عمران خان، بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس قابل سماعت قرار

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2023
کیس کی سماعت سول جج قدرت اللہ نے کی جہاں درخواست گزار خاور مانیکا اپنے وکیل رضوان عباسی کے ہمراہ  پیش  ہوئے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
کیس کی سماعت سول جج قدرت اللہ نے کی جہاں درخواست گزار خاور مانیکا اپنے وکیل رضوان عباسی کے ہمراہ پیش ہوئے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے بشریٰ بی بی کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی۔

سینیئر سول جج قدرت اللہ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف دائر غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے کیس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل دینے کی استدعا کی۔

جج قدرت اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ قانون کو دیکھ لیں، قانون 496 بی کے حوالے سے کیا کہتا ہے، خاور مانیکا کا بیان آپ نے دیکھ لیا، اس میں کچھ بھی نہیں ہے، قانون کے مطابق شکایت کنندہ کے ساتھ دو گواہان لازمی ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ خاور مانکا نے بتایا کہ انہیں زنا کے حوالے سے بتایا گیا، دو گواہان خاور مانیکا کو ملا کر تو بن گئے نہ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا میڈیکل ثبوت موجود ہے؟ وکیل نے کہا کہ میڈیکل کی ضرورت نہیں ہوگی، زنا کیس میں طبی معائنے کے حوالے سے مختلف وضاحتیں ہیں، خاور مانیکا کو نوکر نے بتایا کہ اس نے زنا ہوتے دیکھا، خاور مانیکا نے زنا کے وقوعہ کا سنا تو گواہ بھی بن گیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ خاور مانیکا آدھا شکایت کنندہ اور آدھا گواہ تو نہیں بنا سکتے نہ، رضوان عباسی نے مؤقف اپنایا کہ نکاح خواں بھی موجود ہے، چشم دید گواہ بھی اور سننے والا بھی۔

عدالت نے وکیل کو 496 بی سے متعلق مطمئن کرنے کا کہا تو وکیل نے جواب دیا کہ 496 بی کو ٹرائل کی اسٹیج پر دیکھ لیں گے، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو نوٹس جاری کیے جائیں۔

عدالت نے کیس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا، جو بعد میں سناتے ہوئے عدالت نے خاور مانیکا کی جانب سے دائر درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔

عدالت نے فریقین کو دفعہ 496 بی میں بھی نوٹس جاری کر دیے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 14 دسمبر تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل میں ہیں، ان کی الیکٹرانک اٹینڈنس لگائی جائےجب کہ بشریٰ بی بی ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔

عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کے قابل سماعت یا نا قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، بعد ازاں جاری کردہ فیصلے میں عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے بشریٰ بی بی کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا۔

یاد رہے کہ 28 نومبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

درخواست کا متن

واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوا اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگا، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتا جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگیا، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلا تھا، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتا تھا۔

انہوں نے درخواست میں بتایا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

خاور مانیکا کی درخواست پر عدالت نے 3گواہوں کو نوٹسز جاری کر دیے تھے، جن میں عون چوہدری، مفتی سعید اور خاور مانیکا کا ملازم بھی شامل ہے، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 28 نومبر (آج) تک ملتوی کر دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں