رینٹل پاور پروجیکٹ ریفرنس کی سماعت 29 جنوری تک ملتوی

04 جنوری 2024
پیپلز پارٹی کے رہنما پر قومی خزانے کو 75 لاکھ روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا تھا— فائل فوٹو:اے پی پی
پیپلز پارٹی کے رہنما پر قومی خزانے کو 75 لاکھ روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا تھا— فائل فوٹو:اے پی پی

احتساب عدالت اسلام آباد میں زیر سماعت اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف اور دیگر کے خلاف رینٹل پاور پراجیکٹ ریفرنس کی سماعت جج کی عدم موجودگی کےباعث ملتوی کردی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق احتساب عدالت میں دوران سماعت راجا پرویزاشرف کی جانب سے وکیل اور پلیڈر ارشد تبریز پیش ہوئے اور اسپیکر قومی اسمبلی کی حاضری لگوائی۔

اس کے علاوہ رینٹل پاور پروجیکٹ ریفرنس میں شریکِ ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے جن کی حاضریاں بھی لگائی گئیں ۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدم دستیابی کے باعث سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ راجا پرویز اشرف سمیت دیگر ملزمان پر قومی خزانے کو 75 لاکھ روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ رقم ٹھیکیدار کو پروسیسنگ فیس کے طور پر ادا کی گئی تھی یہاں تک کہ اس منصوبے کے لیے مشینری اور آلات کو منتقل تک نہیں کیا گیا تھا۔

یہ بات یاد رہے کہ سندھ کے علاقے نوڈیرو میں قائم رینٹل پاور پروجیکٹ کا معاہدہ 4 مارچ 2010 کو کیا گیا تھا۔

راجا پرویز اشرف جو اس وقت وفاقی وزیر پانی و بجلی کے فرائض سرانجام دے رہے تھے، انہوں نے اس منصوبے کی منظوری دیت تھی جسے بعد ازاں نیب تحقیقات میں اسے ’ناقابل عمل اور غیر مطلوب‘ قرار دیا۔

وزارت پانی و بجلی نے اس منصوبے کی مجموعی لاگت 4 کروڑ 77 لاکھ 60 ہزار ڈالر بتائی تھی۔

واضح رہے کہ نیب نے 2013 میں نوڈیرو۔ ٹو ریفرنس دائر کیا تھا، ریفرنس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ راجا پرویز اشرف اور پیپکو عہدیداروں نے گڈو پاور پلانٹ سے مشینری کو نوڈیرو ٹو میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور انہوں نے قومی خزانے سے 75 لاکھ روپے سامان کو نئی سائٹ پر منتقل ہونے سے قبل ہی پروسیسنگ فیس کے طور پر ادا کیے تھے۔

آر پی پی اسکیم میں 9 اداروں پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے منصوبوں کو چلانے کے لیے حکومت کی طرف سے موبلائزیشن ایڈوانس کے طور پر 22 ارب روپے سے زیادہ وصول کیے تاہم ان میں سے بیشتر نے اپنے پلانٹ نہیں لگائے اور ان میں سے کچھ نے تاخیر سے کچھ پلانٹس لگائے تھے۔

راجا پرویز اشرف پر الزام ہے کہ انہوں نے 2008 میں وفاقی وزیر پانی و بجلی کی حیثیت سے آر پی پی معاہدے میں کک بیکس اور کمیشن وصول کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں