سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق ان قرضوں میں سے نصف سے زیادہ اب اپنی واپس وصول کرنے کی مدت میں داخل ہو چکے ہیں۔

165 ممالک میں تقریباً 21 ہزار منصوبوں کے لیے کی گئی چینی فنانسنگ سے متعلق مرتب کیے گئے اعداد و شمار سے متعلق کہا کہ بیجنگ نے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک کے لیے سالانہ 80 ارب ڈالر کی امداد اور کریڈٹ کا وعدہ کیا۔

اس کے برعکس امریکا نے ایسے ممالک کو سالانہ 60 ارب ڈالر فراہم کیے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے سرکاری قرض دینے والے ملک کے طور پر چین غیر معروف و غیر آرام دہ کردار کی جانب بڑھ رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے سود کے الگ کرکے قرض کی اصل رقم کم از کم 1.1 ٹریلین ڈالر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں