بولی وڈ کی ماضی کی مقبول بولڈ اداکارہ ممتاز نے اعتراف کیا ہے کہ وہ زیادہ تر پاکستانی ڈرامے نہیں دیکھتیں اور نہ ہی وہ فواد خان کو جانتی ہیں، البتہ اب وہ اداکار کو جانیں گی۔

ممتاز نے بھارت کی 100 سے زائد فلموں میں کام کیا اور ان کا شمار 1970 تک کی مشہور اور معروف ترین اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کم عمری میں بطور چائلڈ آرٹسٹ کام کیا اور کیریئر کے عروج پر 1974 میں بھارتی نژاد یوگنڈا کے کاروباری شخص میور مادھوانی سے شادی کی اور بولی وڈ سمیت بھارت کو خیرباد کہ کر برطانیہ منتقل ہوگئیں۔

حیران کن طور پر اس وقت تک ممتاز کی عمر محض 26 یا 27 برس ہی تھی اور انہوں نے شوبز کو خیرباد کہنے کے بعد کبھی فلموں میں کام نہیں کیا اور نہ ہی بھارت کو اپنا مسکن بنایا۔

اداکارہ کو دو بیٹیاں ہیں، جس میں سے ان کی صاحبزادی نتاشا نے بولی وڈ اداکار فردین خان سے شادی کی تھی اور شادی کے 18 سال بعد جولائی 2023 میں انہوں نے شوہر سے علیحدگی اختیار کی تھی۔

ممتاز ماضی میں بریسٹ کینسر کے علاوہ پیٹ کے شدید انفیکشن میں بھی مبتلا ہوئی تھیں اور کئی سال زیر علاج رہنے کے بعد وہ کینسر فری ہوگئی تھیں۔

حال ہی میں وہ پاکستان آئیں تو انہوں نے ’جیو نیوز‘ کے مارننگ شو جیو پاکستان میں بھی شرکت کی، جہاں انہوں نے شوبز سمیت دیگر معاملات پر کھل کر بات کی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے آبا و اجداد کا تعلق ایران سے تھا جو متحدہ ہندوستان ہجرت کرکے آئے تھے لیکن ان کی پیدائش بھارت میں ہوئی تھی۔

ان کے مطابق ان کے والدین کے کچھ رشتے دار پاکستان میں بھی مقیم تھے اور ان کے والد پاکستان آتے جاتے رہتے تھے جب کہ انہیں بھی بچپن سے ہی پاکستان دیکھنے کی خواہش تھی۔

انہوں نے اس بات پر اظہار افسوس کیا کہ انہیں پاکستان آتے آتے کئی دہائیاں لگ گئیں۔

اداکارہ نے کہا کہ بولی وڈ میں کیریئر کے آغاز میں انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس وقت کے مقبول ہیروز ان کے ساتھ کام ہی نہیں کرنا چاہتے تھے اور ان کا ماننا تھا کہ اداکارہ چھوٹے کردار ادا کرتی ہیں، انہیں اداکاری کا پتا ہی نہیں۔

انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ اس دور کے متعدد مقبول اداکاروں نے انہیں بطور ہیروئن اپنی فلم میں کاسٹ کرنے سے صاف انکار کیا لیکن صرف دو ہیروز نے انہیں چانس دے کر انہیں ہیروئن بنایا۔

ممتاز نے کہا کہ وہ راجیش کھنہ اور دلیپ کمار کی ہمیشہ مقروض رہیں گی، جنہوں نے اپنے کیریئر کے عروج پر بھی انہیں بطور ہیروئن اپنی فلموں میں کاسٹ کروایا اور ان کے ساتھ کام کیا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ اگر دونوں اداکار بھی ان کے ساتھ بطور ہیروئن کام کرنے سے انکار کردیتے تو وہ شاید مقبول اداکارہ نہ بن پاتیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ملکہ ترنم نور جہاں سے ان کی اچھی دوستی تھی اور ان دونوں کی متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملکہ ترنم نور جہاں کا لندن میں گھر تھا اور وہ بھی خاندان کے ہمراہ وہیں مقیم تھیں تو ان سے متعدد ملاقاتیں ہوئیں اور ملکہ ترنم ان سے بہت محبت کرتی تھیں، انہیں اچھے اچھے کھانے کھلاتی تھیں۔

سینیئر اداکارہ نے پاکستانی ڈراموں اور اداکاروں کے حوالے سے بھی کھل کر بات کی اور بتایا کہ احسن خان سے ان کی اچھی دعا سلام ہے، وہ انہیں کئی سال سے جانتی ہیں۔

پاکستانی ڈراموں کے حوالے سے پوچھے جانے پر انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے زیادہ تر پاکستانی ڈرامے نہیں دیکھے، البتہ احسن خان انہیں جو ڈراما دیکھنے کا کہتے ہیں تو وہ دیکھ لیتی ہیں۔

ان کے مطابق احسن خان نے انہیں سکون نامی ڈراما دیکھنے کا کہا تو انہوں نے اسے بھی دیکھا تھا۔

فواد خان کے حوالے سے پوچھے جانے پر انہوں نے واضح کیا کہ وہ انہیں نہیں جانتیں لیکن اب وہ انہیں ٹھیک طرح جانیں گی۔

تاہم سینیئر اداکارہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے فواد خان کو دیکھا ہے، وہ ممبئی بھی گئے تھے، وہ خوبصورت اور اچھے ہیں۔

ممتاز کا کہنا تھا کہ فواد خان کسی بھی خاتون کے ساتھ فلرٹ نہیں کرتا، وہ کسی کو دھوکا نہیں دیتا لیکن وہ انہیں نہیں جانتیں، تاہم اب وہ انہیں ٹھیک طرح سے جانیں گی اور پھر کبھی نہیں بھولیں گی۔

انہوں نے ماہرہ خان کو بھی خوبصورت اور پیاری اداکارہ قرار دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں