آرمی چیف سے علما و مشائخ کی ملاقات، افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی پر اظہار تشویش

17 نومبر 2023
علما و مشائخ نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات کی—فوٹو: آئی ایس پی آر
علما و مشائخ نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات کی—فوٹو: آئی ایس پی آر

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر سے ملک کے مرکزی علما و مشائخ نے ملاقات کرکے انتہاپسندی کے خلاف اقدامات کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے افغان سرزمین سے پاکستان میں آنے والی دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تمام مکاتب فکر کے نمائندہ علما و مشائخ نے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی۔

بیان میں کہا گیا کہ ’علما و مشائخ نے متفقہ طور پر انتہاپسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کی مذمت کی اور ریاست اور فوج کی ملک میں برداشت، امن اور استحکام کے لیے انتھک کوششوں کی حمایت جاری رکھنے اعادہ کیا‘۔

ملاقات کے حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ علما و مشائخ نے کہا کہ اسلام امن اور بھائی چارے کا دین ہے اور مخصوص حلقوں کی جانب سے اپنی مفادات کے لیے دین میں ردوبدل اور غلط تشریح کی گئی تو اس کا اسلام کی تعلیمات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے انتہاپسندوں اور دہشت گردوں کا گمراہ کن پروپیگنڈا ناکام بنانے کے لیے مذہبی اسکالرز کی جانب سے دیے گئے فتویٰ ’پیغام پاکستان‘ کی تعریف کی۔

انہوں نے علما و مشائخ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کی تشہیر اور من و عن عمل درآمد اور اندرونی اختلافات ختم کیے جائیں۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی قرآن و سنت کی تفہیم، دیگر علمی معلومات کے ساتھ کردار سازی اور ٹیکنیکل صلاحیت بڑھانے کے لیے علمائے کرام کے کردار کا حوالہ دیا۔

جنرل عاصم منیرنے کہا کہ کسی کو بھی کسی دوسرے کے خلاف اور خاص طور پر اقلیتوں اور معاشرے کے نادار حلقوں کے خلاف عدم برداشت اور انتہاپسندانہ رویہ اپنانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اجلاس میں متفقہ طور پر ریاست کے سخت اقدامات بشمول غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کی بے دخلی، پاسپورٹ کے نظام پر عمل درآمد، انسداد اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے لیے اقدامات اور توانائی کی چوری کی مہم کی حمایت کی گئی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ افغانستان کی سرزمین سے برآمد ہونے والی دہشت گردی پر تشویش اور پاکستان کی پوزیشن مکمل طور پر تسلیم کی گئی اور پاکستان کے خدشات دور کرنے کے لیے افغانستان پر سخت اقدامات کے لیے زور دیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں غزہ میں جاری تنازع اور غزہ کے بے یار و مددگار عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر غصے کا اظہار کیا اور اس سے انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے آخر میں کہا کہ پاکستان بلاتفریق مذہبی، صوبائی، قبائلی، لسانی، نسلی، علاقائی اور دیگر کسی امتیاز کے تمام پاکستانیوں کا ہے، ریاست کے علاوہ کسی بھی ملیشیا، تنظیم یا گروپ کی جانب سے طاقت کا استعمال اور مسلح کارروائی ناقابل قبول ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں