اگر گہرے سمندر میں دو بحری جہاز ایک دوسرے سے ٹکرا جائیں، تو نتیجہ مہلک ثابت ہوگا۔ اگر دونوں جہاز غرقاب نہ بھی ہوں، تب بھی کسی ایک کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔ اوربدقسمتی اس بار یہ نقصان کنگ خان کے حصے میں آیا ہے۔

کرسمس کا شمار عالمی سنیما کی سب سے بڑی ٹکٹ کھڑکی میں ہوتا ہے۔ پہلے کرسمس کا تہوار، بعد ازاں نئے سال کی چھٹیاں۔ ایسے سنہری موقعے پراگر کوئی فلم کلک کر جائے تو وہ کئی ریکارڈز بنا ڈالتی ہے۔ البتہ یہ تہوار شاہ رخ خان کے لیے زیادہ خوش بخت ثابت نہیں ہوا۔

2018ء میں اسی تہوار پر ان کی فلم ’زیرو‘ کو بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ماضی میں جائیں، تو یہ 2015ء کاکرسمس تھا، جب اُن کی فلم ’دل والے‘ سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’باجی راؤ مستانی‘ سے ٹکرائی تھی۔ اس کانٹے دار مقابلے میں ’دل والے‘ کو لوکل مارکیٹ میں شکست ہوئی۔ اسی طرح دسمبر 2011ء میں شاہ رخ خان کی فلم ’ڈان ٹو‘ ریلیز ہوئی تھی۔ گو اس فلم کو سراہا گیا اور اس کے باکس آفس نمبرز بھی اچھے تھے مگر اسے بلاک بسٹر کا اسٹیٹس نہیں مل سکا۔ اب اگر 2023ء کی بات کی جائے، تو یوں لگتا ہے کہ بدبختی نے شاہ رخ خان کا تاحال پیچھا نہیں چھوڑا۔

پٹھان سے ڈنکی تک کی کہانی

اداکار نے فلم ’پٹھان‘ کے ساتھ سال 2023ء کا شان دار آغاز کیا تھا۔ چار برس کے طویل وقفے کے بعد بڑے پردے پر لوٹنے والے کنگ خان نے تمام ریکارڈز توڑ کر اپنی دھماکا خیز واپسی کا اعلان کیا اور بالی وڈ میں پانچ سو کروڑ کلب کی بنیاد رکھی۔ بائیکاٹ گینگ کا قلمع قمع کرنے والی اس فلم نے عالمی مارکیٹ میں ہزار کروڑ کا ہندسہ عبور کیا، جو ایک نیا رجحان تھا۔کنگ خان یہیں نہیں رکے۔ ستمبر میں جب ان کی فلم ’جوان‘ ریلیز ہوئی تو انڈین سرکار اور سسٹم پر کڑی تنقید کے باوجود اتنی کامیاب ٹھہری کہ مخالفین انگشت بدنداں رہ گئے۔ اداکار نے اپنے ہی ریکارڈز کو تہس نہس کر دیا۔ فلم نے عالمی مارکیٹ میں لگ بھگ بارہ سو کروڑ کما کر لوکل اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں سال 2023ء کی سب سے زیادہ بزنس کرنے والی بھارتی فلم کا تاج اپنے نام کیا۔ ان ہی فتوحات کی وجہ سے جب وہ سال کے آخر میں ’ڈنکی‘ کے ساتھ لوٹے، تو لوگوں کو امید تھی کہ وہ ایک بار پھر ہزار کروڑ کا ہندسہ عبور کر جائیں گے۔

لوگوں کی امید بے سبب نہیں تھی۔ اس کی تین وجوہات تھیں۔ پہلی وجہ کنگ خان کا اسٹارڈم اور گزشتہ دو فلموں کا ریکارڈ ساز بزنس تھا۔ دوسرا، کرسمس کا تہوار اور تیسرا عنصر تھا فلم کے ہدایت کار راج کمار ہیرانی۔

ہیرانی کا شمار بولی وڈ کے کامیاب ترین ہدایت کاروں میں ہوتا ہے، جو اس سے قبل تھری ایڈیٹس، پی کے اور منا بھائی جیسی کلاسک بلاک بسٹر فلمز بنا چکے ہیں۔ اسی باعث ناظرین کو یقین تھا کہ ’ڈنکی‘ بھی رجحان ساز ثابت ہوگی۔ البتہ تجزیہ کاروں کو کچھ خدشات بھی درپیش تھے۔

ڈنکی کو درپیش مسائل

’ڈنکی‘ کو تنہا ریلیز کا موقع میسر نہیں تھا۔ کرسمس پر اِس کا پرشانت نیل کی فلم ’سالار‘ کے ساتھ کلیش ہونے والا تھا۔ گو ماضی میں بھی سنیما انڈسٹری نے کئی کلیش دیکھے، مگر یہ پہلا موقع تھا، جب دو اتنی بڑی فلمز ایک دوسرے کے مدمقابل تھیں۔ ایک جانب شاہ رخ خان اور راج کمار ہیرانی کی فلم ’ڈنکی‘ ہندی سرکٹ اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں تگڑی نظر آرہی تھی تو دوسری جانب پربھاس جیسے اسٹار کی موجود گی میں پرشانت نیل کی فلم ’سالار کو تیلگو، کنڑ، ہندی اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنی موجودگی کا زعم تھا۔

تجزیہ کار اور ڈسٹری بیوٹرز یہ نشان دہی کر چکے تھے کہ یہ تصادم انڈسٹری کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ سنیما اسکرین تقسیم ہوجائیں گی، زیادہ سے زیادہ شوز کے حصول کے لیے منفی ہتھکنڈے استعمال کیے جائیں اور دونوں اسٹارز کے مداحوں کی جانب سے ایک دوسرے کی تضحیک کا افسوس ناک سلسلہ شروع ہوجائے گا۔

بدقسمتی سے یہ تمام باتیں درست ثابت ہوئیں۔ ’ڈنکی‘ اور ’سالار‘ کی ریلیز سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر گھمسان کا رن پڑ چکا تھا۔ پربھاس اور شاہ رخ خان کے مداح ایک دوسرے کے مدمقابل ہتھیار تیز کیے کھڑے تھے۔ البتہ اس معاملے نے اُس وقت گمبھیر شکل اختیار کرلی جب بھارت کی دو بڑی سنیما چین نے ہندی سرکٹ میں ’ڈنکی‘ کو ترجیح دیتے ہوئے پربھاس کی فلم ’سالار‘ کو شوز دینے سے انکار کر دیا۔ احتجاجاً ’سالار‘ کے پروڈیوسرز نے اپنی فلم مذکورہ چین کے کسی بھی سنیما میں ریلیز نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ معاملہ توجیسے تیسے حل ہوا، مگر اس ڈیڈ لاک کے نتیجے میں ’سالار‘ کی بکنگ بہت تاخیر سے شروع ہوئی اور ہندی سرکٹ میں شوز گھٹ گئے۔

ان عوامل کا ’ڈنکی‘ کو خاطر خواہ فائدہ ہوسکتا تھا، بہ شرطیہ کہ فلم ناظرین کی توقعات پر پوری اترتی اور وہ دیوانہ وار سنیما گھروں پر ٹوٹ پڑتے، مگر معاملہ کچھ مختلف رہا۔’جوان‘ اور ’پٹھان‘ کے موازنے میں ’ڈنکی‘ ایک سوشل ڈراما ہے اور اس صنف کی آڈینس محدود ہے۔ اِس کا ٹریلر بھی اثر انگیز ثابت نہیں ہوا، پھر یہ جمعے کے برعکس جمعرات کو ریلیز ہورہی تھی۔ ان عوامل کے باعث اس کی اوپننگ توقع سے کم رہی۔ فلم انڈیا میں 29 کروڑ نیٹ اور عالمی مارکیٹ میں 58 کروڑ ہی کما سکی۔ یاد رہے کہ ’جوان‘ اور ’پٹھان‘ دونوں نے اپنے پہلے دن عالمی مارکیٹ میں سو کروڑ سے زیادہ کا بزنس کیا تھا۔

اس آغاز کے بعد ’ڈنکی‘ کا کلی انحصار مثبت تبصروں اور تجزیوں پر تھا۔ اب یہ فلم Word of Mouth کے ذریعے ہی آگے بڑھ سکتی تھی۔ گو فلم کو تجزیہ کاروں اور ناظرین کی جانب سے مثبت ردعمل ملا مگر یہ بھی سچ ہے کہ Word of Mouth مکمل طور مثبت نہیں تھا۔ فلم پر کچھ منفی تبصرے بھی سامنے آئے، جس کے بعد اگلے ہی روز ”ڈنکی“ کی کشتی “سالار “ جیسے بحری بیڑے سے ٹکرا گئی۔

’سالار‘ اب تک کتنا بزنس کر چکی ہے؟

یاد رہے کہ ’سالار‘ ایک میگا بجٹ فلم ہے، جس کے پیچھے ’کے جی ایف سیریز‘ کا ڈائریکٹر پرشانت نیل ہے۔ پرشانت نیل اپنے ہیروز کو بھرپور انداز میں بڑے پردے پر پیش کرنے کی قابلیت رکھتا ہے اور اس بار بھی وہ ایسا کرنے میں کامیاب رہا۔

اگرچہ ’سالار‘ پر ہونے والے تبصرے ملے جلے تھے، مگر اس فلم کی ہائپ اور اسے میسر متعدد سرکٹس (تیلگو، کنڑ، ہندی، تامل، ملیالم، اوور سیز) کے باعث اسے ریکارڈ اوپننگ ملی اور اس نے پہلے ہی دن عالمی مارکیٹ میں 178 کروڑ کا بزنس کر لیا۔ دوسرے دن اس کا بزنس 295 کروڑ تک جاپہنچا اور تین دن میں اس نے 400 کروڑ کا جادوئی ہندسہ عبور کر لیا۔

جس وقت یہ سطریں لکھی جارہی ہیں، کرسمس کا تہوار شروع ہوچکا ہے۔ ایک بار پھر سنیما گھروں کی ٹکٹ کھڑکی پر رش ہے۔ عین ممکن ہے کہ 26 دسمبر کی صبح تک سالار کے بزنس میں مزید سو کروڑ کا اضافہ ہوچکا ہو۔ ان نمبرز سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ اس مقابلے میں ’سالار‘ اس وقت ’ڈنکی‘ سے آگے ہے۔ البتہ ’ڈنکی‘ نے بھی سست آغاز کے بعد اچھا کم بیک کیا ہے اور تجزیہ کار امید کر رہے ہیں کہ فلم ہٹ کا اسٹیٹس حاصل کرسکتی ہے۔

کیا سالار اور ڈنکی کا موازنہ درست ہے؟

اگر تجزیہ تکنیکی بنیادوں پر کیا جائے، تو اس کا جواب نفی میں ہے۔ ’سالار‘ ایک پین انڈیا فلم ہے جو متعدد زبانوں میں ریلیز ہوئی، جب کہ ’ڈنکی‘ کو صرف ہندی زبان میں ریلیز کیا گیا۔ اس طرح ’سالار‘ ایک ایکشن سے بھرپور بھاری بجٹ کی فلم تھی، جب کہ ’ڈنکی‘ کم بجٹ میں بنی ایک سماجی، رومانوی ڈراما فلم تھی۔ بہ ظاہر ان بنیادوں پر دونوں کا موازنہ منطقی نہیں، لیکن جب ایک طرف کنگ خان اور دوسری طرح پربھاس جیسا مقبول اداکارہو تو موازنہ از خود شروع ہوجاتا ہے۔ اس بار بھی ایسا ہی ہوا۔

ابتدائی چار روزہ جائزے میں سالار کو ڈنکی پر واضح برتری حاصل ہے۔ البتہ یہ بھی طے ہوگیا ہے کہ کوئی بھی فلم بلاک بسٹر کا اسٹیٹس حاصل نہیں کرسکتی۔ گویا یہ کلیش دونوں فلموں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں