اطالوی عدالت نے ایک پاکستانی جوڑے کو 2021 میں شادی سے انکار کرنے پر اپنی بیٹی کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنادی۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اٹلی کے شہر بولوگنا کے علاقے نوویلارا میں رہنے والا پاکستانی جوڑا اپنی بیٹی کی پاکستان میں کزن کے ساتھ شادی کروانا چاہتے تھے، 18 سالہ سمن عباس نے شادی سے انکار کیا اور مئی 2021 میں لاپتا ہوگئی۔

اٹلی کی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ والدین نے اپنی بیٹی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اور چچا نے اپنی بھانجی کا گلا گھونٹ دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق پلی بارگین قبول کرنے پر چچا کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی، جب کہ دو کزنز کو ایک معاملے میں بری کر دیا گیا۔

سمن عباس نے والدین کے خلاف پولیس کو اطلاع دی تھی جس کے بعد نومبر 2020 میں سماجی کارکنوں نے لڑکی کو پناہ گاہ میں رکھا تھا بعدازاں اپریل 2021 میں پاسپورٹ لینے اور والدین کے سامنے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ نئی زندگی شروع کرنے کا فیصلہ سنانے کے لیے لڑکی اپنے خاندان سے ملنے گئی، تاہم والدین اپنی بیٹی کے فیصلے پر راضی نہیں تھے۔

والدین کی جانب سے انکار کے بعد سمن عباس اچانک غائب ہوگئی، بوائے فرینڈ کی جانب سے اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے لڑکی کے گھر چھاپہ مارا لیکن والدین ہی پاکستان روانہ ہوچکے تھے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 18 سالہ لڑکی کو ممکنہ طور پر 30 اپریل او یکم مئی کی درمیانی رات کو قتل کیا گیا تھا، سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق لڑکی کے خاندان کے پانچ افراد کو چند اوزار سمیت گھر سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا اور تقریباً تین گھنٹے بعد گھر واپس آئے۔

ایک سال بعد سمن عباس کی گردن کٹی لاش فارم ہاؤس سے برآمد ہوئی۔

لڑکی کے بھائی نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے اپنے والد کو قتل کے بارے میں بات کرتے سنا تھا اور چچا نے ان کی بہن کو قتل کیا تھا۔

والد شبر عباس کو پاکستان میں گرفتار کر کے رواں سال اگست میں اٹلی کے حوالے کیا گیا تھا۔

چچا دانش حسنین کو فرانسیسی حکام نے جیل میں بند کر دیا جبکہ کزنز کو اسپین سے گرفتار کیا گیا تھا تاہم والدہ نازیہ شاہین تاحال مفرور ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں