رحیم یار خان میں ڈاکوؤں کے قاتلانہ حملے کے بعد پولیس کی کارروائی، 10 افراد ہلاک

29 نومبر 2023
پولیس نے ڈاکوؤں کے حملے کے بعد جوابی کارروائی کی— فائل فوٹو
پولیس نے ڈاکوؤں کے حملے کے بعد جوابی کارروائی کی— فائل فوٹو

صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں ڈاکوؤں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے متعدد مزدوروں کو قتل کر دیا جس کے بعد پولیس کی کارروائی میں 4 ڈاکو ہلاک جبکہ دو پولیس اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔

رحیم یار خان پولیس نے بتایا کہ بدھ کو علی الصبح یہاں سے ضلع رحیم یار خان کی مچکا تھانے کی حدود میں دریا کے کنارے واقع گنے کے کھیتوں میں اندھا دھند فائرنگ کر کے کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کو قتل کر دیا، جس کے بعد پولیس کارروائی پر مجبور ہوئی۔

مچی قبیلے کے چند مزدور قریبی کھیتوں میں گنے کی فصل کاٹنے میں مصروف تھے کہ مسلح ڈاکوؤں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں چار مزدور اور ایک راہگیر لڑکی جاں بحق ہو گئی۔

تاہم کچھ دیگر اطلاعات کے مطابق مقامی سولنگی قبیلے کے مزدور مچکا اور دولت آباد کے درمیان ایک کھیت میں گنے کی کٹائی میں مصروف تھے کہ دو مختلف گینگز کے تقریباً 20 ڈاکوؤں نے ان پر فائرنگ کردی تاکہ چند ماہ قبل پولیس کے ہاتھوں مارے گئے اپنے ساتھیوں کی ہلاکت کا بدلہ لے سکیں۔

ذرائع کے مطابق چند ماہ قبل سولنگی قبیلے کے چند افراد نے مبینہ طور پر ان ڈاکوؤں کے خلاف پولیس کو مخبری کی تھی جس کے بعد پولیس کارروائی میں چند ڈکیت مارے گئے تھے اور آج ان ڈکیتوں نے اپنے انہی ساتھیوں کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے حملہ کیا۔

تاہم ضلعی پولیس کے ترجمان سیف علی وائیں نے اپنے واٹس ایپ پیغام میں اس فائرنگ کو ماچھی اور شر قبائل کے افراد کے درمیان لڑائی قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس افسر رضوان عمر گوندل کے ساتھ پولیس کی بھاری نفری جائے حادثہ پر پہنچی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

ترجمان نے کہا کہ پولیس کی آمد کے باوجود دونوں قبیلوں کے افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کا سلسلہ جاری رہا اور دعویٰ کیا کہ اس جھگڑے کی بنیادی وجہ دونوں قبائل کی پرانی دشمنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے تبادلے میں ماچھی قبیلے کے تین افراد اور سلرہ قبیلے کی ایک خاتون جاں بحق ہو گئیں۔

تاہم ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ فائرنگ کا تبادلہ دو گروپوں کے بجائے پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان ہو رہا ہے جو کئی گھنٹوں سے جاری ہے۔

سیف علی نے بتایا کہ تین ڈاکو عمر شر، کرمون کوش اور دو نامعلوم ڈاکو مارے گئے جبکہ فائرنگ میں دو پولیس اہلکار بھی شہید اور متعدد اہلکار اب تک زخمی ہو چکے ہیں۔

پولیس نے کارروائی کے دوران راکٹ لانچر برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکو راکٹ لانچر اور بھاری گولہ بارود استعمال کر رہے تھے لیکن پولیس نے بھرپور جوابی کارروائی کی، زخمی پولیس اہلکاروں کو شیخ زید میڈیکل کالج ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

پولیس نے ڈاکوؤں کا مقابلہ کرنے کے لیے گنے کے کھیتوں کو گھیرے میں لے لیا اور گزشتہ تقریباً 12 گھنٹے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے اور رات کے اندھیرے کی وجہ سے اب پولیس کو کارروائی میں دشواری کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ دو سال قبل بھی رحیم یار خان میں اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا تھا جب ڈاکوؤں نے مخبری کے شبے میں 9 افراد کو دن دہاڑے فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا۔

پولیس کے مطابق ایندھر گینگ کے اسلحہ بردار ڈاکو جانو اندھر کی سربراہی میں تین موٹر سائیکلوں پر پیٹرول پمپ پر پہنچے اور زبردستی منیجر کے دفتر میں داخل ہوئے جہاں ان کے حریف گروپ کے 8 افراد موجود تھے۔

پولیس نے بتایا تھا کہ مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں منور ایندھر، غلام نبی ایندھر، شریف ایندھر، فاروق، نذیر، احمد، پیر بخش، ظہیر اور پیٹرول پمپ پر ملازم دادو موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

مقامی ذرائع کے مطابق جس پٹرول پمپ پر دن دیہاڑے فائرنگ کر کے 9 افراد کو قتل کیا گیا وہ داؤد والا پولیس چوکی کے قریب ہی واقع ہے۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ یہ علاقہ سندھ کے کچے کے علاقے سے زیادہ دور نہیں ہے اور عرصہ دراز سے لاقانونیت کا گڑھ بن چکا ہے جہاں ڈاکوؤں کے گروہ کھلم کھلا وارداتیں کر رہے ہیں اور اغوا برائے تاوان کے واقعات بھی معمول بن چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تحصیل صادق آباد کے تاجروں سمیت علاقے کے لوگوں نے علاقے میں بڑھتے ہوئے جرائم پر قابو پانے کے لیے رحیم یار خان کے ضلعی پولیس افسر سے بارہا درخواست کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ قتل اندھر گینگ کے سرغنہ جانو اور مقتولین کے درمیان پرانی دشمنی کا نتیجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جانو اس وقت سے خاندان کے خلاف دشمنی رکھتا تھا جب اس کے بھائی خانو ایندھر سمیت گینگ کے پانچ ارکان پولیس کے ہاتھوں مارے گئے تھے اور جانو کو شبہ تھا کہ انہی لوگوں نے پولیس کو اس کے بھائی کے حوالے سے مخبری کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں