چہل قدمی سب سے زیادہ آسان ورزش میں سے ایک ہے اور اچھی بات یہ ہے کہ اس کے بہت سارے فائدے بھی ہیں جن میں انزائٹی، ڈپریشن، ذیابطیس اور کینسر جیسی خطرناک بیماری دور رہتی ہیں۔

تاہم کچھ لوگ چہل قدمی کرنے کے بجائے دوڑنے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں، دوڑنا اور چہل قدمی کرنا دونوں آپ کی صحت کے لیے مفید ہیں ، جن میں آپ جسمانی اور ذہنی فوائد حاصل کرسکتے ہیں اور خطرناک بیماریوں سے بھی دور رہ سکتے ہیں۔

البتہ طویل مدت کے لیے اچھی صحت برقرار رکھنا بھی ضروری ہے اور اس کے لیے چہل قدمی کے بجائے دوڑنا یا بھاگنا صحت کے لیے بے حد فائدے مند ہے، لیکن اگر آپ شروع سے ہی باقاعدہ چہل قدمی کرتے ہیں تو آپ اپنے جسم کو بھاگنے کے لیے کس طرح تیار کرسکتے ہیں؟

جو لوگ سخت ورزش کے عادی نہیں ہیں اور صرف چہل قدمی تک محدود رہتے ہیں ان کے چھوٹے چھوٹے قدم بھی دن بھر ایک جگہ بیٹھنے کے مقابلے صحت کے لیے فائدے مند ہیں۔

اس حوالے سے 2021 کی ایک تحقیق کی گئی جس میں درمیانی عمر کے 2 ہزار مرد اور خواتین کا جائزہ لیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ تیز چلنا (جس کے نتیجے میں آپ بھاری سانسیں لیتے ہیں) صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔

دوڑنے اور چہل قدمی کے درمیان فرق صرف رفتار کا ہے، چہل قدمی کے مقابلے دوڑنے کے لیے زیادہ طاقت، توانائی اور پاور چاہیے ہوتی ہے۔

جو لوگ پہلی بار دوڑتے ہیں ان کے دل اور پھیپھڑوں پر زیادہ وزن پڑتا ہے جس کی وجہ سے آپ بھاری سانسیں لیتے ہیں اور بولنے کی طاقت نہیں رکھتے۔

امریکا کی وفاقی صحت کی گائیڈلائن نے مشورہ دیا کہ لوگوں کو ہفتے میں 150 منٹ سے 300 منٹ تک Moderate-intensity aerobic physical activity کرنی چاہیے، یعنی ایسی ورزش کرنی چاہیے جس سے آپ کا پسینہ نکلے یا دل کی دھڑکن تیز ہو مثال کے طور پر تیز چلنا، تیراکی، سائیکلنگ وغیرہ شامل ہیں۔

فائل فوٹو: اسٹاک امیجز
فائل فوٹو: اسٹاک امیجز

2011 میں تائیوان میں محققین نے 4 لاکھ سے زائد (بالغ) لوگوں سے پوچھا کہ وہ کتنی سخت ورزش (جیسے جاگنگ یا دوڑنا) اور ہلکی ورزش (جیسے تیز چلنا) کرتے ہیں، تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ باقاعدگی سے 25 منٹ دوڑنا اور 105 منٹ چہل قدمی کرنے سے اگلے 8 سالوں کے دوران مرنے کا خطرہ تقریباً 35 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

جو لوگ باقاعدگی سے چہل قدمی کرتے ہیں وہ دوڑنے کی طرف رجحان کیسے کریں؟

اس میں کوئی شک نہیں کہ دوڑنے سے آپ کا جسم سخت ہوسکتا ہے اور آپ کے جوڑوں پر بہت زیادہ دباؤ پڑ سکتا ہے۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ خیال کہ دوڑنے سے آپ کے گھٹنوں کو نقصان پہنچاتا ہے، یہ صرف افسانوی باتیں ہیں، ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم جو لوگ تیز بھاگتے ہیں وہ لوگ چہل قدمی کرنے والے لوگوں کے مقابلے میں انجری کا کم شکار ہوتے ہیں۔

نیو یارک کے ہسپتال برائے خصوصی سرجری میں ریمیٹولوجسٹ ڈاکٹر بیلا مہتا نے مشورہ دیا کہ چہل قدمی شروع کرنے سے آپ کے جسم کو ایڈجسٹ ہونے کا وقت ملتا ہے، جس سے انجری کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

فائل فوٹو: اسٹاک امیجز
فائل فوٹو: اسٹاک امیجز

اگر آپ بھی پہلی بار دوڑنے کا تجربہ کررہے ہیں تو نیچے دیے گئے طریقہ پر عمل کریں:

1۔ اگر آپ ورزش بالکل بھی نہیں کرتے تو آپ ہفتے میں دو یا تین روز 3 ہزار قدم چہل قدمی کریں۔

2۔ اب آپ ہفتے میں تین سے چار روز روزانہ 10 منٹ تک چلنے کی رفتار تیز کریں، آہستہ آہستہ وقت کو بڑھاتے جائیں۔

3۔ جیسے جیسے آپ فٹ ہوتے جائیں گے، آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ کو مزید تیز رفتاری سے چلنا چاہیے، ایک بار جب آپ اس مقام تک پہنچ جاتے ہیں، جس میں عام طور پر ایک یا دو مہینے لگتے ہیں، پھر آپ اپنی ورزش میں رننگ کو شامل کرنا شروع کر دیں، وارم اپ کے طور پر پانچ منٹ کی تیز چہل قدمی کے ساتھ شروع کریں۔ پھر ایک منٹ جاگنگ اور تین منٹ کی چہل قدمی کریں، اپنے سیشن کے دوران اس سائیکل کو تین سے پانچ بار دہرائیں۔

4۔ ہر دو ہفتے بعد اپنے دوڑنے کا وقفہ بڑھائیں اور چلنے کا وقت کم کریں، ایسا تب تک کریں جب تک کہ آپ مسلسل دوڑتے رہیں۔

تاہم اس بات یاد رکھیں کہ اگر آپ دل کی بیماری یا سینے میں درد جیسی علامات کا شکار ہیں تو ایسی ورزش کرنے سے قبل اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں